2 70

میں نے سبھی حساب جاںبرسرعام رکھ دیا

وزیراعظم عمران خان نے عوام کو خوشخبری سنائی ہے کہ بجلی اور گیس مزید مہنگی نہیں ہوگی، اس پر تو یہی کہا جا سکتا ہے کہ تری آواز مکے اور مدینے، ویسے بھی وزیراعظم ریاست مدینہ کا تذکرہ کرتے رہتے ہیں اور ان کے حواری بھی ریاست مدینہ کے قیام کو کورس کی صورت دہراتے رہتے ہیں اور ہماری تو یہی دعا ہے کہ اللہ انہیں توفیق دے کہ وہ اپنے بیانئے کو عملی صورت دے سکیں، تاہم یہ جو گزشتہ روز عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں تیس فیصد کمی ہوئی ہے اس کا فائدہ عام غریب لوگوں کو کب ملے گا؟ خام تیل کی قیمتوں میں جو کمی ہوئی ہے اس حوالے سے روس اور سعودی عرب کے مابین تیل کی پیداوار میں کمی کے معاملے پر عدم اتفاق کو وجہ ٹھہرایا جارہا ہے، یعنی اگر تیل کی پیداوار میں کمی پر اوپیک کی تجویز سے روس اتفاق کر لیتا تو قیمتیں مستحکم رہتیں اور کمی کا رجحان پیدا نہ ہوتا، جبکہ کورونا کو بھی ایک وجہ قرار دیا جارہا ہے کہ مختلف ممالک کے درمیان لوگوں کی نقل وحمل اس بیماری کے پھیلنے کے خدشات کی وجہ سے بہت محدود بلکہ تقریباً مفقود ہوگئی ہے اور تواور سعودی عرب نے دنیا بھر کے مسلمانوں پر عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کیلئے فضائی سفر پر پابندی لگاتے ہوئے عمرہ ویزے جاری کرنا بند کر دیئے ہیں، یہاں تک کہ مطاف کی جو تصاویز چند روز سے سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں ان میں طواف کرتے ہوئے چند افراد ہی دیکھے جا سکتے ہیں اور خبریں یہ بھی ہیں کہ مطاف میں سپرے کیا جارہا تھا، البتہ اوپر کی منزل پر طواف محدود طور پر جاری رہا اور اب ایک بار پھر عمرہ ویزوں کے اجراء کی خبریں سامنے آرہی ہیں۔ اس طرح دنیا بھر کے ممالک کے مابین لوگوں کی آمد ورفت نے تیل کے استعمال کو بہت کم کر دیا ہے، تو ظاہرہے اقتصادیات کے اصولوں کے تحت ڈیمانڈ اینڈ سپلائی کی صورتحال متاثر ہونے سے تیل کی قیمتوں میں کمی لازمی تھی اور اب جو اتنی نمایاں کمی ہوئی ہے تو پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کو اس کا فائدہ تو پہنچنا لازمی ہے، جبکہ ماہرین اقتصادیات یہ بھی کہتے ہیں کہ اس سے پاکستان کی ادائیگیوں پر بھی مثبت اثرات پڑنے کیساتھ ساتھ روپے کی قدر میں اضافہ بھی متوقع ہے، تو پھر عوام کو ان فوائد سے محروم رکھنے کا کوئی جواز تو نہیں بنتا، اس لئے اگر وزیراعظم نے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مزید اضافہ نہ کرنے کی بات کی ہے تو اکنامکس کے اصولوں کے تحت یہ صورتحال بنتی تو ہے لیکن پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید کمی بھی ہونی چاہئے یعنی عالمی مارکیٹ میں تیزی سے تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے اثرات ملک کے اندر بھی سامنے آنے چاہئیں تاکہ عوام جو گزشتہ کئی مہینوں سے مہنگائی کے ہاتھوں پریشان ہیں ان کو سہولت مل سکے،ایک شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ
