ویب ڈیسک: ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے اسرائیل کو تسلیم کرنے کاسوال ہی پیدا نہیں ہوتا،مشترکہ مشقوں میں شرکت کا ہرگز مطلب نہیں پاکستان کی اسرائیل سے متعلق پالیسی میں تبدیلی آگئی ،پاکستان چاہتا ہے کہ اسرائیل 1967سے پہلے والی پوزیشن پر سرحدوں کو لائے، امریکا سے تعلقات بہتر بنانے کے خواہشمند ہیں،وزیراعظم کے بیان میں پاک امریکا اور پاک چین دونوں سے تعلقات کی بات کی گئی۔
بحیرہ اسود میں امریکی بحری بیڑے اور یوکرین کی بحریہ کی میزبانی میں مشترکہ بحری مشقیں ‘سی بریز 2021’ جاری ہیں جس میں اسرائیل سمیت 32 ممالک شریک ہیں۔
ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں قیام امن ہی سے افغان مہاجرین کی واپسی ممکن ہے، پاکستان عالمی برادری کواس بارے کئی بارآگاہ کرچکا ہے، پاکستان ان کی باعزت واپسی چاہتا ہے۔ ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان کئی دہائیوں سے افغان مہاجرین کی میزبانی کررہا ہے، پاکستان نے امریکا کے ساتھ مل کرافغان امن عمل کے لئے کام کیا، ڈپلومیٹک مشنزکی حفاظت میزبان ملک کی ہوتی ہے اورافغان قیادت کی امریکی صدرسے ملاقات انکا اندرونی معاملہ ہے۔ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ نے کہا کہ ہم فوجی ٹیک اوورکے حامی نہیں، ہماری خواہش ہے کہ بین الافغان مذاکرات کامیاب ہوں، افغان مسئلے کا حل طاقت کے استعمال میں نہیں۔