p613 124

مشرقیات

حضرت عثمان غنی جب کسی قبر پر کھڑے ہوتے تو بہت رویا کرتے تھے ، حتیٰ کہ آپ کی داڑھی مبارک آنسو ئوں سے تر ہوجاتی تھی ، آپ سے اس سلسلہ میں معلوم کیا گیا کہ آپ جنت یا دوزخ کے ذکر پر اس قدر نہیں روتے اور قبر پر اس قدر روتے ہیں ؟ تو فرمایا کہ میں نے رسول اللہۖ سے سنا ہے آپۖ نے ارشاد فرمایا: قبر آخرت کی منزلوں میں سے اول ہے ، پس اگر اس سے نجات پاگیا تو اس کے بعد کی منزلیں اس سے آسان ہوں گی اور اگر اس سے نجات نہیں پا یا تو اس کے بعد کی منزلیں اس سے زیادہ سخت ہوں گی ۔ نیز رسول اکرمۖ نے فرمایا: میں نے کوئی منظر قبر سے زیادہ خوفناک نہیں دیکھا۔ (مشکوٰةالمصابیح)
جنگ بدر کی شرکت کے لیے حضرت سعدبن حیثمہ کے والد نے ان سے فرمایا کہ تم گھر پر رہو اور میں میدان جہاد میں نکلتاہوں ، لیکن سعد کو اصرار تھا کہ باپ گھر پر رہے اوروہ خود شریک جہاد ہو جائے ۔ چنانچہ رفع اختلاف کے لیے باپ بیٹے میں قرعہ اندازی تک نوبت پہنچی ، خدا کی قدرت کہ قرعہ بیٹے کے نام نکلا اور وہ یہ کہہ کر میدان کے لیے نکلا کہ اگر کوئی اور معاملہ ہوتا تو میں اپنے آپ پر آپ کو ترجیح دیتا ، لیکن یہ حصول جنت کا معاملہ ہے ، مجھے امید ہے کہ حق تعالیٰ مجھے شہادت سے سرفراز فرمائے گا ۔ باپ نے اپنے آپ پر جبر کر کے اجازت دے دی ، حضرت سعد ان بارہ خوش نصیب صحابہ میں سے ہیں ، جو میدان بدر میں شہادت سے سرفراز ہوئے ۔امام محمد نے امام ابو حنیفہ سے پوچھا کہ آپ ایسے نابالغ لڑکے کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جس پر عشاء کی نماز پڑھنے کے بعد غسل واجب ہوجائے؟ کیا عشاء کی نماز لوٹائے گا؟ امام صاحب نے فرمایا جی ہاں ! امام محمد نے مسجد کے ایک کونے میں جا کر عشاء کی نماز لوٹادی ، امام ابو حنیفہ نے یہ دیکھ کر فرمایا: ان شاء اللہ یہ بچہ ضرورکامیاب ہوگا۔ اس واقعہ کے بعد حق تعالیٰ نے فقہ کی محبت آپ کے دل میںڈال دی ، چنانچہ آپ حصول فقہ کے لیے امام ابو حنیفہ کی مجلس میں پہنچ گئے۔ امام ابو حنیفہ نے فرمایا کہ پہلے قرآن کریم حفظ کرلو پھر سبق میں آجانا! سات دن کے بعد امام محمد نے واپس آکر فرمایا کہ میں نے حفظ قرآن مکمل کر لیا ہے ، پھر امام ابو حنیفہ سے کسی مسئلہ کے بارے میں پوچھا ، امام ابو حنیفہ نے فرمایا یہ سوال کسی سے سنا ہے یا خود تمہارے ذہن میں پیدا ہوا؟ فرمایا کسی سے نہیں سنا ، بلکہ میرے ذہن میں پیداہوا ہے ۔ آپ پابندی کے ساتھ درس فقہ میں شریک ہوا کریں۔ اس کے بعد امام محمد 4سال متواتر امام ابو حنیفہ کے درس میں شریک ہوتے رہے اور مجلس فقہ کے تمام مسائل کے جوابات لکھ کر اسے مرتب کرتے رہے ۔

مزید پڑھیں:  موت کا کنواں