” گوفرسٹ ”سے” گنگا” برآمد کرنے کی حکمت عملی

پاکستان نے آٹھ دن تک جاری رہنے کے بعد سری نگر او شارجہ کے درمیان بھارتی جہازوں کی پروازوں کواچانک بند کرنے کا فیصلہ کیا ۔سری نگر اور شارجہ کے درمیان براہ راست پرواز کا فیصلہ کشمیر کی بھارتی انتظامیہ اور متحدہ عرب امارات کے درمیان سرمایہ کاری کے ایک معاہدے کی یادداشت پر دستخط کے بعد کیا گیا تھااور بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے چند دن قبل سری نگر میں گوفرسٹ نام کی اس فلائٹ کا سری نگر میں باضابطہ افتتاح کیا تھا ۔23اکتوبر سے31اکتوبر تک چار پروازیں پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتے ہوئے سری نگر اور شارجہ کے درمیان جاری رہیں۔اس دوران میڈیا میں پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے کی خبریں بھی سامنے آئیں جس کے بعد پاکستان کے حکا م کو معاملے کی سنگینی اور حساسیت کا اندازہ ہوا اور پاکستان نے بھارتی طیاروں کو پاکستان کی حدود استعمال کرنے سے روک دیا ۔اس فیصلے کے بعد سری نگر سے شارجہ کا سفر جو پاکستان کی فضائی حدود کے ذریعے تین گھنٹے تھا بڑھ کر چار گھنٹے ہو گیا ۔یوں اب بھارتی جہازوں کو شارجہ کے لئے سری نگر سے جموں اور امرتسر سے دہلی اور گجرات کے ذریعے بحیرۂ ہند کا چکر کاٹ کر شارجہ جانا ہوگا ۔جس سے ایندھن بھی زیادہ خرچ ہوگا اور کرایوں اور عملے کے اخراجات میں اضافہ ہوگا ۔یہ وہ پہلو جو اس پرواز کے مستقبل پر کئی سوالیہ نشان کھڑے کئے ہوئے ۔مقبوضہ کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اس پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یوں لگتا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات اب بہتر ہوں گے مگر اس کا امکان باقی نہیں رہا ۔ایک اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ بھارتی حکومت کو یہ فیصلہ کرنے سے پہلے پاکستان کو اعتماد میں لینا چاہئے تھا اور پاکستان کی اجازت کے بغیر اس فیصلے پر عمل درآمد کیسے ممکن تھا ۔بھارت کا گودی میڈیا اب کشمیریوں کو یہ باور کر ارہا ہے کہ وہ جس ملک کی جیت کا جشن مناتے ہیں وہ ان کی معاشی ترقی اور استحکام نہیں چاہتا ۔پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت دنیا کی توجہ کشمیر کے اصل مسئلے سے ہٹانے کے لئے اس طرح کے اقدامات اُٹھاتا رہتا ہے ۔دفتر خارجہ کی طرف سے پاکستان کی ائر سپیس کے استعمال پر پابندی کی تصدیق بھی کی گئی ۔بھارت کی ایوی ایشن نے اس حوالے سے حکومت پاکستان کو ایک خط لکھنے کا دعویٰ کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کا کوئی جواب نہیں آیا ۔ماہرین اسے ایک ایسا تکنیکی مسئلہ قرار دے رہے ہیں ہے جس کی معاشیات کی رو سے بہت افادیت ہے ۔یہ کستان کے پاس ایک روٹ ہے جو کراچی بنکاگ منیلا اور ٹوکیو۔جو برما سے رنگون سے ہوتا ہوا ممبئی سے نکلتا ہے ۔بھارت نے یہ روٹ بند کر رکھا ہے ۔ہندوستان نے اپنے اوپر سے گزرنے والے روٹ کو بند کررکھا ہے ۔جب ایک ملک کا جہاز کسی دوسرے ملک میں پرواز کرتا ہے تو اس کا روٹ پلان یا فلائٹ پلان پہلے سے تیار کیا جاتا ہے ۔ ہندوستان نے تمام پروازوں کو اپنے روٹ پلان میں قید کر رکھاہے ۔