خیبر پختونخوا حکومت کا پولیس اختیارات میں کمی لانے پر غور

ویب ڈیسک: خیبر پختونخوا حکومت نے پولیس اختیارات میں کمی سے متعلق قانون سازی پر غور شروع کر دیا ہے۔
صوبائی حکومت نے پولیس و بیورکریسی میں پوسٹنگ ٹرانسفر کو منتخب ممبران اسمبلی کی مرضی سے مشروط کرنے پر بھی غور شروع کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق صوبہ بھر میں پولیس افسران و اہلکاروں کی تعیناتی کا فیصلہ اراکین اسمبلی کی مشاورت سے مشروط کرنے پر غور کیا جا رہا ہے اور اس ضمن میں اراکین اسمبلی کا پولیس افسران کے ساتھ ماہانہ اجلاس منعقد کرنے پر بھی غورکیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق ترقیاتی فنڈز کے استعمال سمیت دیگر فیصلے بھی ماہانہ اجلاس میں کیے جائیں گے۔
اراکین اسمبلی صوبائی کابینہ سے منظوری لیکر اسمبلی سے پولیس ایکٹ میں تبدیلی کریں گے، پولیس ایکٹ میں تبدیلی کے ذریعے آئی جی سے پوسٹنگ ٹرانسفر کے اختیارات محدود کیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق سی سی پی او پشاور و دیگر اعلیٰ پولیس حکام نے اراکین اسمبلی سے رواں ہفتے پولیس لائنز میں ملاقات کی جس میں اراکین اسمبلی نے پولیس افسران کو ممبران اسمبلی کے احکامات کی روشنی میں فیصلے کرنے کا کہا۔
ملاقات میں ممبر قومی اسمبلی ارباب شیرعلی،آصف خان،صوبائی وزیر میناخان اور دیگر منتخب اراکین اسمبلی موجود تھے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے احکامات کی روشنی میں صوبائی ممبران نے پولیس افسران کو پیغامات دیے۔
پی ٹی آئی ممبران کی سربراہی میں تمام اضلاع میں بھی محکموں کے افسران کے ساتھ ماہانہ اجلاس منعقد کیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق اراکین اسمبلی کے کہنے پر اب تک سینکڑوں پولیس افسران و اہلکاروں کے تبادلے ہوچکے ہیں، اراکین اسمبلی نے خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کیخلاف جاری آپریشنز کی نگرانی بھی ان کی مرضی سے کرنے پر غورکیا ہے۔
ممبر قومی اسمبلی ارباب شیر علی نے اس حوالے سے بتایا کہ سی سی پی او کے ساتھ سکیورٹی، پولیسنگ اور منشیات سے متعلق قانون سازی پر بات ہوئی، پوسٹنگ ٹرانسفر سے متعلق ہماری گفتگو ہوئی نہ ہمارا اس سے کوئی کام ہے۔
دوسری جانب آئی جی خیبر پختونخوا اخترحیات خان کے مطابق پوسٹنگ ٹرانسفر سے متعلق آئی جی کے اختیارات میں کمی لانے کی خبروں میں صداقت نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:  سی ٹی ڈی پولیس اختیارات کا غلط استعمال کررہی ہے، انسداد دہشتگردی عدالت