ہر بار کیمرے لگانے کا عندیہ مگرکب؟

دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر پشاور میں سیف سٹی منصوبے کے تحت چارہزار سے زائد کلوز سرکٹ خفیہ کیمرے لگانے کی منصوبہ بندی اور پشاور سٹی میں تقریباًتین ہزار اور پشاو رکینٹ میں تقریباً ایک ہزار کلوز سرکٹ خفیہ کیمرے نصب کرنے یونیورسٹی روڈ اور حیات آباد میں بھی کلوز سرکٹ خفیہ کیمرے نصب کرنے کا عمل احسن ہو گا سکیورٹی صورتحال کے باعث پشاور شہر اور کینٹ کے تمام بازاروں کو محفوظ بنانے کیلئے زیر نگرانی رکھا جائے گا اور بازاروں میں آمدورفت کرنے والے تمام افراد کی نگرانی کو یقینی بنایا جائے گا۔ دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر سیف سٹی منصوبے کے تحت اندرون شہر کے تمام بازاروں میں بھی کیمرے نصب کئے جائیں گے جبکہ مختلف بازاروں اور ہو ٹلز میں لگائے جانے والے کیمروں کو بھی سٹی پولیس کے مانیٹرنگ نظام کے ساتھ منسلک کر دیا جائے گا۔ یہ ساری تیاریاں اور اقدامات وقت کی ضرورت ہیں صرف دہشت گردی کے خطرات ہی کے لئے نہیں بلکہ شہریوں کے تحفظ کے لئے یہ اقدامات اب معمول کے حالات میں بھی ناگزیر ہوگئے ہیں مشکل امر یہ ہے کہ قبل ازیں بھی بار بار اس طرح کے انتظامات کاعندیہ دیاگیا مگر وفاق سے بھاری رقم کے حصول کے باوجود ہنوز یہ عمل اور ا قدامات باقی ہیں محولہ رقم کے سکیورٹی کے اداروں کی فعالیت پر خرچ نہ ہونے کی بھی شنید ہے ایسے میں ان اقدامات کو بلا تاخیر شروع کرنے کے ساتھ ساتھ ان رقومات کے مصرف اور استعمال کا بھی اگر آڈٹ ہو اور صورتحال کوسامنے لایا جائے تو موزوں ہوگا اب جبکہ ایک مرتبہ پھر خطرات کے پیش نظر عملی اقدامات کا عندیہ دیا جارہا ہے تو توقع کی جانی چاہئے کہ یہ تیاریاں بھی پہلے کی طرح زبانی دعوے ثابت نہیں ہوں گے بلکہ جلد سے جلد عملی اقدامات کی تکمیل کرکے شہرکو محفوظ بنانے کے تقاضے پورے کئے جائیں گے۔

مزید پڑھیں:  طوفانی بارشیں اورمتاثرین کی داد رسی