تیل دیکھوتیل کی دھا ر دیکھو

پرویز الٰہی پی ٹی آئی کی فیلڈنگ سے جڑ گئے ۔ اب وہ عمران خان کو آوٹ ہو نے سے بچانے کے لیے اپوزیشن کو بولڈ کرنے کے لیے میدان لگائیں گے ، کہا جارہا ہے کہ ان کو وزیر اعلیٰ پنجا ب کی کریز اسی خواہش کی بنیا د پر دی گئی ہے ۔ پاکستان کی زیا دہ تر سیاست کے بارے میں یہ تاثر عام ہے کہ یہا ں کوئی قول کوئی حتمی نہیں ہے لمحہ میں ارادے بدلتے دیکھے جاتے ہیں۔ جب سے عدم اعتما د کی تحریک کا چرچا ہو ا تب سے پی ٹی آئی کی طرف سے لو ٹوں کاغلغلہ اٹھا ہو ا ہے وہ اپو زیشن پرالزام لگا رہی ہے کہ بھر بھر نوٹوں کی بوریا ں دے کرپی ٹی آئی کے ٹائیگر وں کو خریدا جا رہا ہے ۔عثما ن بزدار کے استعفیٰ کو زما نہ کی ستم ظریفی ہی قرار دیا جا سکتا ہے اس کے سوا اور کیا ہے ۔ لگتا ہے کہ شیخ رشید وفاقی وزیر داخلہ پرویز الٰہی کے وزارت اعلیٰ کے عہد ے پر فائز ہو نے سے شاداں نہیں ہیں کیو ں کہ ان پرویز الٰہی کے وزیر اعلیٰ بننے کی خبر کچھ بھا ری لگتی نظر آئی ۔گو شیخ صاحب نے پریس کا نفرنس میں وہ پرانے جملے دہرائے کہ کپتان سب کو ایک ہی گیند سے آوٹ کر دے گا ، مگر ایک جملہ ایسا بھی بولا کہ بات کھل گئی انھو ں نے سوال کر دیا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے پھانسی والے آرڈر والے قلم کس نے ما نگا تھا ۔شیخ رشید بنیا د ی طور پر پی ٹی آئی کے اسی طرح اتحادی ہے جس طرح ایم کیو ایم ۔ مسلم لیگ ق ، باپ پا رٹی وغیرہ وغیر ہ مگرشیخ صاحب کی تما م دیگر تما م اتحادی جماعتوں کے مقابلے میں یہ خوبی دیکھنے کو ملی کہ انھو ں نے عمر ان خان کا ساتھ ایک اتحادی کی طر ح نہیں بلکہ پی ٹی آئی کے کا رندے کے طورپر دیا ۔جہا ں شیخ رشید کو بھٹو مر حوم کی یا د آئی وہا ں ان سے پہلے پی ٹی آئی کے سربراہ عمر ان خان کو بھی بھٹو مر حو م کی یا د ستائی ۔جس پر ان اپو زیشن والے یہ تبصرہ بھی کررہے ہیں کہ عمر ان خان نے مرحوم کا ذکر خیر کر کے یہ ثابت کر دیا کہ پی پی کا یہ نعرہ کہ بھٹو کل بھی زند ہ تھا آج بھی زندہ ہے زندہ جا وید ہے ۔عمران خان نے بلاول بھٹو زرداری کو نصیحت کی کہ وہ سیا ست میںاپنا کر دار ذوالفقار علی بھٹو جیسا بنائیں ۔موصوف وزیر اعظم کا بھٹومر حوم کو اس طرح خراج عقیدت پیش کر نا اچھا لگا مگر ان کو شیخ رشید نے اگلے روز اپنی پریس کانفرنس میںیا د کر ادیا کہ بھٹو مر حوم کی پھانسی نامہ لکھنے والے قلم کی فرمائش کس نے کی تھی ۔یاد دہا نی کے طور پر عرض ہے کہ پنجاب ہائی کو رٹ کے چیف جسٹس مولو ی مشتاق نے جس قلم سے پھانسی کے حکم پر دستخط کیے تھے وہ چودھری پرویز الٰہی کے بزرگ چودھر ی فضل الٰہی نے تاریخی قلم قرار دے کر تحفتًہ مانگ لیا تھا جو ان کو عطا کر دیا گیا تھا ۔ کہا یہ جا رہا ہے کہ پرویز الٰہی کا فیصلہ پی ٹی آئی کی حکومت کے لیے ایک بڑا فیصلہ ہے ، ہو سکتا ہے کیو ں کہ پرویز الٰہی منجھے ہوئے سیا ست دان ہیں اور جو ڑ تو ڑ کا خاصا بھی ہے ۔