ہندوستان جس کوچاہتا ہے اجازت دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے روک دیتا ہے ۔پاکستان پر پابندی عائد کی گئی اور پاکستان کے ساتھ ساتھ دوسرے ملکوں کے لئے بھی مسائل پیدا کرتا ہے ۔پاکستان اکثر اوقات بھارت کو اپنی ائر سپیس استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے ۔پاکستان کی مخالفت جنگی بینادوں پر ہے ۔معاشرتی بنیادوں پر مخالفت نہیں ۔پاکستان نے کبھی کمرشل افئرز کووار افئر ز کے اندر شامل نہیں کیا پاکستان نے ہمیشہ کمرشل افئرز کو انسانی بنیادوںپر رکھا ہے ۔ بھارت کے ہاں یہ تصور نہیںکہ کسی طرح سے پاکستان کو زک پہچائی جائے ۔ بالکل اسی طرح جیسے کرکٹ میچ میں بھارت نے پاکستان کو نقصان پہچانے کے لئے افغانستان کے ساتھ معاملات طے کر کھیل جیتا ۔جب شارجہ اور سری نگر کی فلائٹ مڑتی ہے تو اس کا اثر معاشیات پر پڑتا ہے ۔معاشی معاملات باہمی رضامندی سے طے کئے جاتے ہیں ۔بھارت اس معاملے میں یک طرفہ قدم اُٹھاتا ہے ۔اچانک بھارتی جہاز کسی فنی خرابی کا بہانہ بنا کر راہداری مانگتے ہیں اور پاکستان یہ دیکھ کر کہ جہاز مسافر وں کو لئے ہوئے فوری طور پر اس کی اجازت دیتا ہے۔اس کے برعکس بھارت پاکستانی طیاروں کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتا ۔ متحدہ عرب امارات پاکستان اور بھارت کی حد تک غیر جانبدار ملک نہیں ۔جب بھی پاکستان اور بھارت میں سے کسی ایک ملک کا چنائو کرنے کا وقت آتا ہے متحدہ عرب امارات کا وزن کبھی غیر محسوس تو کبھی واضح طور پر بھارت کے پلڑے میں پڑتا ہے ۔اب متحدہ عرب امارات جیسے ملکوں کو اس کھیل میں شامل کرنے کا مقصد یہی تھا کہ پاکستان عربوں کے حکم کی سرتابی کی جرات نہیں کرے گا اور یوں پاکستان کی فضاوں کے اوپر سے پروازوں کا سلسلہ جا ری رہے گا جس سے دنیا کو کشمیر کے حالات نارمل ہونے کا تاثر بھی ملے گا اور بھارت معاشی فائدہ بھی اُٹھائے گا ۔حکومت پاکستان نے بروقت فیصلہ کرکے بھارت کی اس سازش کو ناکام بنادیا ہے ۔پاکستان کو سختی کے ساتھ بھارت کی طرف سے اپنی ائر سپیس کے استعمال پر پابندی عائد کرنی چاہئے اور یہ بتادینا چاہئے کہ اگر بھارت نے دوبارہ ایسی کوشش کی تو بھارتی طیارے کو زمین پر اُتارا جائے گا۔اس پرواز کا سب سے خطرناک پہلویہ ہے کہ بھارت کسی بھی وقت ”گوفرسٹ ” جہاز کو” گنگا جہاز ”کے طو رپر استعمال کرسکتا ہے گنگا جہاز 1971بھی سری نگر سے جموں جانے والی فلائٹ تھی جسے دوکشمیری حریت پسندوں ہاشم اور اشرف نے اغوا کرکے لاہور ائرپورٹ پر اتارا تھا۔بعد میں جوش ِجذبات میں اس جہاز کو دیا سلائی دکھادی ۔بھارت نے اس واقعے کو بہانہ بنا کر مشرقی اور مغربی پاکستان کے درمیان فلائٹس پر پابندی لگا دی اور اس سے دونوں حصوں کے درمیان رابطے کے تار مزید کمزور ہو کر رہ گئے ۔گوفرسٹ کی فلائٹ میں پاکستان کی فضائی حدود میں چند مسافر اچانک کھڑے ہوکر طیارے کو پاکستان میں اتار سکتے ہیں اور بھارت کے ہاتھ دہشت گردوں کے ہاتھوں جہاز اغوا ہونے کا بہترین کارڈ آسکتا ہے اور یوں بھارت پاکستان کی فضائی حدود کوغیر محفوظ ثابت کرکے اسے دنیا بدنام کر سکتا ہے ۔

مزید پڑھیں:  پاک ایران تجارتی معاہدے اور امریکا