بدنظمی کااعادہ

ہر بار کی طرح اس مرتبہ بھی ا لیکشن انتظامات میں شدید قسم کی بدنظمی اورعملے کو مشکلات کا سامنا رہا، صوبہ بھر کی صورتحال ابھی سامنے نہیں آئی سوائے اس کے کہ الیکشن ڈیوٹی دور دراز علاقوں میںلگنے سے بالعموم اور خواتین عملہ کوبالخصوص مشکلات کا سامنا رہا بہرحال مجموعی طور پر صورتحال یہ تھی کہ الیکشن سامان کی ترسیل میں انتخابی عملے کو شدید مشکلات کا سامنا رہا، دور دراز علاقوں سے آنے والے الیکشن عملے کو سہ پہر تک سامان کی وصولی میں مسائل پیش آتے رہے جس کے نتیجے میں بعض پولنگ سٹیشنوں کا عملہ کئی گھنٹے کی تاخیر کے ساتھ سامان لیکر متعلقہ پولنگ سٹیشن پہنچا جہاں پر انہوں نے انتخابی سامان متعلقہ انتظامیہ کے حوالے کردیا، انتخابی سامان لے جانے کیلئے انتخابی عملہ صبح سے ڈسٹری بیوشن مراکز پر موجود تھا لیکن مقررہ وقت سے 6 سے 7گھنٹے کی تاخیر کے بعد انہیں سامان حوالہ کیا گیا۔انتخابی ڈیوٹی پرمامور عملہ کو مشکلات کا سامنا مسئلہ نہیں اس طرح کی مشکلات اور مسائل پیش آنے کا مکمل طور پر تدارک توممکن نہیں لیکن اس ضمن میں جس بد انتظامی اور تاخیرکا مظاہرہ ہوتا ہے اس سے بروقت کام نمٹا کربچا جا سکتا ہے جس پرہر بار توجہ نہیں دی جاتی، ان حالات کے پولنگ پربھی اثرات مرتب ہوتے ہوں گے اور بے آرامی کا شکار عملے کو جسمانی و ذہنی تھکاوٹ و پریشانی کے باعث فرائض نمٹانے میںکوتاہی کا سامنا ہوا ہوگا۔ ان مشکلات کا باعث بننے والے امور کی وجوہات کاجائزہ لے کر ان کو دور یاکم ازکم کم کرنے کے بارے میں اقدامات پر توجہ کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ اس طرح کی صورتحال سے دوچار ہونے سے بچا جا سکے۔

مزید پڑھیں:  خلاف روایت عمل

گیس کی ناپیدگی کا سنگین مسئلہ
انتخابات کے موقع پرجہاں امیدوار عوام کی خوشنودی حاصل کرنے کی خاطر مختلف عوامی مسائل کے حل کی اپنی سی سعی کرتے ہیں ان میں بجلی اور گیس کے مسائل سرفہرست ہیں ،اس مرتبہ تو بجلی کے فری یونٹس کی فراہمی کے وعدے سیاسی جماعتوں کی منشور کا بھی حصہ رہے جس کے پورے ہونے کاکوئی امکان نہیں،ہمارے نمائندے کے مطابق پشاور میں کئی سیاسی پارٹیوں کے امیدواروں نے گیس جیسے دیرینہ مسئلے کو حل کرنے کی یقین دہانیاں بھی کرائی ہیں مگرحقیقی صورتحال یہ ہے کہ حسب روایت اندرون و بیرون کوہاٹی گیٹ ‘ کاکشال ‘ گل درہ چوک ‘ رامداس ‘ گنج گیٹ ‘ میلاد چوک ‘ کریم پورہ ‘ محلہ نشتر پورہ’ گلبہار اور دیگر علاقوں کے مکین سوئی گیس کی مسلسل اور ٹائم ٹیبل کے مطابق گیس فراہمی سے محروم ہیں۔عوام کی مشکل یہ ہے کہ ایک جانب آئے روز بجلی اور گیس کے نرخوں میں بے تحاشہ اضافہ ہو رہا ہے اور دوسری جانب یہ با آسانی دستیاب بھی نہیں، سردیوں میں گیس کی فراہمی کانظام جواب دے جاتا ہے، سی این جی سیکٹر کوگیس کی سپلائی کی معطلی کے دنوں میں صورتحال قدرے بہتر ہوئی تھی، اس سیکٹرکوگیس کی سپلائی کی بحالی کے بعد عوام پھر چیخ اٹھے ہیں،سی این جی سیکٹر کوگیس کی بندش سے بھی پیدا مسائل سے عوام ہی متاثر ہوتے ہیں، ان حالات میں گیس چوری کا خاتمہ اور اس کی سپلائی کی بہتری پر توجہ ہی مسائل میں کمی لانے کا ایک ممکنہ طریقہ ثابت ہو سکتا ہے جس پر توجہ کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں:  گندم سکینڈل۔۔۔ اعتراف گناہ؟؟