تاہم پرویز الٰہی کے فیصلے سے جہا ں ان کی جما عت کو یہ نقصان پہنچا کہ پارٹی گروپ بندی کا شکا ر ہو ئی وہا ں یہ بھی کھل گیا کہ واقعی اسٹبلشمنٹ غیر جا نبد ار ہے کیو ں کہ مسلم لیگ ق کے بارے میں ہے کہ وہ اسٹبلشمنٹ کے رخ رہتی ہے ۔اسی طرح باپ پا رٹی کے بارے میں کہا جا تا ہے مگر گزشتہ بہتر گھنٹوں میں سیا سی انقلا ب ہوا اس سے واضح ہوگیا کہ اسٹبلشمنٹ کا سیا ست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔ پرویز الٰہی کا فیصلہ اپنا ہے کسی کے اشارے پر نہیں ہے اگر کسی اشارے پر ہو تا تو پوری مسلم لیگ ق کا فیصلہ ہو تا طارق بشیر چیمہ نے جو گگلی کھیلی ہے اس نے ثابت کیا ہے کہ سب کے فیصلے آزادانہ ہیں ، باپ نے تحریک انصاف کی حمایت کا اعلان کرکے غیر جا نبداری پر مہر ثبت کر دی ہے ۔اب پی ٹی آئی پر آن پڑی ہے کہ اس کا جو یہ ادعا ہے کہ ان خلا ف بیر ونی سازش ہے تو بیر ونی سازشی کون ہے ان کے چہر ے عیا ں کرے ۔ جب سے عمر ان خان سیاست میںوارد ہوئے ہیں ان کے سیا سی رنگ بھٹو مرحوم کے مزاج سے ہم آہنگ ہی نظر آئے لیکن یہ حقیقت ہے ہر کسی کا اپنا عکس اپنا ہی ہو تا ہے دوسرے کے رنگ میں رنگے جا نے کی مساعی چربہ ہی ہو تی ہے ۔بھٹومر حوم نے کبھی اپنے مخالفین کے لیے سوقیا نہ الفاظ استعمال نہیں کئے تنقید کا نشانہ نا منا سب الفاظ میں نہیںکیا ۔جب بھٹو مرحوم کے خلا ف قومی اتحاد نے تحریک چلائی تھی تب بھٹو مر حوم نے بھی راولپنڈی کے ایک چوک پراچانک پہنچ کر ایک کا غذ لہر اتے ہوئے عوام کو دکھایا تھا کہ اپوزیشن امریکا کے ساتھ مل کر ان کے خلا ف سازش کررہی ہے ۔ قومی اتحاد کی طرف سے امریکی سفیر کو خط لکھاگیا ہے ۔ بھٹو مر حوم نے اس خط کو خفیہ قرار دے کر طے نہیںکر دیا تھا ، بلکہ بعد ازاں اس کے مند رجا ٹ بھی عیا ں کر دئیے گئے تھے ۔ حیر ت کی بات ہے جس خط کو وزیر اعظم نے جلسہ میں لہرا یا کہ ان کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں مگر انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ دھمکیاں دینے والا کون ہے ، وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید اس خط سے قطعی لا علمی کا اظہا ر کر رہے ہیں ،حالا نکہ اٹھائیس سیکو رٹی ادارے جس میں لاکھو ں افراد بھرتی ہیں شیخ صاحب کے ماتحت کا م کر رہے ہیں ان میں بڑے مؤ ثر ادارے بھی ہیں اس کے باوجو د وزیر داخلہ ایسے خطرنا ک خط سے لا علم ہیں۔پھر وزیر اعظم کے انکشاف کے بعد شیخ صاحب نے کیاقدم اٹھا یا اس بارے میں بھی کوئی گن سن نہیں ہے ۔ بات تشویش کی ہے کہ موجو د ہر دلعزیز وزیر اعظم کو کوئی طاقت دھمکی آمیز پرچی بھیجے اور ملک کے کسی ذمے دار ادارے کو کانو ںکا خبر نہ ہو حالا ں کہ یہ وہ قومی ادارے ہیں جو تخریب کاری کے بارے کافی پہلے الرٹ جاری کر دیا کرتے ہیں ۔ وزیر اعظم کو چاہیے تھا کہ وہ خط عوام میں لا نے سے پہلے وزارت داخلہ کو احکاما ت جا ری کر تے ۔ اب بھی موقع ہے نا اہلیت دکھا نے والو ں کو بھی احکامات کی زد پڑنا چاہیے ۔

مزید پڑھیں:  گندم سکینڈل کی تحقیقات