سعودی عرب سے مالی پیکج کا حصول

وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے جدہ میں ملاقات کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی اور تجارتی روابط بڑھانے پر زور دیا جبکہ باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا بھی اظہار کیا گیا، وزیر اعظم شہباز شریف نے اقتدار سنبھالتے ہی پہلا غیر ملکی دورہ سعودی عرب کا کیا، جہاں انہوں نے نہ صرف عمرہ ادا کیا بلکہ روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی حاضری دی، ان کے وفد کے ارکان بھی ان کے ہمراہ تھے، اس دورے سے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین دیرینہ پرخلوص برادرانہ تعلقات کی نشاندہی ہوتی ہے پاکستان نے ہمیشہ سعودی عرب کے ساتھ باہمی تعلقات کو اہمیت دی ہے اور ماضی میں بھی ضرورت پڑنے پر دونوں ملکوں نے باہمی دلچسپی کے معاملات میں دفاع خصوصاً حرمین شریفین کی حفاظت کیلئے پاکستان کی خدمات سے نہ صرف بھرپور استفادہ کیا بلکہ سعودی عرب نے پاکستان کی خدمات کو سراہا، انہی تعلقات کا نتیجہ ہے کہ سعودی ولی عہد وزیراعظم شہباز شریف کے استقبال کیلئے خود باہر آئے تھے اور اس موقع پر ان کے اعزاز میں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، وزیراعظم اس موقع پر اپنے وفد کے اراکین کا سعودی ولی عہد کے ساتھ تعارف کرایا، اور بعد ازاں دونوں رہنمائوں کے مابین عالمی اور علاقائی مسائل کے ساتھ ساتھ باہمی دلچسپی کے امور پر گفت و شنید ہوئی۔
وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے موقع پر پاکستان، سعودی عرب سے تقریباً 8 ارب ڈالرز کا پیکیج حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے جس میں تیل فنانسنگ کی سہولت، اضافی رقوم چاہے وہ ڈیپوزٹس کی صورت میں ہو یا سکوک اور موجودہ 4.2 ارب ڈالرز کے رول اوور کی صورت میں ہو، ملے گی۔واضح رہے سعودی عرب نے 2013ـ18 میں ن لیگ دور حکومت میں 7.5 ارب ڈالرز کا پیکیج فراہم کیا تھا۔ جب کہ پی ٹی آئی دور حکومت میں سعودی عرب نے 4.2 ارب ڈالرز کا پیکیج دیا۔ اب سعودی عرب، اسلام آباد کو اضافی مالی پیکیج دے رہا ہے، جب کہ پاکستان کو اس کی سخت ضرورت ہے۔ پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ ذخائر گزشتہ 6 سے 7 ہفتوں میں 6 ارب ڈالرز کم ہوکر 10.5 ارب ڈالرز پر پہنچ چکے ہیں۔ ابتدائی 9 ماہ میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ بڑھ کر 13.2 ارب ڈالرز تک پہنچ چکا ہے اور بیرونی قرض ادائیگی کا دبائو بڑھا ہے، ایسے میں پاکستان کو جون، 2022 تک 9 ارب ڈالرز سے 12 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے۔ سعودی تعاون پاکستان کو معاشی مشکلات سے باہر نکلنے کا موقع فراہم کرے گا۔
وزیراعظم نے پاکستانیوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر بھی زور دیا، سعودی پریس ایجنسی کے مطابق دونوں رہنمائوں کے درمیان برادرانہ اور تاریخی تعلقات کا جائزہ لیتے ہوئے دو طرف تعاون کے امکانات اور امید افزا مواقع کے ساتھ ساتھ مختلف شعبوں کو ترقی دینے کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ جہاں تک پاکستان اور سعودی عرب کے مابین برادرانہ تعلقات کا تعلق ہے ان میں اگرچہ وقتی طور پر اتار چڑھائو دیکھنے کو ضرور ملتا رہا ہے تاہم پاکستان کے عوام کے دنیا بھر کے دیگر مسلمان ممالک کی طرح سعودی خصوصاً حرمین شریفین کے ساتھ جو مذہبی عقیدت ہے اس پر کوئی دو آراء نہیں ہو سکتیں پاکستان کے عوام اپنے وجود سے بھی زیادہ بیت اللہ شریف اور مدینہ منورہ کے ساتھ مذہبی اور دینی عقیدت کے جس لازوال رشتے میں بندھے ہوئے ہیں وہ ایک مثال ہے، ماضی میں ضرورت پڑنے پر پاکستان کی مسلح افواج نے حرمین شریفین کی حفاظت کیلئے اپنی خدمات پیش کی ہیں اور اس امتحان میں وہ ہمیشہ سرخرو رہی ہیں اس کے علاوہ سعودی عرب نے پاکستانی ہنر مندوں کیلئے ہمیشہ اپنے دروازے کھلے رکھے ہیں جہاں پاکستانی ماہرین، ہنرمند اور مزدوروں نے اپنی محنت شاقہ سے جہاں ایک طرف پاکستان کا نام روشن کیا وہاں ان کی خدمات کا سعودی حکام نے بھی برملا اعتراف کیا اور دیگر اسلامی ممالک کے ہنر مندوں پر پاکستانیوں کو ترجیح دی ان ہنر مندوں میں خصوصاً حرمین شریفین کے اندر خدمات بجا لانے پر پاکستانیوں نے بھی جس عقیدت کا اظہار کرکے دن رات محنت کی وہاں سعودی عرب کے دیگر حصوں میں مختلف منصوبوں میں تکنیکی خدمات انجام دینے والوں کی بہترین کارکردگی کو سراہتے ہوئے ہمیشہ داد تحسین دی، یہ بات قابل اطمینان ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے وہاں مختلف شعبوں کو ترقی دینے کیلئے ان میں پاکستانی ماہرین ہنر مندوں اور لیبر کو خدمات کے مواقع فراہم کرنے کی جانب توجہ دلائی اور امید ہے کہ پاکستانیوں کو وہاں روزگار کے مزید مواقع دستیاب ہوںگے جس سے نہ صرف ملک میں بے روزگاری کم کرنے میں مدد ملے گی بلکہ پاکستانیوں کو زرمبادلہ بھیجنے کے مواقع میسر آئیںگے اور پاکستان کی مشکلات کم ہوںگی، اس موقع پر سعودی ولی عہد کا خود باہر نکل کر وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے وفد کا استقبال کرنا خصوصی اہمیت کا حامل ہے اس سے سعودی شاہی خاندان کے نزدیک پاکستان کو اہمیت دینے کا اندازہ کیا جا سکتا ہے جبکہ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے اپنے پہلے غیر ملکی دورے کیلئے سعودی عرب جانا بھی پاک سعودی تعلقات کے حوالے سے تزویراتی اہمیت کی نشاندہی ہوتی ہے امید کی جا سکتی ہے کہ دونوں برادر ملکوں کے مابین تعلقات مزید استوار ہوںگے اور تعاون کی راہ ہموار ہو گی۔

مزید پڑھیں:  بھارت کے انتخابات میں مسلمانوں کی تنہائی