p613 182

بھارتی دہشت گردی بے نقاب

پاکستان نے بھارتی دہشت گردی کے ناقابل تردید ثبوت دنیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے عالمی برادری سے اس کا نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور آئی ایس پی آر کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی ریاستی دہشتگردی کے بارے میں مزید خاموش رہنا پاکستان اور نہ ہی جنوبی ایشیاء کے مفاد میں ہے۔ اس موقع پر پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں میں بھارتی اداروں کے ملوث ہونے، کالعدم تنظیموں کی مالی معاونت، محولہ تنظیموں کے کارکنوں کو تربیت اور اسلحہ وگولہ بارود کی فراہمی کے علاوہ ملک کے مختلف حصوں میں ٹارگٹس کی نشاندہی اور رقوم کی ترسیل کے شواہد پیش کئے گئے۔ پریس کانفرنس میںدہشتگردوں اور بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے حکام کی گفتگو کی ریکارڈنگ اور ویڈیوز بھی میڈیا کیساتھ شیئر کی گئیں۔ وزیر خارجہ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ بھارت کی ریاستی دہشتگردی، عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی کیخلاف اقدامات کئے جائیں، وزیرخارجہ نے کہا کہ نائن الیون کے بعد دنیا نے دیکھا کہ پاکستان دہشتگردی کیخلاف فرنٹ لائن سٹیٹ کے طور پر کردار ادا کر رہا ہے جس کا عالمی سطح پر اعتراف بھی کیا جاتا رہا ہے جبکہ دنیا نے یہ بھی دیکھا کہ جب پاکستان عالمی امن کیلئے کوشش کررہا تھا تو بھارت پاکستان کیخلاف دہشتگردی کا جال بن رہا تھا، بھارت پاکستان کیخلاف دہشتگردی کیلئے اپنی سرزمین استعمال کرنے اور اردگرد کے ممالک میں بھی کارروائیوں میں ملوث تھا۔ انہوں نے کہا کہ اب پیش کئے گئے ڈوزیئر میں بہت سی تفصیلات ہیں لیکن ہمارے پاس مزید ثبوت بھی موجود ہیں جو بوقت ضرورت استعمال کئے جا سکتے ہیں۔ گزشتہ تین چار ماہ میں بھارت کی جانب سے دہشتگردی کی پشت پناہی کی مثالیں موجود ہیں اور تازہ مثال پشاور اور کوئٹہ کے حالیہ حملے ہیں جو بھارتی عزائم کی عکاسی کرتے ہیں۔ امر واقعہ یہ ہے کہ بھارت کے مہاسبھائی ذہنیت کے رہنماء تقسیم ہند کے بعد ہی سے پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف ہیں، نہ صرف اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کیلئے بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے پاکستان کے گرد سازشوں کے تانے بانے بُن کر پاکستان کو دولخت کیا اور مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی جیسی علیحدگی پسند تنظیم کو ہر طرح کی مالی،فوجی اور تربیتی امداد فراہم کر کے اسے بنگلہ دیش کی صورت پاکستان سے جدا کر دیا جس پر اس وقت کی بھارتی پردھان منتری اندراگاندھی نے اس کو برصغیر پر مسلمانوں کی ہزار سالہ حکمرانی کا بدلہ لینے کے مترادف قرار دیا بلکہ بھارتی ریشہ دوانیاں اس کے بعد بھی جاری ہیں اور نہ صرف پاکستان کے شمال مغربی سرحدپر واقع قبائلی اضلاع میں شورش برپا کرنے کی حوصلہ افزائی کی، بلوچستان میں علیحدگی پسندی کو ہوا دیکر علیحدگی پسند تنظیموں کے افراد کو تربیت فراہم کرنا شروع کیا ،انہیں اسلحہ وگولہ بارود اور فنڈز فراہم کئے بلکہ انہی تنظیموں کے ذریعے ماضی میں بعض مغربی ملکوں میں بسوں پر پاکستان کیخلاف پروپیگنڈہ کرنے کیلئے بینرز لگوائے جس پر پاکستان کی جانب سے احتجاج کے بعد یہ بینرز اُتارے گئے،اسی طرح کراچی میں اُردو بولنے والوں کی سیاسی تنظیم ایم کیو ایم کو ہر قسم کی مالی امداد اور تربیتی سہولتیں فراہم کر کے پاکستان کے معاشی حب کو دہشتگردی کی نذر کیا،جبکہ قتل وغارتگری کیلئے ایم کیو ایم کے اراکین کو استعمال کیا گیا،ان دہشتگردوں کو تربیت دینے کیلئے بھارتی سرزمین میں کئی تربیتی کیمپ قائم کئے گئے،اسی طرح پاکستان کے دیرینہ دوست ایران کی سرزمین کو کلبھوشن یا دیو جیسے نیٹ ورکس کیلئے استعمال کرتے ہوئے دونوں برادر اسلامی ملکوں کے باہمی تعلقات کو خراب کرنے کی سازش کی جبکہ بلوچستان کے علیحدگی پسند تنظیموں کے افراد کو تربیت فراہم کرنے کیلئے ہمسایہ افغانستان کی سرزمین کو استعمال کرنے میںوہاں قائم درجنوں بھارتی قونصل خانوں میں دہشتگردی یونٹس قائم کر کے پاکستان میں شورش برپا کرنے کی حوصلہ افزائی کی گئی جہاں سے تربیت یافتہ دہشتگرد پاکستان کے اندر کارروائیاں کرتے رہے،غرض بھارت نے ہر اس موقع سے فائدہ اُٹھایا جس کا مقصد پاکستان کو کمزور کر کے اسے نقصان پہنچانا مقصود تھا اور ساتھ ہی بھارت میں خود ہی دہشتگردانہ وارداتیں کر کے ان کے الزامات پاکستان پر لگانا بھی بھارتی مکارانہ چالوں کا حصہ رہا ہے،ماضی میں پاکستان صرف بھارتی الزامات کی تردید تک ہی محدود رہا مگر اب جبکہ پانی سر وں سے اوپر گزر رہا ہے پاکستان بالآخر بھارت کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کرنے پر مجبور ہوگیا ہے۔ عالمی برادری کے سامنے اصل حقائق پیش کر کے پاکستان نے درست سمت میں پیش رفت کی ہے، اُمید ہے اقوام عالم بھارت کی ان چہرہ دستیوں کا نوٹس لیکر اس کیخلاف اقدام کریں گے اور بھارت کو اس کا اصل چہرہ دکھانے میں پاکستان کی مدد کریں گی۔

مزید پڑھیں:  سکھ برادری میں عدم تحفظ پھیلانے کی سازش