مخاصمت کی سزا صوبے اور عوام کو نہ دی جائے

وفاقی حکومت کی جانب سے خیبر پختونخوا کو ترقیاتی منصوبوں کے لئے صوبائی فنڈز کی مد میں 35ارب روپے کی خطیر رقم کے اجراء میں لیت و لعل سے صوبے کو بحران کا سامنا ہونا اور ترقیاتی منصوبوں پر کام رک جانا تشویشناک امر ہے ملک کی معاشی صورتحال اور پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی دینے کے لئے مختلف شعبوں سے ویسے بھی کٹوتی سے صوبوں پر اثرات مرتب ہو چکے ہیں ایسے میں صوبے کے 35ارب روپے روکنے یا اجراء میں تاخیر کا عمل صوبے کے عوام کے ساتھ بڑی ناانصافی ہو گی قبل ازیں بھی ہم نے انہی کالموں میں صوبے اور مرکز کے درمیان تعلقات کی موجود ہ نوعیت کے پیش نظر ان خدشات کا اظہار کیا تھا کہ بالاخراس کے اثرات سامنے آئیں گے جس سے صوبائی حکومت اور عوام دونوں ہی متاثر ہوں گے تازہ صورتحال میںصوبائی حکومت کو مرکزی حکومت پرحکومتی سطح پر سیاسی تنقید سے اجتناب کرتے ہوئے صوبے کے حقوق کے لئے مرکزی حکومت سے باقاعدہ طور پر رابطہ کرکے رقم کے حصول کے لئے سنجیدہ سعی کرنی چاہئے سیاست اور حکومت کے تقاضے الگ الگ ہوتے ہیں جن کو یکجا کرنا بعض اوقات مسائل کا سبب بنتا ہے۔دوسری جانب وفاقی حکومت کو صوبے میںمخالف جماعت کی حکومت ہونے کی سزا یہاں کے عوام کو نہیں دینی چاہئے بلکہ اہم عوامی منصوبوں کے لئے جلد سے جلد ایکنیک کا اجلاس منعقد کرکے فنڈز کی فراہمی کی ذمہ داری نبھانی چاہئے بہتر ہو گا کہ فریقین سیاست میں انتہا پسندی اختیار کرنے کی بجائے اعتدال کا راستہ اپنائیں اور سرکاری وسائل کے استعمال یا پھر سرکاری وسائل کے اجراء کو روکنے کے غیر آئینی کام سے باز رہا جائے۔صوبائی حکومت کو اس حوالے سے جلد سے جلدمرکزی حکومت سے تحریری طور پر رابطہ کرنا چاہئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو اس ضمن میں وزیراعظم پاکستان سے ملاقات کرنے میں بھی تامل کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے یہ سیاست کا نہیں عوام اور صوبے کے حقوق کا معاملہ ہے اس ضمن میں اسمبلی میں آواز اٹھانے اور باامر مجبوری عدالت سے رجوع کرنے جیسے اقدامات’ مختصراً جو بھی بن پڑے دریغ نہیں کرنا چاہئے۔
شمسی توانائی سے ٹیوب ویل چلانے کا احسن منصوبہ
پشاور میں ٹیوب ویلز کے بجلی کے بھاری بلوں سے جان چھڑانے کے لئے محکمہ بلدیات نے ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پرمنتقل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے ابتدائی طور پر ایک ارب روپے کی لاگت سے ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پرمنتقل کیا جائے گا پشاور میں اس وقت ایک ہزار سے زائدٹیوب ویلزچلائے جارہے ہیں ان ٹیوب ویلز کا بجلی کا بل سالانہ کروڑوں میں آتا ہے۔ جوسرکاری خزانہ کا مستقل خرچہ ہے محکمہ بلدیات نے ان ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت آئندہ ترقیاتی پروگرام میں ایک ارب روپے کا منصوبہ بھی تجویز کیاگیا ہے ۔ٹیوب ویل مقررہ اوقات میں چلانے اور لوڈ شیڈنگ کے مسئلے کے حل کے ساتھ بجلی کی بچت کے حوالے سے یہ فیصلہ نہایت صائب ہے ٹیوب ویل چلانے کی دن کے اوقات میں زیادہ ضرورت پڑتی ہے اس دوران شمسی توانائی باآسانی میسر رہے گی شمسی توانائی سے زرعی مقاصد کے لئے ٹیوب ویل چلانے کا خاطر خواہ فائدہ سامنے آیا ہے آبنوشی کے لئے بھی اس سستے ذریعے کا استعمال احسن ہو گا۔
ایک نیام میںدوتلواریں
صوبائی دارالحکومت پشاور کے میئر کا انتخاب لڑنے والے مدمقابل امیدواروںکے درمیان رسہ کشی سے سینٹی ٹیشن کمپنی کودبائو کا سامنا ضرور ہو گا لیکن اس کا روشن پہلو یہ ہے کہ میئر پشاورکی جانب سے اپنے انتخابی حریف کی سربراہی میںکمپنی کی کارکردگی بڑھانے پردبائوعوام کے مفاد میں جائے گا اس لئے کہ میئر پشاور اپنے اختیارات کا استعمال بہرحال قانون کے مطابق ہی کرنے کا پابند ہے جبکہ کمپنی کے لئے منتخب نمائندے کی توقعات پر پورا اترنا ان کے عہدیداروں کا فرض اور ذمہ داری ہے قبل ازیں بلدیاتی نمائندوں کی مصلحت کوشی کے باعث شہری مسائل پر توجہ اور ان کے حل کا معاملہ متاثرہ رہا ہے خوش قسمتی سے اس بار صورتحال مختلف ہے سیاسی مخاصمت سے قطع نظر سینٹی ٹیشن کمپنی میئرپشاورکے احکامات اور ہدایات کی پابند ہے جس میں کوتاہی نہیں ہونی چاہئے اور یہی عوامی مفاد کا تقاضا بھی ہے ۔

مزید پڑھیں:  سکھ برادری میں عدم تحفظ پھیلانے کی سازش