مشرقیات

ان میںسے اکثریت بڑی عبادت گزار ہے ،ماتھے پر سجدوں کی کثرت کا نشان،چہرے پر شرعی داڑھی ،ٹخنوں سے پاجامہ ہمیشہ اونچا،ہاتھوں میںتسبیح غرض اپنی شخصیت کو دینی ٹچ دیتے ہوئے یہ پراپرٹی ڈیلر حضرات اپنی ظاہری نشست وبرخاست اور گفتگو سے فرشتے محسوس ہوتے ہیں تاہم وہ جو شاعر نے کہا ہے
فرشتوں سے بہتر ہے انسان بننا
مگر اس میں پڑتی ہے محنت زیادہ
تو جناب بس کمی یہی رہ گئی ہے کہ یہ بازی گر دھوکہ دینے کے لیے فرشتوں کا روپ دھار تو لیتے ہیں تاہم جب ہماشما سے ہاتھ کر لیتے ہیں تب سمجھ آتی ہے کہ انسان تو کجا یہ لوگ انسانیت پر بدنما داغ ہیں ،زمین کے لین دین یا خرید وفروخت کے معاملات میں ان پراپرٹی ڈیلر نے پٹواریوں سے بھی زیادہ انت مچائی ہوئی ہے۔حقیقت میں کوئی شریف بندہ ان کے ہاتھ چڑھ جائے تو اس کو عمر بھر کی کمائی سے محروم کرنے کا اتنے گر یہ حضرات جانتے ہیں کہ پٹواری بھی سر پکڑ کر بیٹھ جائے،زمین ایک سے دوسرے ہاتھ فروخت ہوتی رہتی ہے اور اصل مالک کا پتا تک نہیں چلنے دیتے جب خریدار ایسی زمین پر مکان بنانے لگتا ہے تو اچانک کوئی حاجی صاحب سامنے آجاتے ہیں زمین کے اصل مالک ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے اور خریدنے والا اپنا سر پکڑ کر بیٹھ جاتا ہے ،جسے اس نے زمین کے بدلے ادائیگی کی ہوتی ہے وہ یوں غائب ہو جاتاہے جیسے اس کا وجود کبھی تھا ہی نہیں۔عمر بھر کی جمع پونجی لٹانے والے لوگوں کی تعداد کتنی زیادہ ہے یہ کبھی دیوانی مقدمات کا ایک جائزہ لے کر دیکھ لیں تاہم ان سے کہیں زیادہ کیس تو جرگوں کے پاس لوگ لے کر جاتے ہیں اور ان جرگوں کا پھر اپنا ہی مال سمیٹنے کا نظام ہے ،معاملے کوسلجھانے کے لیے یہاں جو پروفیشنل جرگہ مار بیٹھے ہوئے ہیں وہ بھی پراپرٹی ڈیلرز سے کم ثابت نہیں ہوتے لوٹ مار اور دوسرے کا حق کھانے کی اس کھلی چھوٹ کو کوئی قاعدہ قانون روک نہیں پارہا،اللہ رسول کا نام لے کر جو جرگے کئے جاتے ہیں وہ دھوکہ ،فریب اور لوٹ مار کا ایک ذریعہ بن چکے ہیں ،چلیں مان لیتے ہیں کہ ہاتھ کی پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتیں مگر آپ بھی مان جائیں کہ دوسروں کی حق تلفی کا مقام آئے تو ہمارے ہاں کے پراپرٹی ڈیلر انہی پانچوں انگلیوں کا مکا بنا کر مظلوم پر بل پڑتے ہیں۔اب سرکا ر کی تھوڑی سی بات ہوجائے ،کیا زمین کے معاملات میں غریب غرباء اور شریف شہریوں کو لوٹنے کی کھلی چھوٹ سرکار نے نہیں دی ہوئی ،کیوں ہر قطعہ اراضی کا ایسا ریکارڈ بنایا نہیں جاسکتا جو جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ہر بندہ دیکھ سکے ،پٹوار خانے کا برسوں پرانا نظام اس جدید دور میں لوٹ مار کا پہلے سے بڑھ کر ذریعہ بنا ہوا ہے اور یہ پٹوار خانے ہی ہیں جن کی ملی بھگت سے شریف لوگ اپنی عمر بھر کی پونچی پراپرٹی ڈیلر کے ہاتھوں لٹا بیٹھتے ہیں،ایسے کسی سودے کے بعد ہم نے دیکھا ہے کہ حاجی صاحب کی انگلیاں اظہار تشکر میں مزید تیزی سے تسبیح کے دانوں پر دوڑنے لگتی ہیں۔

مزید پڑھیں:  عسکریت پسندوں سے مذاکرات؟