پولیو کیخلاف مزاحمت

خیبرپختونخوا، پولیو کے قطرے پلانے کیخلاف مزاحمت میں نمایاں کمی

ویب ڈیسک: خیبرپختونخوا میں پولیو کے قطرے پلانے کیخلاف مزاحمت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کیخلاف لوگوں کی مزاحمت میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ ایمرجنسی آپریشن سنٹر خیبرپختونخوا نے کہا کہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کرنیوالے خاندانوں کی تعداد میں تقریباً 35 فیصد کمی آئی ہے۔ ایمرجنسی آپریشن سنٹر نے کہا کہ یہ پیشرفت جون کی ویکسینیشن مہم کے دوران ہوئی جہاں گزشتہ چند مہمات میں ویکسینیشن سے محروم بچوں کی تعداد میں 25 فیصد کمی کی اطلاع ملی ہے۔ آپریشن سنٹر نے کہا کہ ایسے تمام بچوں کو ویکسین دی گئی ہیں۔
ملک میں گزشتہ سال پولیو کے 20 کیسز ریکارڈ ہوئے تھے جو کہ تمام خیبرپختونخوا سے تھے۔ تاہم اس سال یہ تعداد کم ہو کر ایک رہ گئی ہے جہاں خیبرپختونخوا میں واحد بچے میں پولیو کی تشخیص ہوئی ہے۔ حکام نے بتایا کہ پہلی بارحکومت کو 2016ء میں پولیو کے قطرے پلانے کیلئے علماء کرام کی حمایت حاصل ہوئی تھی جب بہت سے خاندان مذہبی وجوہات کی بناء پر اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کی مخالفت کرتے تھے۔ مقامی علماء کا دعویٰ ہے کہ ان کی حمایت کی وجہ سے ویکسین سے انکار کے کیسز میں کمی آئی ہے کیونکہ جو لوگ پہلے مذہبی وجوہات کی بناء پر ویکسین پلانے کی مخالفت کرتے تھے وہ اپنے بچوں کو پولیو سے بچا کے ٹیکے لگوا رہے ہیں۔
حیات آباد کے مدرسہ دارالعلوم کے مولانا رئیس خان نے بتایا کہ ہزاروں لوگوں نے مختلف غلط فہمیوں کی بناء پر ویکسینیشن سے انکار کیا تھا اور ان میں سے اکثر کا موقف تھا کہ اسلام میں کسی بیماری کے ہونے سے پہلے منشیات کی اجازت نہیں تھی لیکن ہم انہیں قرآن پاک کی تعلیمات اور 43 ممالک میں مشہور اسلامی ہدایات کے جاری کردہ احکام کی روشنی میں قائل کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ویکسین سے انکار کو مقامی جرگوں کے ذریعے نمٹایا گیا۔ مولانا رئیس خان نے کہا کہ مذہبی رہنماں نے پولیو مہم سے پہلے اور بعد میں صحت اور دیگر متعلقہ حکام سے ملاقاتیں کیں تاکہ مسائل پر بات چیت کی جا سکے اور نہ صرف پولیو بلکہ دیگر بیماریوں سے بچا کی ویکسین کی مانگ پیدا کرنے کے طریقوں کو حتمی شکل دی جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ حفاظتی ٹیکوں کے توسیعی پروگرام کے مراکز میں بچوں کو ویکسین مفت پلائی جاتی ہے۔ مذہبی رہنماء نے کہا کہ ویکسینیشن سے گریز کرنیوالے لوگوں میں پولیس اہلکار اور ڈاکٹروں سمیت سرکاری ملازمین بھی شامل تھے لیکن انہوں نے اس کی وجہ بہتر ویکسین کولڈ چین کا حوالہ دیتے ہوئے ہسپتالوں میں اپنے بچوں کی ویکسینیشن پر اصرارکیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم (علمائ) ویکسین سے ہچکچانے والے سرکاری ملازمین کے نام حکام کو کارروائی کیلئے فراہم کرتے ہیں۔ مولانا رئیس خان نے کہا کہ مذہبی رہنماوں نے مذہبی بنیادوں پر ویکسینیشن سے انکار کیا، جو لوگوں کی مطالبے پر مبنی ہچکچاہٹ سے زیادہ ہے، جنہوں نے ویکسینیشن کو سڑکوں، بجلی اور پانی کی فراہمی سے جوڑا۔

مزید پڑھیں:  9مئی کو قوم اور فوج کو لڑانے کی سازش کی گئی تھی،طاہر محمود اشرفی