لوڈ شیڈنگ کا عذاب

پشاور کے مختلف علاقوں میں کئی کئی گھنٹوں تک بجلی کی بندش سے نظام زندگی درہم برہم ہوکررہ گئی ہے شہریوں نے پیسکو حکام سے بجلی بندش کا شیڈول جاری کرنے اور لوڈشیڈنگ کے اوقات کار طے کرنیکا مطالبہ کیا ہے۔ لوڈشیڈنگ کے باعث پشاور کے مختلف علاقوں کے رہائشیوں نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے سڑکیں بند کردیں۔امر واقع یہ ہے کہ پاکستان ایک بار پھر خود کو شدید گرمی کی لہروں اور بجلی کی طویل بندش کے دو چیلنجوں سے نبرد آزما ہے۔ بجلی کا شارٹ فال 6000 میگاواٹ سے تجاوز کرنے پر تقسیم کار کمپنیوں (Discos) نے لوڈ شیڈنگ کا سہارا لیا، شہری علاقوں میں تین سے چھ گھنٹے اور دیہی علاقوں میں 12 گھنٹے تک بجلی کی بندش کا سامنا ہے۔یہ کوئی نئی بات نہیں ہر سال ہمیں اس طرح کی صورتحال کا سامنا رہتا ہے ظاہر ہے کہ ہمیں اس مسلسل بحران سے نمٹنے کے لیے دیرپا حل کی ضرورت ہے۔بجلی کا حالیہ شارٹ فال مسئلہ کی شدت کو نمایاں کرتا ہے۔شدید گرمی میں بجلی کی بندش سے شہریوں کے لئے بلائے جان بن چکا ہے فرسودہ بنیادی ڈھانچے اور توانائی کے روایتی ذرائع پر انحصار کرنا اب قابل عمل نہیں ہے۔ توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے، ہمیں موافقت اور تنوع کے ذریعے طویل مدتی، مستقل اصلاحات کو ترجیح دینی چاہئے۔ان حالات میںڈسکوز کو درپیش مالی چیلنجوں کو تسلیم کرنابھی بہت ضروری ہے۔ جن کے مسلسل نقصانات قوم کی بڑھتی ہوئی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کی ان کی صلاحیت میں رکاوٹ ہیں۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے باریک بینی سے منصوبہ بندی اور اسٹریٹجک تنظیم نو ناگزیر ہے۔ ڈسکوز کو زندہ کر کے، ہم ان کی مالی استحکام کو یقینی بنا سکتے ہیں اور بلاتعطل بجلی کی فراہمی کی ضمانت دے سکتے ہیں۔بجلی کا موجودہ بحران جامع اور گہرائی سے حل کا متقاضی ہے۔ شہری بھی توانائی کے بحران کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔یہ واضح ہے کہ حالات کی سنگینی سے نمٹنے کے لیے قلیل مدتی اقدامات ناکافی ہیں۔ شہری بامعنی تبدیلی اور پائیدار حل کے مستحق ہیں۔ نجکاری اور توانائی کے موثر آلات کا استعمال کرتے ہوئے ڈسکوز کو درپیش مالی چیلنجوں سے نمٹنے کے ذریعے، ہم ایک لچکدار پاور سیکٹر کے لیے راہ ہموار کر سکتے ہیں جو موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو ۔ خیبرپختونخوابجلی کی پیداوار والا صوبہ ہے اس کے باوجود بجلی کی تقسیم میںملنے والا حصہ بھی صوبے کو فراہم نہیں کیا جارہا جو لوڈ شیڈنگ میں اضافے کی بڑی وجہ ہے اس صورتحال میں عوام کا اشتعال میں آنا فطری امر ہے ۔صوبے کو اس کے حصے کی بجلی کے مکمل حصول کے حوالے سے نگران حکومت کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔

مزید پڑھیں:  مالیاتی عدم مساوات اورعالمی ادارے