راجگل متاثرین کا دھرنا 33ویں روز

راجگل متاثرین کا دھرنا 33ویں روز میں داخل، تجارتی سرگرمیاں معطل

ویب ڈیسک: ضلع خیبر میں راجگل متاثرین کا دھرنا 33ویں روز میں داخل ہو گیا، دھرنا کی وجہ سے پاک افغان تجارتی سرگرمیاں بدستور معطل ہیں۔
دھرنا مظاہرین کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے باعث 10 سال قبل آبائی علاقے راجگل سے سینکڑوں خاندان بے دخل کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہمارا دھرنا جاری ہے جسے شروع ہوئے آج 33 روز ہونے کو ہیں۔
مظاہرین نے بتایا کہ متاثرہ خاندان آج بھی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ان کی راجگل میں واپسی اور بحالی کو یقینی بنایا جائے، اس کے ساتھ ساتھ تمام وعدے بھی پورے کئے جائیں۔
ذرئع کے مطابق اپنے حقوق کیلئے اہالیان علاقہ کے احتجاج اور دھرنے کرنے کی وجہ سے پاک افغان شاہراہ بدستور بند ہے، جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں۔
شاہراہ کی بندش سے ہزاروں مال بردار گاڑیاں پھنس گئیں، اس دوران لنڈی کوتل اور افغانستان جانے والے مسافروں کو آنے جانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
دوسری جانب کسٹمز حکام نے بتایا ہے کہ افغانستان کے ساتھ یومیہ اوسطاً 3 ملین ڈالرز مالیت کی درآمدات و برآمدات کی جاتی ہیں۔
یاد رہے کہ ضلع خیبر میں راجگل متاثرین کا دھرنا 33ویں روز میں داخل ہو گیا، دھرنا کی وجہ سے پاک افغان تجارتی سرگرمیاں بدستور معطل ہیں۔ اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پاک افغان تجارتی سرگرمیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں.

مزید پڑھیں:  بتایا جائے آئینی بل کا ڈرافٹ اور نسخہ کہاں سے آیا؟،اسدقیصر