وہ اپنی وضع کیوں بدلیں

گورنرخیبر پختونخوا حاجی غلام علی پیسکو حکام کو فوری طورپر بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ ختم کرنے اور شارٹ ٹرم بنیادوں پر تمام گرڈز سے کم ازکم دو گھنٹے لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم کرکے بجلی صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے ‘ گورنر نے کہا کہ واپڈاحکام کی نیت اور محکمانہ فرائض پرکوئی شک نہیں ہے لیکن عوام محکمانہ تکنیکی مسائل سے واقف نہیں ‘ سو فیصد ریکوری والے علاقے بھی لوڈ شیڈنگ کے عذاب میں مبتلا ہیں ‘ جس سے صارفین میں غم و غصہ پایا جاتاہے امر واقعہ یہ ہے کہ جس طرح اجلاس میں پیسکو حکام کی جانب سے پشاور شہر لوڈ مینجمنٹ شیڈول 88فیڈرز سے بجلی کی ترسیل کا دورانیہ ‘ لائن لاسسز ‘ بجلی کاٹ شارٹ فال سمیت لوڈ شیڈنگ سے متعلق وضاحت دیتے ہوئے بتایاگیا کہ لوڈ شیڈنگ کا شیڈول پاور انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی کی جانب سے جاری کیا جاتا ہے تاہم ان سے درخواست کی جائے گی کہ پشاور کے تمام فیڈرز سے لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ دوگھنٹے کیا جائے ‘ پیسکو کے ذمہ دار حلقوں کی بات کو درست تسلیم کر بھی لیا جائے تو سوال پھر بھی اٹھتا ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ قومی گرڈ سے صوبہ پختونخوا کے لئے مقررہ کوٹہ پرعمل کیوں نہیں کیاجاتا ‘ اسے مرزا غالب کے الفاظ میں یوں کہاجاسکتاہے کہ ”وہ اپنی وضع کیوں بدلیں” اصولی طور پر خیبر پختونخوا اپنی ضرورت سے زیادہ بجلی قومی گرڈ کو فراہم کرنے کے باوجود صوبے کے لئے مقررہ کوٹے سے بھی کم بجلی کیوں فراہم کی جاتی ہے ؟ اس سلسلے میں گورنر خیبر پختونخوا کی جانب سے پیسکو حکام کی نیت اور محکمانہ فرائض پر شک نہ کرنے سے انتہائی احترام و ادب کے ساتھ اختلاف کرتے ہوئے عرض کرناپڑتا ہے کہ اگر مقررہ کوٹے سے بھی کم بجلی صوبے کوفراہم کی جاتی ہے تو اس میں کونسی نیک نیتی شامل ہے کنڈہ کلچر کی حوصلہ افزائی کسی بھی طور نہیں کی جا سکتی تاہم بقول گورنر اگر سو فیصد ریکوری والے علاقوں میں بھی لوڈ شیڈنگ ضرورت سے زیادہ کی جاتی ہے تو پھر اس پر سوال بھی اٹھیں گے اور اعتراض بھی کیا جائے گا جبکہ گزشتہ دنوں ایک خبر یہ بھی آئی تھی کہ بعض جگہوں پر ”پرمٹ” کے نام پربلاوجہ لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے یہ بھی عوام کے ساتھ ظلم ہے ایسی بہت سی تکنیکی وجوہات کے تحت غیر ضروری لوڈ شیڈنگ کو روکنا نہایت ضروری ہے وگر نہ عوام کو احتجاج سے کیسے روکاجاسکے گا؟’

مزید پڑھیں:  ایک ہم ہی تو نہیں ہیں جو اٹھاتے ہیں سوال