اونٹ ابھی کسی کروٹ نہیں بیٹھا

جمعیت علمائے اسلام(ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن حکومت کے پیش کردہ مجوزہ آئینی پیکج کو مکمل طور پر مسترد کرنے کے باوجود مخلوط حکومت ترمیم لانے کے لیے پرامید ہے، جس کے لیے انہوں نے دیگر سیاسی جماعتوں سے مشاورت تیز کردی۔یوں یہ معاملہ تاخیر اور تعطل کا شکار ضرور ہوا ہے لیکن اونٹ کسی کروٹ بیٹھا نہیں بلکہ سلسلہ جنبانی میں تیزی نظر آتی ہے البتہ اس سے جے یو آئی اور پی ٹی آئی کو ماضی کی نفرت بھلا کر قریب آنے کا موقع ضرور ملا ہے گزشتہ روز قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر اسد قیصر کی رہائش گاہ پر جے یو آئی (ف)کے سربراہ اور پی ٹی آئی رہنمائوں کے درمیان اہم ملاقات کے بعداسد قیصر کی رہائش گاہ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم نے مجوزہ پیکیج کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔لیکن سیاست میں پینترا بدلنے کا بھی بڑا رواج رہا ہے اس لئے حتمی معاملہ نہیں بلکہ یہ جاری عمل ہیبہرحال مولانا فضل الرحمان کے ہاتھوں زچ ہونے کے بعد حکومت، اس کے اتحادی اور ان کے مہربانوں کے مزاج اب زیادہ جارحانہ نہیں رہے جتنے ہفتے کے آخر میں نظر آتے تھے۔ مٹھی بھر افراد کے حق میں آئین میں زبردست تبدیلیاں کرنے کی کوشش اور ناکام ہونے کے بعد، وہ اب سب کو یہ لیکچر دے رہے ہیں کہ ان کا ‘آئینی پیکیج’ درحقیقت صرف اور صرف عوام کے فائدے کے لیے تھا۔کیسے تھا کسی کو کچھ معلوم نہیں اس استفادہ عوام قسم کی ترمیم کا تو مسودہ بھی خفیہ اور ناقابل رسائی بھی گویا یہ ترمیم نہیں خفیہ راز ہو۔ان ترامیم کا ایک مسودہ جس کی وہ منصوبہ بندی کر رہے تھے اس کا خفیہ رکھا جانا معمہ بنا رہا پہلے مرحلے میں ناکامی کے بعداب ان کو پارلیمانی بحث اور تمام اہم قانون سازی کی جانچ پڑتال کی ضرورت کا احساس ہو ا ہے اب بھی یہ واضح نہیں کہ حکومت اپنے مربیوں کی فرمائش پوری کرنے کے لئے اب کیا نئی چال چلے گی یہ سیاستدانوں کی دانش کا ہی نہیں عزم و حوصلے کے بھی امتحان کا وقت ہے معاملہ کچھ بھی ہو، اچھا مشورہ یہ ہو گا کہ پچھلی بار کی طرح دوسری کوشش نہ کی جائے کیونکہ آئین ایک محفوظ دستاویز ہے جس میں کسی بھی تبدیلی کو قبول کرنے کے لیے پارلیمنٹ کی دو تہائی طاقت درکار ہوتی ہے۔ قانون سازی کی تجاویز کو چھپا کر اور دوسرے قانون سازوں کو ان کے حق میں ووٹ دینے کے لیے مجبور کر کے اس پروٹوکول کو ختم کرنے کی کوشش نہ صرف ہماری جمہوریت کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ یہ اشارہ بھی دیتی ہے کہ تبدیلیاں کرنے والے شاید نیک نیتی سے کام نہیں کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:  ڈینگی کا موسم اور احتیاط