پشاور،خیبراور نوشہر ہ میں مالی ایمرجنسی نافذ،1 ارب کی منظوری

ویب ڈیسک: خیبر پختونخوا حکومت نے مالی بحران کے پیش نظر پشاور ، خیبر اور نوشہرہ میں مالی ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے اخراجات کیلئے ایک ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دیدی ہے جبکہ وفاقی حکومت سے مالی مدد کی بھی درخواست کی گئی ہے گزشتہ روز نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد اعظم خان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا جس میں ممبران کابینہ، چیف سیکرٹری اور انتظامی سیکرٹریز نے شرکت کی ۔ اجلاس کو غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کی واپسی کے لیے کیے گئے انتظامات اور دیگر متعلقہ امور پر بریفنگ دی گئی اس موقع پر وزیراعلی نے انتظامیہ کی طرف سے ہولڈنگ سنٹرز میں اپنے ملک واپس جانے والے افراد کے لئے انتظامات اور فراہم کی جانے والی سہولیات پر اطمینان کا اظہار کیا ۔وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ رضاکارانہ طور پر واپس جانے والے غیرقانونی تارکین وطن کے ساتھ انسانی بنیادوں پر بہترین برتاؤ کا مظاہرہ کیا جائے غیر قانونی تارکین وطن کے انخلاء کے عمل پر آنے والے اخراجات کا باقاعدہ ریکارڈ مرتب کیا جائے ۔
اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے نگران وزیر اطلاعات فیروز جمال شاہ کاکا خیل نے کہا کہ افغان باشندوں کا زیادہ بوجھ ہم پر ہے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی واپسی کے دوران اب تک کسی قسم کی شکایت موصول نہیں ہوئی۔ ایک لاکھ 50 ہزار افغان باشندوں کی واپسی ہوئی ہے فیروز جمال شاہ کا مزید کہنا تھا کہ افغان باشندوں کے عزت و احترام کی خاطر خواتین اور بچوں کو سکیننگ سے استثنیٰ دیا گیا ہے جن غیرقانونی باشندوں کی نشاندہی کی گئی ہے وہ اگر رضاکارانہ طور پر واپس نہیں گئے تو انکے خلاف قانون حرکت میں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکیوں کی واپسی کے مالی اخراجات کیلئے ایک ارب روپے کی منظوری کابینہ نے دیدی ہے
وفاقی حکومت یہ رقم صوبے کو فراہم کرے یہ خرچہ چاروں صوبوں اور وفاق کو برداشت کرنا چاہیے۔فیروز جمال کا کہنا تھا کہ ہم نے وفاق سے مطالبہ کیا ہے کہ ہمیں فوری طور پر ایک ارب روپے جاری کئے جائیں کیونکہ ایک فرد کے انخلاء پر تقریبا 5 سے 8 ہزار روپے کا خرچہ آرہا ہے۔ صوبائی حکومت نے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو ابتدائی طور پر اخراجات کے لیے 7 کروڑ روپے جاری کئے ہیں افغان شہریوں کی واپسی کیلئے نوشہرہ، خیبر اور پشاور میں مالی ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے ۔

مزید پڑھیں:  ججز تقرری :پی ٹی آئی نے آئینی ترامیم کی مخالفت کردی