p613 397

مشترکہ فیصلہ میںآخر کیا امر مانع ہے؟

کورونا سے پیدا شدہ صورتحال کے حوالے سے ملک ایک مرتبہ پھر اسی جگہ کھڑا دکھائی دے رہا ہے جہاں اس وباء کی ابتداء میں تھا۔ کورونا کیسز میں اضافہ کے باعث سندھ حکومت گزشتہ سال کی طرح لاک ڈائون کافیصلہ کرنے پرمجبور ہوچکی ہے جبکہ وزیر اعظم مکمل لاک ڈائون کو ملکی معیشت کے لئے سخت مضر سمجھتے ہیں ہر دو موقف اور فیصلے میں وزن ہے ہر دو اقدامات اختیار کرنا مجبوری ہے ہر دو اقدامات اور موقف کے حوالے سے ٹھوس اور وزنی دلائل موجود ہیں اس سے انکار نہیں لیکن مشکل امر یہ ہے کہ اس سنگین مسئلے پر مشاورت صلاح مشورہ اور متفقہ فیصلہ تو درکنار الٹااسے اگر سیاسی نہیں تو متنازعہ ضرور بنا دیا گیا ہے بلکہ بہت حد تک سیاسی آمیزش واضح ہے جو طرفین کے فیصلوں کو آلودہ اور متاثر کرنے کا باعث ہے وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ سندھ اپنی این سی او سی کے سربراہ اور وفاقی وزیر اسد عمر ماہرین کی ٹیم سے ایک نشست پرمشاورت کی زحمت کرنے پر آمادہ ہوں تو اس مسئلے پر سیاست اور کشیدگی نہیں ہو گی بلکہ جو بھی فیصلہ ہو گا اسے عوام میں بھی وقعت اور پذیرائی ہو گی اس کی پابندی و پیروی بھی بہتر انداز میں ہوسکے گی اگر حکمران ہی آپس میں بیان بازی اور ایک دوسرے کے موقف ہی ٹھکرانے لگیں گے تو عوام سے یہ توقع رکھنا کہ وہ لاک ڈائون اور احتیاطی تدابیر اپنائیں گے ویکسی نیشن بھی کرائیں گے اور حکومتی اقدامات اور سرکاری عملے سے تعاون بھی کریں گے تو یہ عبث بات ہوگی۔ ملک میں کورونا کی صورتحال اور اس حوالے سے حکومتی موقف میں تضادات کوئی پوشیدہ امر نہیں ہم اگراپنے صوبہ خیبر پختونخوا ہی کی بات کریں تو ہمارے نیوز رپورٹر کے مطابق لوگوں کی جانب سے ویکسی نیشن سے اجتناب اور ایس اوپیز کو ہوا میں اڑانے کی وجہ سے صوبہ میں کورونا وائرس کے مریضوں کی شرح میں تیزی سے اضافہ نے دوبارہ سے پابندیاں لگانے کی طرف دھکیل دیا ہے جس میں آئندہ چند روز میں مزید اضافہ کا امکان ظاہر کیا گیا ہے دریںاثناء عوام کے ٹیلی فونک سوالات کے براہ راست جواب دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کورونا کی چوتھی لہر آئی ہوئی ہے، ڈیلٹا ویرینٹ سب سے زیادہ خطرناک ہے، احتیاط کریں اور ویکسین لگوائیں ۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کسی صورت لاک ڈائون کر کے اپنی معیشت کو تباہ نہیں کرنا، جہاں کورونا کی شرح زیادہ ہے وہاں اسمارٹ لاک ڈائون لگائیں،سندھ حکومت کے لیے پیغام ہے کہ اگر لاک ڈائون کریں گے تو لوگ بھوکے مریں گے دوسری جانب این سی او سی کے سربراہ اور وفاقی وزیر اسد عمر کاکہناہے کہ وزیراعظم عمران خان کو کورونا سے متعلق سفارشات پیش کریں گے جس کے نتیجے میں کچھ بڑے شہروں میں پابندیوں میں اضافے کا امکان ہے،کورونا کی چوتھی لہر خطرناک اور تیزی سے پھیل رہی ہے ہم ایک ٹارگٹڈ طریقے سے بندشیں لگاتے ہیں تاکہ لوگوں کو پریشانی نہ ہو وزیراعظم کو کورونا سے متعلق سفارشات پیش کی جائیں گی جس کے نتیجے میں کچھ بڑے شہروں میں پابندیوں میں اضافے کا امکان ہے۔صورتحال ی ہے کہ گزشتہ24گھنٹے میں5ہزار سے زائد کورونا کیسز رپورٹ ہوئے، پاکستان میں کورونا کیسز کی مثبت شرح 8.8 فیصد ہے، کورونا کی چوتھی لہر سے ہسپتالو ں پر دبائو بڑھ رہا ہے اس عالم میں عوام کس کی مانیں کس کی نہ مانیں کس کی بات پر یقین کریں کس کی بات پر عمل کریں کس کی بات کوٹھکرائیںایک عجیب مخمصہ ہے جس سے عوام کا کشمکش میں مبتلا ہونا اور غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہونا فطری امر ہے صورتحال اس امر کا متقاضی ہے کہ جوبھی فیصلہ کرنا ہے باہم مشاورت حقائق اور اعداد و شمار کو سامنے رکھ کر کیا جائے اور جو فیصلہ ہو اس پر پورے ملک میں عملدرآمد یقینی بنانے کی سنجیدہ سعی کی جائے کورونا کی صورتحال صوبے اور مرکز کے اختیارات اور سیاست سے بالاتر سنگین مسئلہ ہے پورے ملک کے عوام کی زندگیوں کا سوال ہے جو سنجیدہ اور متین فیصلوں یکسوئی اختیار کرنے اور اس پر من حیث القوم عملدرآمد یقینی بنانے کا متقاضی ہے۔

مزید پڑھیں:  پاک ایران تجارتی معاہدے اور امریکا