bano 1

معروف ناول نگار، افسانہ نگار اور ڈرامہ نویس بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 4 برس بیت گئے

ویب ڈیسک : معروف ناول نگار، افسانہ نگار اور ڈرامہ نویس بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 4 برس بیت گئے ہیں ۔

انہوں نے کنیئرڈ کالج برائے خواتین لاہور سے ریاضیات اور اقتصادیات میں گریجویشن کیا اور1951میں گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم اے اردو کی ڈگری حاصل کی۔

بانو قدسیہ نے اردو اور پنجابی زبانوں میں ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے لیے بہت سے ڈرامے بھی لکھے، ان کے ایک ڈرامے ’آدھی بات‘ کو کلاسک کا درجہ حاصل ہے۔

بانو قدسیہ 28 نومبر 1928 کو فیروز پور میں پیدا ہوئیں اور تقسیم ہند کے بعد لاہور آگئیں، 1985 میں انہوں نے گورنمٹ کالج لاہورمیں داخلہ لیا جہاں اشفاق احمد کے ساتھ ذہنی ہم آہنگی قائم ہوئی اور شادی کرکے زندگی بھر دونوں ساتھ رہے۔ 1981 میں شائع ہونے والا ناول ’’راجہ گدھ‘‘ بانو قدسیہ کی حقیقی شناخت بن گیا۔

بانو قدسیہ نےکل 27 ناول، کہانیاں اور ڈرامے لکھے، راجہ گدھ کے علاوہ بازگشت، امربیل، دوسرا دروازہ، تمثیل، حاصل گھاٹ اور توجہ کی طالب ان کی پہچان بنے.

بانو قدسیہ کے صاحبزادے اسیر احمد خان نے ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے والدہ کے ساتھ گزرے لمحات کو زندگی کا سرمایہ قرار دیا۔

انہوں نے بتایا کہ والدہ انتہائی شفیق انسان تھیں اور ہمیشہ ہمارے لئے دعاگو رہتی تھیں۔ انہوں نے ہمیں اچھا انسان بنایا ہے۔

حکومتِ پاکستان کی جانب سے شاندار علمی و ادبی خدمات پر انہیں ستارۂ امتیاز اور ہلالِ امتیاز  سے نوازا گیا۔ بانو قدسیہ شدید علالت کے باعث چار فروری 2017 کو دنیائے فانی سے کوچ کرگئیں۔