کس کا یقین کیجئے، کس کا یقیں نہ کیجئے
لائے ہیں بزم ناز سے یار خبر الگ الگ
وزیراعظم نے تو گیس اور بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافہ نہ کرنے کی نوید دیدی ہے مگر تیل کی قیمتوں کو ”مستحکم” رکھنے کی صورت نظر آرہی ہے، جبکہ دوسری جانب پیاز کی قیمتوں کو ایک بار پھر پر لگنے کی خبریں عوام کو پھر پریشان کئے دے رہی ہیں، اگرچہ وفاقی حکومت نے پیاز برآمد کرنے پر پابندی عاید کر دی ہے مگر پھر بھی قیمتیں80روپے سے 90روپے کلو تک جا پہنچی ہیں، اس کی وجوہات کیا ہیں؟ کچھ سمجھ میں نہیں آرہا، ممکن ہے سوشل میڈیا پر چلنے والی وہ پوسٹیں اس کا کارن ہوں کہ کورونا وائرس کا علاج پیاز ہے، یعنی پیاز استعمال کیجئے اور کورونا وائرس سے نجات حاصل کریں اور شاید انہی خبروں کی وجہ سے پیاز کے بیوپاریوں نے عوام کو سو جوتے کھلانے یعنی مہنگائی کا تحفہ دینے کیساتھ ساتھ نوے پیاز (سو غلط ہے) کھانے پر مجبور کرنے کا سوچ کر ذخیرہ اندوزی شروع کر دی ہو، یا پھر ہمسایہ ممالک کو سمگل کر کے ڈیمانڈ میں اضافہ کر دیا ہو، ویسے بھی ہم ایسے مواقع سے بھرپور فائدہ اُٹھانے میں ماہر ہیں اور جب سے کورونا وائرس کے چرچے ہو رہے ہیں یار لوگوں نے ماسک کی قیمتیں بھی آسمان پر پہنچانے کیساتھ ساتھ ان کی سمگلنگ بھی شروع کر رکھی ہے، ابھی کل ہی ایک پرواز کے ذریعے ایک شخص بھاری مقدار میں ماسک بیرون ملک منتقل کرتے ہوئے ایئرپورٹ پر دھر لیا گیا تھا اور پھر اسے صرف دس ہزار ماسک کیساتھ باہر جانے کی اجازت دی گئی جبکہ بقیہ ماسک عملے نے اپنے قبضے میں لے لئے، اسلئے پیاز کی قلت کے بارے میں بھی تحقیقات ہونی چاہئیں کہ ان کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ کیا ہے، کہیںسمگلنگ تو نہیں کی جا رہی ہے؟ کیونکہ اصلی ریاست مدینہ میں تو ایسا کبھی نہیں ہوا، نہ چوربازاری کی جاتی تھی نہ سمگلنگ کے حوالے سے تاریخ کے اوراق میں داستانیں پڑھنے کو ملتی ہیں، نہ ناجائز منافع خوری کی کسی کو اجازت ہوتی تھی جبکہ ہمارے ہاں تو کئی دہائیوں سے عوام ایسے ہی حالات سے دوچار رہتے آئے ہیں، ایک بار ایوبی دور میں چینی چور کے نعرے لگے تھے جس کے بعد ابھی چند روز پہلے انہی نعروں کا اعادہ کیا گیا تھا جس پر وزیراعظم نے یقین دلایا ہے کہ آٹے اور چینی بحران (جسے مصنوعی قرار دیا جا چکا ہے) کے ذمہ داروں کو نہ صرف بے نقاب کیا جائے گا بلکہ انہیں سزائیں بھی دی جائیں گی، اسلئے اگر یہ بیانیہ یوٹرن کی زد میں آنے سے بچ گیا تو اُمید ہے کہ عوام مبینہ چوروں کے چہروں سے نقاب اُترتے ہوئے دیکھیں گے اور وزیراعظم کو دعائیں دیں گے، بقول احمد فراز
دیکھویہ میرے خواب تھے، دیکھو یہ میرے زخم ہیں
میں نے سبھی حساب جاں برسرعام رکھ دیا

مزید پڑھیں:  گندم سکینڈل۔۔۔ اعتراف گناہ؟؟