مشرقیات

پارکوں میں خواتین کی انٹری کے اوقات کار کے تعین پر انسانی حقوق کی وزیر نے پنجاب حکومت پر تنقید کی ہے ان کا کہنا ہے کہ سنگل مردوں کا پارکوں میں داخلہ بند کیا جائے ۔ ابھی تک ان کے بیان پر خواجہ آصف سیالکوٹی کا کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ممکن ہے اسمبلی میں کوئی ردعمل دیں کہ وہ برجستہ عادی ہیں۔اصولی طور پر انسانی حقوق کے معاملے میں اس کی وزیر کی سنی جانی چاہئے ان کی تجویز غلط نہیں کہ پارک بنے ہی جوڑوں کے لئے ہوتے ہیں جگہ جگہ طوطا مینا کی چونچیں ملانے کی طرح سر جھکائے جوسر گوشیاں ہوتی ہیں پارک اب اسی کے لئے رہ گئے ہیں شرفاء اب فیملی کے ساتھ پارک جانے کی ہمت نہیں کرتے پچھلے دنوں حیات آباد میں فیملی کے لئے مختص پارک میں سنگلز کی زبردستی انٹری روکنے پر الٹا نگران کی درگت بنی بیچارے کا کسی نے پوچھا بھی نہیں حالانکہ وہ اپنا شوق باغ ناراں اور تاتارا پارک جا کر بھی پوری کر سکتے تھے مگر وہاں پابندی نہیں آزادی ہے اور انہوں نے پابندیاں توڑنا تھا۔ مینار پاکستان پر نوجوانوں کو تو مطعون کرنا اپنی جگہ درست ہے لیکن ان کے جذبات قابو سے باہر کیوں ہو گئے ان کو ابھارا اور للکارا کیوں گیا اس دعوت گناہ کے مترادف عمل کا تو کوئی ذکر ہی نہیں کرتا ہر عمل کا ردعمل ہوتا ہے عمل نہ ہو تو رد کرنے کا موقع ہی میسر نہ آئے ۔ پارکوں میں اب مخلوط داخلہ ہوتو اس کا فائدہ بہرحال یہ ہو گا کہ جب ہر کسی کی اپنی اپنی ہو گی تو پرائی کی حفاظت خود بخود ہو جائے گی البتہ سنگلز کو کسی نے اس خاص حرکت کے لئے کسی نے سدھایانہیں ہوتا کہ جہاں صنف مخالف پر نظر پڑی لپک گئے ۔ ذرا بھی شرم و حیا ہوتی تو اسلام آباد کے ایک پارک میں یوم آزادی ہی کو کینیا کی ڈپٹی ہائی کمشنر کے ساتھ بدسلوکی نہ ہوتی مینار پاکستان پر اگر ٹک ٹاک بن رہی تھی تو معزز خاتون سفارتکار تو ٹک ٹاک نہیں بنا رہی تھی وہ اکیلی بھی نہ تھی ایسے میں مرد و زن کے پارک ہی اب الگ ہونے چاہئیں جہاں مخلوط ماحول ہو گا وہاں بیریوں کو پتھر مارنے کا اب عام رواج چل نکلا ہے پارک جانے والے سمجھ لیں کہ انسان کی عزت اپنے ہاتھ میں ہوتی ہے۔خبر بڑی دلچسپ ہے کہ پنجاب کے وزیر اطلاعات نے کند قینچی سے فیتہ نہ کٹنے پردانتوں سے فیتہ کتر کر دکان کا افتتاح کیا اکثر تاجروں کی قینچیاں تیز ہوتی ہیں لگتا ہے اس تاجر نے نئی نئی دکان کھولی ہے ورنہ قینچی تو تیز رکھتا ۔ قینچی کا کام بلیڈ سے بھی لیا جا سکتا تھا مگر لگتا ہے کہ فیاض چوہان کی زبان ہی قینچی سے تیز نہیں چلتی بلکہ وہ دانتوں سے کاٹنے میں بھی مہارت رکھتے ہیںاس اضافی قابلیت کے باعث ہی تو وہ بار بار اندر باہر ہوتے رہتے ہیں۔ان کی نئی صلاحیت متاثر کن ہے جس کی ویسے بھی آج کل خاص ضرورت رہتی ہے۔

مزید پڑھیں:  ''ضرورت برائے بیانیہ''