واپسی کا عمل احسن طریقے سے ہونا چاہئے

ہمارے نمائندے کے مطابق پشاور سے غیرقانونی افغان باشندوں کو نکالنے کے لئے بڑے پیمانے پر گرینڈ آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دیدی گئی ہیں ۔ اس حوالے سے ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے اجلاس میں حکمت طے کر لی ہے۔دوسری جانب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے ان رپورٹس پر تشویش کا اظہار کیا ہے جن میں پاکستان سے افغان شہریوں کی جبری بے دخلی کے دوران ان کے ساتھ بدسلوکی، ان کی بلاجواز گرفتاری، نظربندی، ان کی املاک اور ذاتی اشیا کو تباہ کرنے اور ان سے بھتہ طلب کیے جانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ان کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا یہ نئی پیش رفت پاکستان کی دہائیوں پرانی اس روایت سے متصادم ہے جس میں اس نے بڑی تعداد میں افغان مہاجرین کی فراخدلی کے ساتھ میزبانی کی۔غیرملکیوں کی جبری واپسی کے ضمن میں بدسلوکی کے واقعات کے الزامات کوجہاںایک جانب منظم پروپیگنڈے اور الزام تراشی کے لئے استعمال کیا جارہا ہے وہاں اس طرح کے واقعات سے سراسر انکار کی بھی گنجائش نہیں بہرصورت ان افراد کی واپسی کا عمل تو ہر قیمت پر منظم طریقے سے جاری رکھا جائے البتہ کوشش یہ ہونی چاہئے کہ برسوںمہمان ٹھہرائے ہوئے افراد کی واپسی کے وقت صبر و تحمل برداشت اور عزت و احترام کا مظاہرہ کیا جائے ان کی عزت نفس مجروح کئے بغیر واپسی کو یقینی بنایا جائے تاکہ برسوں کی محنت ضائع نہ ہو اس کے باوجود بھی بہرحال منفی پروپیگنڈے کی روک تھام ممکن نہیں کوشش ہونی چاہئے کہ ایسی کوئی بات نہ ہو کہ اس سے منفی تاثر پھیلے اور مخالفین کو اسے اچھالنے کا موقع ملے۔

مزید پڑھیں:  اس طرح سے لوڈ شیڈنگ ختم ہوگی؟