باجوڑ دھماکہ 3 افراد گرفتار

باجوڑ دھماکہ، حملہ آوروں کی شناخت ہوگئی، 3 افراد گرفتار، شہداء کی تعداد 54 ہوگئی

ویب ڈیسک: باجوڑ میں ہونے والے خودکش دھماکہ کے مزید 3 زخمی دم توڑ گئے ہیں جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 54 ہوگئی ہے۔ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر نے دھماکہ کے مزید تین زخمیوں کے دم توڑنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکے میں 90 سے زائد زخمی مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں جبکہ دیگر کو ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا ہے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق باجوڑ دھماکہ میں شہدا کی تعداد 54 ہوگئی ہے جس میں سے 49 افراد کی شناخت ممکن ہو سکی ہے۔ دھماکے میں زخمی ہونے والے 83 افراد مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں جن میں سے 15 کی حالت تشویشناک ہے۔
ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی شوکت عباس نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ جے یو آئی کا جلسہ دوپہر 2 بجے شروع ہوا اور دھماکہ 4 بج کر 10 منٹ پر ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ موقع سے بال بیرنگ وغیرہ ملے ہیں، دھماکہ خودکش تھا اور حملہ آور گروپ کی شناخت ہوگئی ہے، دھماکہ میں کوئی خاص ٹارگٹ تھا۔ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے بہت سارے شواہد ملے ہیں، ابتدائی انکوائری میں حملہ آوروں تک تقریبا پہنچ چکے ہیں، فرانزک رپورٹس کا انتظار ہے۔ لیڈی ریڈنگ ہسپتال انتظامیہ کے مطابق لیڈی ریڈنگ اسپتال میں باجوڑ دھماکہ کے 16 زخمی زیر علاج ہیں جن میں سے بیشتر کی حالت تسلی بخش ہے اور ایک زخمی آئی سی یو میں ہے۔
دوسری جانب ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نذیر خان کا کہنا ہے کہ باجوڑ دھماکے کے بعد تین مشکوک افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی خیبرپختونخوا اختر حیات خان نے کہا کہ ورکرز کنونشن میں خود کش دھماکے والی جگہ سے شواہد اکٹھے کر لیے گئے ہیں جو ڈی این اے کے لیے بھجوا دئیے ہیں، جائے وقوعہ کی جیوفینسنگ بھی کی گئی ہے۔ آئی جی خیبرپختونخوا نے کہا کہ بم ڈسپوزل یونٹ نے دھماکے کی جگہ سے نمونے حاصل کر لیے ہیں۔ دھماکے والی جگہ اور اطراف سے سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کرلی گئی ہیں جس کی چھان بین کا عمل جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انسداد دہشت گردی ٹیم واقعہ کی جگہ پر تحقیقات میں مصروف ہے، واقعے میں ملوث تنظیم اور خودکش حملہ آور کی نشاندہی کر رہے ہیں، امید ہے جلد تحقیقات میں پیش رفت ہوسکیں گی۔

مزید پڑھیں:  خیبرپختونخوا کابینہ کی مراعات اور الاؤنسز میں اضافے کی منظوری