Idharyia

بھارتی پراپیگنڈے کامسکت جواب

عسکری قیادت نے ‘بھارتی فوج کی جانب سے بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈے’ کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے پاکستان کی علاقائی سالمیت کی حفاظت کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے کور کمانڈر کانفرنس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ‘بے بنیاد پروپیگنڈا صرف ان کی مایوسی اور ان کے اندرونی تضادات خاص طور پر مقبوضہ جموں اور کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش کو ظاہر کرتا ہے۔پاکستان کے خلاف عالمی سطح پربھارتی پروپیگنڈا چند ہفتوں اورمہینوں سے نہیں بلکہ پچھلے پندرہ سال سے جاری ہے۔ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ ہی جنگ کااندازبھی بدل گیاہے،سائبر وار نے روایتی جنگ کی جگہ لے لی ہے ۔نئی جنگیں ،روایتی جنگوں کی طرح میدان میں نہیں لڑی جارہیں،بلکہ وہ نیوز چینلز پر ، کمپیوٹر پر اورہمارے سیل فون کی سکرینوں پر لڑی جارہی ہیںپراپیگنڈا کے ذریعے۔ اسے لوگوں کے ذہن بدلے جارہے ہیں۔اگرآپ پروپیگنڈے کے ذریعے کسی قوم یاگروپ کاذہن بدلنے میں کامیاب ہوگئے تواس نئی دنیامیں یہ ہی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ہم آج کل ففتھ جنریشن وار کاشکارہیں جوہم پرمسلط کردی گئی ہے۔آج کی دنیامیں سوشل میڈیا یاڈیجیٹل میڈیاکو ففتھ جنریشن وارفیئرسے علیحدہ نہیں کیاجاسکتا۔بھارتی سائبروارفیئرکامقصد پاکستان کوکمزورکرنااورپاکستانی قوم کے دلوں میں شکوک وشبہات اورمایوسی پیداکرنااوران کے دل ودماغ کوشکستہ کرناہے۔فیک نیوز،پروپیگنڈا خبریں ، منصوبہ بندی کے تحت جھوٹ پھیلانے کو دشمن بطور ہتھیار اپنا لیا ہے ۔یہ سائبر وار کاآغازہے اس کی انتہااورانجام کیاہوگا،اس بارے میں فی الحال کوئی پیش گوئی نہیں کی جاسکتی، لیکن یہ طے ہوگیاہے کہ اب ملکوں کے درمیان پہلامحاذ سائبروار کاہی ہو گاجوپروپیگنڈا کی جنگ ہارگیا، وہ معاشی جنگ بھی ہارجائے گا۔معیشت ختم توسب کچھ ختم۔معاشی طور پر کمزور ملک کے لئے مشکلات ہی مشکلات ہیں۔آج کی دنیامیں یہ لطیفہ ہی ہوگا کہ کوئی ملک اپنے میزائلوں اورجنگی جہازوں کوتواپ ڈیٹ کرتارہے لیکن ففتھ جنریشن وار پرتوجہ نہ دے ، ڈیجیٹل دنیا سے آنکھیں بندکرلے۔دنیا بھر میں اسی فیصدسے زیادہ لوگ انٹرنیٹ کے ذریعے پروپیگنڈے کاشکارہورہے ہیں ۔ اس پروپیگنڈے کی ڈوریں کہیں اورسے ہلائی جاتی ہیں اگرغیرجانب دار این جی اوز اورتحقیقاتی ادارے ذراسی کھوج لگائیں تووہ ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کے خلاف کئے جانیوالے بھارتی پروپیگنڈے کے سرے تک بھی پہنچ سکتے ہیں۔کس طرح پاکستان کوبدنام کرنے کے لئے جعلی رپورٹیں تیارکروائی گئیں۔بھارت کیسے عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونک رہا ہے ۔ عالمی اداروں کوبھی اب اپنی ذمہ داریوں کوپورا کرناہوگا۔بھارت بڑی مہارت سے پاکستان کے خلاف سائبر جنگ لڑ رہا ہے اس کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ بھارت نے اس مقصد کے لئے یورپی پارلیمینٹ کے ارکان کو مقبوضہ کشمیر،بنگلہ دیش ، مالدیپ کے سفر اسپانسرکئے ۔ بھارتی اسٹیبلشمنٹ سری واستوگروپ ،انڈین کرونیکلز،گھوسٹ این جی اوزاورجعلی نیوزویب سائٹس کے ذریعے پاکستان کے خلاف مسلسل پراپیگنڈے میں مصروف ہے۔ہوناتویہ چاہئے کہ جواین جی اوز،جعلی ویب سائٹس اورشخصیات انڈین اسٹیبلشمنٹ سے پیسے لے کرپاکستان اورکسی بھی دوسرے ملک کے خلاف پروپیگنڈا کرتی رہی ہیں، ان پرپابندی لگادی جائے ۔ان کے اثاثے ضبط کئے جائیں اورانھیں ہمیشہ کے لئے بلیک لسٹ کردیاجائے۔لیکن بعض ممالک نے صرف اس وجہ سے خاموشی اختیارکررکھی ہے کہ ان کے بھارت کے ساتھ کاروباری مفادات وابستہ ہیں اوروہ بھارت کی بڑی منڈی میں اپنامال بیچتے ہیں۔یہ دوہرامعیارکب تک چلے گا؟دنیاکوآخرکارانسانی خون اوربنیادی انسانی حقوق کوکاروباری مفادات پرترجیح دیناہوگی امر واقع یہ ہے کہ ڈس انفارمیشن پھیلانے میں جوبھی ملوث ہوتاہے وہ ایک آزاد معاشرے کے قوانین کاہی فائدہ اٹھاتاہے اورہمیں اس بارے میں بہت احتیاط کرنی ہوتی ہے کہ کہیں کسی کی آزادی اظہارپرتوقدغن نہیں لگارہے، ڈس انفارمیشن اوراسے پھیلانے والوں کی حقیقت کوآشکارکرناہی ان کے ادارے کاایجنڈا ہے ا وریہ ہی مرکزی ہتھیارہے جس کی مددسے ڈس انفارمیشن کے خلا ف آگاہی دی جاسکتی ہے۔اب جبکہ یہ واضح ہوگیاہے کہ ڈس انفارمیشن ایک جرم ہے ،توجوممالک ڈس انفارمیشن پھیلانے میں ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے۔یورپی یونین کواس حوالے سے سوچنا ہوگا اورقانون سازی کرنی چاہئے تاکہ بھارت سمیت کوئی بھی ملک دوبارہ یورپ کے آزادی اظہارکے قانون کاغلط استعمال نہ کرسکے ۔ایسے ممالک پراقتصادی وتجارتی پابندی کاکوئی قانون ہوناچاہئے۔پاکستان کی افواج نے تمام تر حالات میں جس طرح وطن عزیز کو محفوظ رکھا ہے، پوری قوم افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔حالات کا تقاضا ہے کہ ہمیںسیاست میں ریاست سے جنگ کرنے کی پالیسی ختم کرنا ہوگی، دشمن کے ہاتھوں میں کھیلنے کے بجائے اپنے نوجوانوں میں ملک سے محبت کے جذبے کو اجاگر کرنا ہوگا، نفرت ختم کر کے آگے بڑھنا ہوگا، دشمن کی سازش کو ہم اپنے اتحاد سے ہی ناکام بناسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں:  پابندیوں سے غیرمتعلقہ ملازمین کی مشکلات