Mashriqyat

صوبے کی سیاحت پر ڈاکہ

یبر پختونخوا میں سیاحت کی ترقی اور سیاحوں کی آمد میں اضافہ اور اس سے پیدا شدہ صورتحال مسائل اور تدارک بارے حکومت مصروف عمل تھی کہ ایک ہی دن صوبے کی سیاحت کرنے والے قافلے کو لوٹ لیا گیا بعض اطلاعات کے مطابق طالب علموں کی ایک بس بھی لوٹ لی گئیتھانہ بائی پاس روڈ پر مسلح افراد نے اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے سیاحوں کو لوٹ لیا ، سیاحوں میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے خبر کے مطابق سوات موٹر وے سے اتر کر تھانہ بائی پاس روڈ پر پہنچی تو وہاں پر ایک کار نے ان کی گاڑی کا راستہ روک لیا اورچار افراد اسلحہ نکال کر سیاحوں سے نقدی ، موبائل اور اے ٹی ایم کارڈ چھین کر فرار ہوگئے سیاحوں کے ایک قافلے کو لوٹا گیا ہے یا دو اس سے قطع نظر صوبے میں سیاحت کے لئے آنے والوں کو لوٹنے کا واقعہ حکومت کی جانب سے سیاحوں کو تحفظ فراہم کرنے اور اہم مقامات پر حفاظتی انتظامات نہ کئے جانے کا واضح ثبوت ہے جس کی گنجائش نہیں ہونی چاہئے تھی۔ اگر یہ معمول کا واقعہ بھی ہو تو بھی سیاحوں کے ساتھ پیش آنے کے باعث یہ زیادہ سنگین امر ہے اور اگر لوٹنے والوں کا مقصد لوٹ مار کے ساتھ ساتھ صوبے کی سیاحت کو بھی نشانہ بنانا تھا تو یہ مزید تشویش کی بات ہے دستیاب سی سی ٹی وی فوٹیج سے ملزمان کا سراغ لگانا مشکل نہیں خواہ جو بھی جتن ممکن ہو ضرور کیا جائے اور سیاحوں کو لوٹنے والے ملزموں کو گرفتار کرکے عدالت کے کٹہرے میں لاکھڑا کیا جائے جب تک ملزمان گرفتار اور بے نقاب نہیں ہوں گے اور حکومت سیاحوں کے تحفظ کے لئے خاطر خواہ اقدامات یقینی نہیں بنائے گی صوبے کی سیاحت خطرے میں رہے گی اس طرح کے حالات میں سیاحوں کی تعداد میں کمی ہو سکتی ہے سیاحت کے فروغ کے لئے دیگر امور کے علاوہ سرفہرست امر سیاحوں کو مکمل تحفظ کا احساس دلانا ہے جس میں کوتاہی کی گنجائش نہیں۔
جادووہ جو سر چڑھ بولے
ڈسٹرکٹ ہسپتال چارسدہ کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اور لیڈی ڈاکٹر کے درمیان تنازع کا محکمہ صحت حکام کے حکام سنجیدگی سے نوٹس لیتے تو اس کا تصفیہ ممکن تھا مگر لگتا ہے کہ اثرو رسوخ کام آیا جس کے بعد معاملہ صوبائی محتسب کے دفتر پہنچ گیا واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے ڈی ایچ کیو ہسپتال چارسدہ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تھی جس میں لیڈی ڈاکٹر کو تھپڑلگاتے دکھایاگیا تھالیڈی ڈاکٹر نے محکمہ صحت کو تحریری شکایت کی تھی لیکن اس پر خاموشی کے بعد یہ معاملہ ہراسمنٹ وومن ایٹ ورک پلیس ایکٹ2010ء کے تحت صوبائی محتسب کے پاس پہنچ گیا ہے ویڈیو ثبوت کے ساتھ محتسب سے رجوعپر فیصلہ کیاآتا ہے اس سے قطع نظر چارسدہ ہسپتال اس کے علاوہ بھی مختلف حوالوں سے موضوع بحث رہا ہے جہاں ڈاکٹروں اور انتظامیہ کے درمیان کشیدگی سے معاملات میں بگاڑ کی نشاندہی ہوتی رہی جن کا محکمہ صحت کی جانب سے سنجیدہ نوٹس نہ لینا حیرت کا باعث امر تھا سرکاری اداروں میں اس طرح کا رویہ اورحکام کی صرف نظر اختیار کرنے کی پالیسی سے بگاڑ اور کشیدگی کا بالآخر خراب نتیجہ عوام ہی کو بھگتنا ہوتا ہے ہسپتالوں کا انتظام اور نظام دونوں ہی مثالی نہیں ان کی بہتری نہ ہونا اپنی جگہ جہاں شکایات باقاعدہ تحریری طور پر ہونے لگیں میڈیا میں بد انتظامی کا چرچا ہونے لگے کم از کم وہاں تو اصلاح احوال پر توجہ دی جانی چاہئے۔
پولیس کا فرض مدد آپ کی
صوابی جہانگیرہ روڈ پر واقع باچا خان میڈیکل کمپلیکس شاہ منصور سے متصل میڈیکل سٹور کو دن دیہاڑے بھتہ نہ دینے پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگانے کا واقعہ پولیس کی غفلت اور بروقت کارروائی نہ کرنے کا سبب بتایا جا رہا ہے متاثرہ دکاندار کے مطابق انہوں نے مذکورہ ملزموں کی جانب سے بھتہ مانگنے کی شکایت تھانہ زیدہ میں درج کرائی تھی مگر پولیس کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئیجبکہ بہن پر بھائیوںکے جان لیوا حملے کی شکار کوہاٹ روڈ کی رہائشی متاثرہ خاتون نے الزام لگایا کہ بھانہ ماڑی پولیس ملزموں کے خلاف کارروائی سے گریزاں ہے اور ان کی فریاد سننے والا کوئی نہیں ملزموں کی ضمانت ہو چکی ہے اور وہ جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیںجس کی شکایت پر پولیس کان نہیں دھر رہی ہے محولہ دونوں واقعات میں پولیس کے حوالے سے شکایات قابل غور ہیں شہدائے پولیس کی یاد منانے والی پولیس فورس اگران شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے انہی کی طرح مجرموں کے خلاف سینہ سپر اور مظلوموں کی دستگیری کرے تو یہ زیادہ موزوں خراج عقیدت ہو گی۔ آئی جی کو ان دونوں واقعات کا سختی سے نوٹس لینے اور پولیس کا قبلہ سیدھا کرنے پرتوجہ دینی چاہئے۔
خزانے پر بوجھ
خیبر پختونخوا حکومت کو سولہ انتظامی محکموں کی جانب سے اپنے افسروں کی ذمہ داریوں سے متعلق تفصیلات فراہم کرنے میں ناکامی اس امر کا واضح اظہار ہے کہ افسروں کی کوئی قابل ذکر ذمہ داریاں نہیں جو قابل بیاں ہو۔ مختلف محکموں میں مراعات و تنخواہوں کے ساتھ دیگر فوائد سمیٹنے والے اگراپنے عہدے کا کاغذی دفاع بھی نہ کر سکیں تو ان محکموں کے امور کا جائزہ لینے اور اضافی عہدوں کا خاتمہ کرکے قومی خزانے کا بوجھ ہلکا کرنے پر حکومت کو توجہ دینی چاہئے۔

مزید پڑھیں:  ''ضرورت برائے بیانیہ''