واشنگٹن: ڈونلڈ ٹرمپ نے متنازع صدارتی فیصلہ ماننے سے انکار کرنے کے پاداش میں امریکی نیول چیف رچرڈ اسپینسر کو اُن کے عہدے سے سبکدوش کردیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق فوجی معاملات میں بے جا مداخلت کی مخالفت کرنے اور صدر کے متنازع فیصلے کی راہ میں رکاوٹ بننے والے امریکی بحریہ کے سربراہ رچرڈ اسپینسر کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
امریکی وزارت دفاع کی جانب سے نیول چیف کو برطرف کرنے کا حکم نامہ جاری کردیا گیا ہے۔ امریکی نیول چیف اور صدر ٹرمپ کے درمیان اختلاف فوجی ٹرائل میں مجرم ثابت ہونے والے اسپیشل آپریشن فورس کے سربراہ نیوی کمانڈو ایڈورڈ کی سزا ختم کرنے پر ہوا تھا۔
عراق میں تعینات امریکی بحریہ کے کمانڈو اور اسپیشل آپریشن فورس کے سربراہ ایڈورڈ گیلاہر نے داعش کے ایک زخمی جنگجو کو ہتھیار ڈالنے پر پکڑ لیا تھا تاہم اسے گرفتار کرنے کے بجائے امریکی کمانڈو نے جنگجو کو تیز دھار چاقو سے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔
امریکی کمانڈو نے جنگجو کو ہلاک کرنے کے بعد اس کی لاش پر کھڑے ہوکر تصاویر بھی بنائی تھیں جس میں کمانڈو نے فتح کا نشان بنایا ہوا تھا۔ امریکی بحریہ نے اس اقدام پر کمانڈو ایڈورڈ کا فوجی ٹرائل کیا تھا۔
جولائی میں فوجی عدالت نے کمانڈو ایڈورڈ کو جنگجو کے ماورائے عدالت قتل پر تو بری کردیا گیا تھا تاہم لاش کے ساتھ تصاویر بنوانے پر ان کی تنزلی کر دی گئی تھی جسے صدر ٹرمپ نے بہ یک جنبش قلم ختم کرکے کمانڈو کو ان کے عہدے پر بحال کردیا تھا۔
صدر ٹرمپ کے اس فیصلے پر امریکی بحریہ کے سربراہ رچرڈ اسپینسر نے شدید تنقید کرتے ہوئے اسے فوجی نظم و ضبط اور کورٹ ٹرائل پر کاری ضرب قرار دیا تھا۔ رچرڈ اسپینسر نے صدر ٹرمپ سے فیصلہ واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