تباہ کن زلزلہ

بلوچستان میں تباہ کن زلزلہ ،20افراد جاں بحق،300زخمی

ویب ڈیسک :بلوچستان میں شدید زلزلے سے کم ازکم بیس افرادجاں بحق اور تین سو سے زائد زخمی ہوگئے ،صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے)کے مطابق جمعرات کی صبح5.9 شدت کا زلزلہ بلوچستان کے کچھ حصوں میں آیا جس سے ہرنائی ضلع شدید متاثر ہوا۔

نیشنل سیسمک مانیٹرنگ سینٹر کے مطابق زلزلہ صوبے کے ضلع ہرنائی کے قریب تھا اور اس کی گہرائی 15 کلو میٹر تھی۔ زلزلے کا طول بلد 67.96 مشرق اور عرض البلد 30.08 شمال تھا۔

پی ڈی ایم اے نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں کہا کہ کوئٹہ ، سبی ، پشین ، مسلم باغ ، زیارت ، قلعہ عبداللہ ، سنجوی ، ژوب اور چمن میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔زلزلے سے ہونے والے نقصان کی ابھی تک تصدیق نہیں کی جا سکتی تاہم ابتدائی طور پر بیس افراد کے جاں بحق اور تین سو سے زائد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

ضلع ہرنائی کے ڈپٹی کمشنر سہیل انور ہاشمی نے بھی ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مرنے والوں میں چھ بچے بھی شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ زخمیوں میں خواتین اور بچے شامل ہیں جنہیں ہرنائی کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:  امریکہ چین کے ساتھ پائیدار بات چیت کیلئَے پرعزم ہے، انٹونی بلنکن

وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان نے بتایا کہ امداد اور انخلا کی کوششیں جاری ہیں۔انہوں نے ٹویٹ کیا ، "خون ، ایمبولینس ، ہنگامی امداد ، ہیلی کاپٹراور باقی تمام چیزیں فراہم کر دی گئیں ہیں … تمام محکمے کر رہے ہیں۔

” پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل نصیر احمد ناصرکے مطابق پہاڑی علاقوں میں کچھ لینڈ سلائیڈنگ ہوئی ہے۔ ہرنائی کے 15 کلومیٹر کے دائرے میں مکانات تباہ ہوچکے ہیں اور امدادی ٹیمیں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔

عہدیدار نے بتایا کہ سرکاری عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔بلوچستان کے وزیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو نے کہا کہ پانچ سے چھ اضلاع "بڑے پیمانے پر” متاثر ہوئے ہیں اور اعداد و شمار جمع کیے جا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:  پاکستان سے رشتہ مزید مضبوط بنانے کی کوشش کریں گے، ویدانت پٹیل

انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ ہلاکتیں اور زخمی ہرنائی میں ہوئے ہیں ، انہوں نے مزید کہا کہ نازک مریضوں کو فوری طور پر کوئٹہ منتقل کیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا ، "وہ ہمارے لوگ ہیں ، ریاست کے وسائل ان کے لیے ہیں۔

لوگ بے یار و مددگار نہیں چھوڑے جائیں گے۔ جن لوگوں کو نقصان ہوا ہے ان کو معاوضہ دیا جائے گا۔”واضح رہے کہ گزشتہ سال جون میں صوبائی دارالحکومت پشاور سمیت کے پی کے کئی علاقوں میں 5.7 شدت کا زلزلہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

اس سے پہلے ، ایک اور زلزلہ جس کی شدت ریکٹر سکیل پر 6.4 تھی ، ملک کے شمالی علاقوں کے ساتھ ساتھ افغانستان کو بھی اپنی لپیٹ میں لے چکا تھا۔ دونوں واقعات میں کسی جانی و مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