گیس بحران کا سنگین ہوتا مسئلہ

پاکستان میں قدرتی گیس کی کمی کی وجہ سے ملک میں توانائی کے بحران کی نئی لہر دیکھنے میں آ رہی ہے۔صورتحال یہی رہی تو آئندہ چند ہفتوں میں یہ بحران شدت اختیار کرسکتا ہے۔حکومت نے گیس بحران کے باعث نان ایکسپورٹ سیکٹر کو گیس کی فراہمی بند کر دی ہے جب کہ ایکسپورٹ سیکٹر کو فراہم کردہ گیس کے پریشر میں بھی لگ بھگ پچاس فی صد کمی دیکھی جا رہی ہے۔گیس کے حالیہ بحران کے بعد ملک کے کئی علاقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ابھی موسم سرما کی آمد ہی نہیں ہوئی کہ ملک میں موسم سرما میں گیس کے شدید بحران کے خدشات کا اظہار کیا جانے لگا ہے ،صنعتیں چلانے کے لئے گیس نایاب ہوگئی۔ ایل این جی کے انتظامات میں بھی مزید تاخیر کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے، صنعتکار فیکٹریاں چلانے کے لئے پرانے طریقوں پر واپس لوٹنے لگے، ایل پی جی سے گیس پر منتقل کراچی میں چمڑے کی صنعت اب دوبارہ ایل پی جی پر منتقل ہورہی ہے۔دوسری جانب وفاقی حکومت نے موسم سرما میں گیس کی15 گھنٹے کی طویل لوڈشیڈنگ کا فیصلہ کر لیا ہے ،ملک میں ایندھن کی قلت کی صورتحال سے پریشان کن حالات کی نشاندہی ہوتی ہے، یہ حالات حکومت اور عوام دونوں کے لئے پریشانی اور مشکلات کا باعث ہیں مشکل امر یہ ہے کہ اب بلا سر پہ کھڑی ہے اور اس سے نجات کی کوئی صورت نہیں سوائے اس کے کہ مشکلات کو گلے لگایا جائے، گھریلو صارفین کو کھانا پکانے کے اوقات میںگیس کی فراہمی کااگرچہ اعلان کیا گیا ہے لیکن دیکھا جائے تو حکومت اس پر بھی عملدرآمد کی حامل نہیں، اس لئے کہ معمول کے حالات میں بھی سردیوں میں صارفین کو ضرورت کے مطابق گیس نہ ملنا معمول بن چکا تھا اور حکومت اعلان اور سعی کے باوجود ناکامی کا شکار چلی آئی ہے تو اب غیر معمولی حالات میں صارفین کو گیس کی فراہمی معجزہ ہی ہوگا ۔جہاں تک کمرشل اور صنعتی صارفین کو گیس ملنے کا سوال ہے اس کا تو امکان ہی کم نظر آتا ہے امر واقع یہ ہے کہ پاکستان نے صرف چھ سال پہلے ایل این جی کی درآمد شروع کی تھی ،لیکن اس کا انتہائی سرد ایندھن پر بڑھتا ہوا انحصار ڈرائونے خواب میں تبدیل ہونا شروع ہو چکا ہے ۔ قدرتی گیس کا عالمی بحران پاکستان میں بڑے بحران کا سبب بنتا جارہا ہے ،گیس کی قیمتوں میں اضافہ اور ایل این جی کی مہنگی قیمتیں عالمی مسئلہ بن چکی ہیں۔اس صورت حال نے پاکستان کو طویل المدتی معاہدوں کے تحت سپلائی بڑھانے کی خاطر سپاٹ شپمنٹس(تمام اخراجات کے ساتھ فراہمی)کے لئے اب تک کی سب سے زیادہ ادائیگی کرنے یا شپمنٹس کو مکمل طور پر چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے۔ گیس کی قلت کا لازمی طور پر یہ مطلب ہے کہ سردیوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ہو گی پاکستان کو درکار ایل این جی میں سے آدھی سے زیادہ طویل المدتی معاہدوں کے تحت حاصل ہوتی ہے جو غیر مستحکم سپاٹ مارکیٹ کے خلاف کچھ تحفظ فراہم کرتی ہے۔