صحت کارڈ کی بحالی کے تقاضے

نومنتخب قائد ایوان علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ ہیلتھ کارڈ عمران خان کا خواب تھا یکم رمضان سے پختونخوا میں ہیلتھ کارڈ دوبارہ بحال کر دیا جائے گا۔صحت کارڈ کے مفید ہونے اور اس کی بحالی کے حوالے سے دورائے نہیں البتہ اس کے غلط استعمال کی روک تھام پر توجہ دیئے بغیر اس کی بحالی کی حمایت اس لئے نہیں کی جا سکتی کہ عوامی خزانے کی رقم عوام پر خرچ ہونے کی بجائے نجی ہسپتالوں اور کلینکس میں ملی بھگت اور بدعنوانی کی نذر ہوجاتی ہے جس کی روک تھام حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہئے اس ضمن میں مروجہ نظام میں پائی جانے والی خرابیوں کا جائزہ اور سقم دور کرنے کے ساتھ ساتھ نگرانی کا کوئی ایسا طریقہ وضع ہونا چاہئے کہ اس سہولت کاغلط استعمال ممکن نہ ہوسکے یاکم ازکم اس کا امکان کم سے کم بنایا جائے اس ضمن میں شہریوں کا خود اپنے مفاد میںاس بڑی سہولت کاصرف جائزاستعمال کی ذمہ داری کو محسوس کرنا چاہئے اس نظام کی ایک بڑی خامی امیر و غریب کے لئے شناختی کارڈ پر اس کی یکساں دستیابی ہے حکومت اگر اس سہولت کو بتدریج بحال کرنے کا سلسلہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی فہرست سے شروع کرے اور ایک ایسا فارمولہ وضع کیا جائے کہ ایک خاص طبقے اور آمدنی کے حامل افراد کے لئے سوفیصد مفت علاج اور باقی ماندہ افراد کے لئے ان کی آمدنی کے تخمینے کے مطابق ایک خاص فیصد علاج مفت او رباقی رقم کی ان سے وصولی ہو اس مقصد کے لئے اس سہولت کے حصول کے وقت ان کے بینک اکاونٹ ذریعہ آمدن کاثبوت دیکھا جائے ان کے رہائش اپنے ہونے یاکرایہ پر ہونے کی معلومات لی جائیں اوراس کے مطابق کوئی فارمولہ وضع کرکے اس کے مطابق ان کو علاج کی سہولت دی جائے جبکہ طبقہ امراء کے لئے سرے سے یہ سہولت ختم کر دی جائے تو حقدار عوام کوعلاج کی سہولت دوسرے طبقے کو رعایت اور اعانت اور تیسرے طبقے کو عدم استحقاق پر مفت علاج کی سہولت نہ دی جائے توعوامی خزانے پربوجھ کم پڑے گا او رحکومت کو ادائیگی میں آسانی ہو گی اس کیلئے وقت درکار ہوتواس سہولت کی بحالی کے ساتھ محولہ درجہ بندی پر کام شروع کیا جائے جس کی تکمیل کے بعد درجہ بندی کے مطابق سہولت دی جائے۔

مزید پڑھیں:  ایرانی گیس پاکستان کے لئے شجرِممنوعہ؟