p613 387

سی پیک کیلئے بڑھتے خطرات

وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے داسو میں چینی ہنرمندوں کے بس میں دھماکہ کو دوسرا رنگ دینے کی کوشش کے بعد بالآخر تسلیم کیا ہے کہ داسو واقعے میں دھماکہ خیز مواد کے شواہد ملے ہیں، دہشت گردی خارج از امکان نہیں ہے کہ داسو واقعے کی ابتدائی تفتیش میں اب بارودی مواد کی نشاندہی کی تصدیق ہوگئی ہے، واقعے میں دہشت گردی کے پہلو کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ہم سمجھتے ہیں کہ داسو میں بس میں دھماکے کے حوالے سے پہلے روز پاکستان اور چین کے موقف میں تضاد نہیں ہونا چاہئے تھا چین نے اسے واضح طور پر دہشت گردانہ واردات قرار دے کرچینی کارکنوں کے تحفظ کا مطالبہ کیا تھا ہم سمجھتے ہیں کہ بس میں بم دھماکہ کی جونوعیت ہے اس سے ظاہر ہے کہ بس میں بارودی مواد پہلے سے نصب تھا جو سیکورٹی کے نظام کی ناکامی اور لاپرواہی ہے یہ ایک ایسی کوتاہی ہے جس پر اگرتوجہ دی جاتی تو اس کی روک تھام اور تدارک ممکن تھا۔ حکام کو چاہئے کہ وہ جہاں اس واقع کے ذمہ داروں کی گرفتاری وسزا کو یقینی بنائیں وہاں اس سے زیادہ ضروری امر یہ ہے کہ سیکورٹی کے انتظامات میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے اور چینی ہنرمندوں کو سطح درسطح سیکورٹی دی جائے۔ سی پیک میں رکاوٹ ڈالنے کے لئے اب تخریبی عناصر کا مزیدمتحرک ہونے کا خطرہ ہے جس کے پیش نظر چینی ہنرمندوں اور کارکنوں کی قیام گاہوں سے لیکر کام کے مقامات اور آمدو واپسی کے راستوں کو بطور خاص محفوظ بنانے کے لئے مزید اقدامات کئے جائیں۔
کچھ لو کچھ دو
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان نے افغان حکومت کو جیلوں میں موجود طالبان قیدیوں کی رہائی کے بدلے3مہینے کے لیے سیز فائر کی پیشکش کی ہے۔ طالبان نے تقریباً سات ہزار قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان کے اہم رہنماؤں کے نام اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ سے بھی نکالے جائیں طالبان کے مطالبے سے اس امر کا اظہار ہوتا ہے کہ اولاً اب مزید علاقوں پر قبضہ کی کوشش کی بجائے قابض علاقوں پر قبضہ مستحکم کرنے کی حکمت عملی اختیار کر رہے ہیں اور دوم یہ کہ وہ کچھ وقت دے کر مذاکرات کے عمل سے انکار کے الزام سے بچنے کے خواہاں ہیں علاوہ ازیں اب وہ اس پوزیشن میں دکھائی دیتے ہیں کہ اپنی شرائط پر مذاکرات کر سکیں بہرحال قیدوں کی رہائی دوحہ مذاکرات میں بھی طالبان کی ترجیح اول رہی ہے جس میں ان کو بڑی حد تک کامیابی ہوئی اب بھی افغانستان میں قیام امن اور لڑائی سے گریز کی بہترصورت یہ ہے کہ فریقین مذاکرات کریں کچھ لو کچھ دو پرفیصلہ کریں۔
زیتون‘ بیری اور زعفران کی کاشت کا احسن منصوبہ
گورنر خیبر پختونخواہ شاہ فرمان نے کہا ہے کہ ہمارا ملک بالخصوص خیبر پختونخوا کی زمین معیاری زیتون بیری شہد اور زعفران کی کاشت کے حوالے سے انتہائی استعداد رکھتی ہے اس حوالے سے حوصلہ افزاء امر یہ ہے کہ خیبر پختونخواکے اضلاع کرک، کوہاٹ، لکی مروت، قبائلی اضلاع اور ملک کے دیگر صوبوں کے علاقے بیری اور معیاری زیتون کی کاشت کیلئے انتہائی موزوں ہیں سعودی عرب، چین نے بھی زیتون، بیری شہد اور زعفران کی کاشت میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے اور اس کا باقاعدہ حصہ بننے کی خواہش ظاہر کی ہییہ ایک احسن منصوبہ ہے جس پر عملدرآمد سے صوبے کی آمدنی اور لوگوں کے کاروبار اور روزگار میں اضافہ ہو گا اور صوبہ کی معیشت ترقی کرے گی اس موقع سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے بلوچستان میں بھی زیتوں کے ایک کروڑ پودے لگانے کی اطلاعات میں اس حوالے سے دونوں صوبوں میں ماہرین اشجار کو شجر کاری اور پودوں کی نگہداشت وتحفظ کے حوالے سے پورے اقدامات پر توجہ دینا ہو گی خاص طور پر پانی اور پودوں کو جانوروں اور سوکھنے سے محفوظ رکھنے پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہو گی کوشش کی جائے کہ اس منصوبے پر جلد سے جلد کام شروع ہو اور یہ منصوبہ و خیال سے آگے بڑھے اور عملی طور پر سامنے آئے۔
درسی کتب کی ردی میں فروخت
صوبائی حکومت کی جانب سے سرکاری سکولوں کے طلباء وطالبات کو مفت دی جانے والی کتابیں کباڑ میں فروخت ہونے کا ایک ہی واقعہ رپورٹ ہوا ہے لیکن مثل نمونہ ازخروارے اس طرح کے مزید واقعات بھی غیر متوقع نہیں جس سے قطع نظر سرکاری درستی کتب کی تقسیم ترسیل اور طلبہ کو بروقت کتابیں ملنے کے مسائل اکثر و بیشتر سامنے آتے رہتے ہیں جس کے حل پر ٹھوس توجہ دی جانی چاہئے مسئلے کے حل کے لئے کوئی باقاعدہ طریقہ کار وضع کیا جائے اور کتابوں کی اشاعت و ترسیل سے لیکر تقسیم کے عمل کی تکمیل تک اس کی نگرانی کی جائے تاکہ سرکاری وسائل کا ضیاع نہ ہو اور طلبہ کو بروقت کتابیں مل سکیں۔
بی آر ٹی سٹیشنز پردو دن کی نمائشی ویکسنیشن کیوں؟
محکمہ صحت کے اہلکاروں کی بی آر ٹی کے کسی سٹاپ پرغیر اعلانیہ دو دن کیمپ لگا کر لپیٹ دینا مذاق سے کم نہیں دودن کسی سٹیشن پر بیٹھنے سے ویکسین لگانا ممکن ہوتا وزیر صحت خیبر پختونخوا متعلقہ حکام کو پابند بنائیں کہ وہ کئی ٹیمیں تشکیل دے کر بی آر ٹی کے ان تمام سٹیشنز پر جہاں گنجائش موجود ہے خاص طور پر گلبہار اور ملک سعد کارخانو اور چمکنی سٹیشنز پراس وقت تک کیمپ لگائے رکھیں جب تک ویکسنیشن کا سوفیصد عمل مکمل نہیں ہوتا۔اور اس کاباقاعدہ اعلان بھی ہونا چاہئے حکومت ہی اگر انتظامات میں کوتاہی کرے گی اور نمائشی اقدامات کئے جائیں گے تو عوام سے توقع ہی عبث ہے۔

مزید پڑھیں:  تجاوزات اور عدالتی احکامات پرعملدرآمد کا سوال