توشہ خانہ تحائف پر مختلف خبروں اور تبصروں کے بعدسابق وزیراعظم عمران خان کا موقف

چئیرمین تحریک انصاف نے صحافیوں کے وفد کو بلا کر وضاحت پیش کی اور بتایا کہ توشہ خانہ سے تحائف 50 فیصد ادائیگی کرکے لیے،جو کہ ان کو آئینی طور پر اجازت تھی2018 میں توشہ خانہ سے تحائف اپنے پاس رکھنے کیلئے اندراج کے بعد خریداری کی قیمت 15 فیصد پرہوتی تھی، جسے ہمارے دور میں 50 فیصد کر دیا گیا یعنی کل قیمت کا آدھا ادا کر کے تحفہ رکھا جا سکتا ہے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ نیک نیتی سے اقتدار اور عوامی وسائل کی حفاظت کی ہے اور ادنی چیزوں میں چوری کا کوئی جواز اور وجود نہیں یہ صرف الزام تراشی ہے جسے وقت ثابت کر دے گا۔بہت سے تحائف مجھے بنی گالہ رہائشگاہ پر ملے جو میں نے توشہ خانہ میں جمع کرائے،تحائف خریدنے کے بعد میری مرضی میں انہیں جیسے مرضی استعمال کروں،انہوں نے کہا نکہ فوجیوں کو پلاٹ تحفے میں ملتے ہیں تو وہ اپنی مرضی سے استعمال کرتے ہیں ، تحائف بیچ کر پیسوں سے بنی گالہ کی سڑک بنوائی اور گھرکے اطراف باڑ لگوائی جو کہ اکثر سابق حکمران سرکاری خزانے سے کرتے تھے جو عوام کے ٹیکس کا پیسہ ہوتا ہے ، ساڑھے 3 سال میں میرے خلاف کچھ نہیں ملا تو توشہ خانہ نکال لائے۔شریف خاندان نے جاتی عمرا میں سرکاری خرچ سے 70 کروڑ کی دیواربنوائی ۔ان سے سابق خاتون اول کی دوست کے حوالے سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ فرح خان کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں تھا،کرپشن کیسے کرسکتی ہیں ۔فرح خان کےخلاف کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائیں اور عثمان بزدار پر سب کی نظریں تھیں،عثمان بزدارنے کچھ غلط نہیں کیا۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے توشہ خانہ سے متعلق بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمھارا تحفہ تمھاری مرضی نہیں، تحفے بھی ریاست کے، مرضی بھی ریاست کی۔
انہوں نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ ’اب تمھاری دھونس نہیں چلے گی! آنکھیں کھول لو، تمھاری جعلی حکومت اور تمھارا مستقبل، دونوں ختم! حساب تو دینا پڑے گا‘۔

مزید پڑھیں:  سعودی وزیر نے پاکستان کو سرمایہ کاری کیلئے موزوں قرار دیا