انتخابات۔۔۔۔سیکورٹی معاملات

خیبر پختونخوا حکومت کو عام انتخابات کیلئے 42 ہزار سیکورٹی اہلکاروں کی کمی کا سامنا لمحہ فکریہ ہے صوبے میں امن و امان کی صورتحال پہلے ہی مخدوش ہے ،مختلف علاقوں میں سیکورٹی اہلکاروں اور اداروں پر دہشت گردوں کے حملے پہلے ہی تشویش کا باعث بنے ہوئے ہیں جبکہ انتخابی گہما گہمی، کئی اہم رہنماؤں کے ساتھ ساتھ ساتھ بعض سیاسی جماعتوں کے تحت انتخابی عمل میں شامل امیدواروں کے حوالے سے بھی ان کی حفاظت کے معاملات گھمبیر صورتحال اختیار کر سکتے ہیں۔ خصوصاً جن جماعتوں کے بارے میں حکومتی متعلقہ اداروں کے پاس موصول ہونے والی تھریٹس موجود ہیں، اور 2018ء کے انتخابات کی طرح ایک بار پھر ان جماعتوں کے امیدواروں اور ان کے کارکنوں کے حوالے سے جلسوں، جلوسوں ،کارنر میٹنگز میں حصہ لینے کے دوران خطرات کی نشاندہی کی جا رہی ہے،ان کے تناظر میں سیکورٹی اہلکاروں کی شدید کمی یقینا سوچ کے کئی دروا کرتی ہے، اطلاعات کے مطابق عام انتخابات کیلئے خیبر پختونخوا میں 42 ہزار سیکورٹی اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے، جس کیلئے متبادل کے طور پر صوبائی حکومت نے ایف سی کی خدمات مانگ لی ہیں، اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر سیکورٹی معاملات کی بہتری کیلئے اقدامات اٹھائے اور سرکار بھی اس موقع پر ایف سی کی تعیناتی میں تعاون کرے تاکہ امن و امان کا کوئی مسئلہ کھڑا نہ ہو سکے۔

مزید پڑھیں:  ایرانی گیس پاکستان کے لئے شجرِممنوعہ؟