گیس کے زیادہ اخراجات کے باعث ہی حکومت بجلی کی قیمت کم کرکے صارفین کو گیس کے متبادل کے طور پر بجلی استعمال کرنے کی ترغیب دے رہی ہے تا کہ صنعت اور حرارت کی ضروریات کے لئے گیس بچائی جا سکے۔ مہنگی گیس نے اس کے گاڑیوں میں استعمال کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔یہ رجحان جاری رہا تو اس سے ایل این جی کے کاروبار کو اپنے طور پر شکست ہوگی اور لوگ دوسرے ایندھن کی طرف واپس آنا شروع ہو جائیں گے۔پاکستان میں گیس کا بڑھتا بحران اور اس کے نتیجے میں بجلی کی پیداوار میں کمی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں روز افزوں اضافہ ملک کی معیشت برآمدات اور عوام سبھی کے لئے باعث نقصان امر ہے اور یہ ایک سنگین ملکی مسئلہ بنتا جارہا ہے ،جس سے نمٹنے کے بروقت اقدامات اور بروقت فیصلے کی ضرورت ہے متبادل انتظامات اور متبادل وسائل کا بندوبست کئے بغیر اس مشکل سے نکلنا ممکن نہیں ۔آمدہ سردیوں میں عوام کو سخت مشکلات کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہونا چاہئے حکومت کو کوشش کرنی چاہئے کہ ایندھن کے موجودہ ذرائع کے متبادل کی فراہمی کا بندوبست یقینی بنائے اور عوام کی مشکلات کم کرنے کی سنجیدہ مساعی کی جائیں۔ امر واقع یہ ہے کہ دنیا بھر میںکھانا پکانے کے لئے گیس پائپ لائن میں نہیں دی جاتی لیکن پاکستان میں 27فیصد کے لگ بھگ آبادی کو گیس پائپ لائنز کے ذریعے فراہم کی جارہی ہے ، یہ بھی گیس کے استعمال میں اضافے اور مسائل کی بڑی وجہ ہے ۔ملک میں96لاکھ کے قریب گیس صارفین کی ضرورت پوری کرنے کے لئے 12ہزار971کلو میٹر ٹرانسمیشن اور 1لاکھ 39 ہزار کلو میٹر سے زائد کا وسیع ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک موجود ہے ملک میںگھریلو صارفین کی سردیوں میں گیس کی کھپت ڈھائی گنا تک بڑھ جاتی ہے ۔جبکہ دوسری جانب صورتحال یہ ہے کہ ملک میں گیس کی پیداوار میں مسلسل کمی ہو رہی ہے اور سالانہ کمی 9سے ساڑھے 9 فیصد تک ہو رہی ہے اور اگر نئی دریافتوں کو بھی ملا دیا جائے تو بھی یہ فرق پانچ سے 7فیصد تک بنتا ہے ،یہی وجہ ہے کہ اس فرق کو ایل این جی منگوا کر پورا کیا جاتا ہے ۔ پاکستان اپنی گیس کی ضرورت کا 25سے 30فیصد ایل ا ین جی کی درآمد کرکے پورا کر رہا ہے ،مگر اس کے لئے بروقت فیصلہ اور ایل ا ین جی منگوانے کاآرڈر دینا ضروری ہے جس میں حکومت کی جانب سے تاخیر سے امسال صورتحال ابھی سے سنگین ہو گئی ہے جبکہ سردیوں میں اس میں اضافہ فطری امر ہو گاپاکستان میں گیس کی بچت اور اس مسئلے پر قابو پانے کے حوالے سے بھی ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے ماہرین کے مطابق طویل ا لمیعاد بنیادوں پر پاکستان کو اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے توانائی کے متبادل ذرائع کی جانب جانا ہو گا جس میںایٹمی بجلی مقامی کوئلے ‘ پانی ‘ شمسی اور ہوا سے بجلی کے صاف اور متبادل ذرائع پر انحصار کرنا ہو گا۔

مزید پڑھیں:  پاک ایران تجارتی معاہدے اور امریکا