دہشتگردی کے خلاف جنگ میں خیبرپختونخوا پولیس کی لازوال قربانیاں

ویب ڈیسک: خیبرپختوںخوا میں قیام امن کے لیے جہاں سیکیورٹی اداروں کا کردار قابل تحسین ہے، وہیں محکمہ پولیس کی قربانیاں بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ قیام امن کے لیے اب تک ہزاروں پولیس افسران اور اہل کار اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر چکے ہیں۔
خیبرپختونخوا میں 1970 سے 2022 تک دہشتگردی خلاف جنگ اور دیگر فرائض انجام دہی کے دوران 1849 پولیس افسران اور اہلکار جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ شہید ہونے والوں میں 2ایڈیشنل آئی جی پیز، 2 ڈی آئی جیزاورایک ایس ایس پی رینک کا آفیسر بھی شامل ہے۔ 2009میں سب سے زیادہ 208پولیس اہلکاروں وافسران کونشانہ بنایا گیا جبکہ ملاکنڈ رینج میں سب سے زیادہ 385پولیس افسران واہلکاروں کو ٹارگٹ کیا گیا ۔
محکمہ پولیس کے اعدادو شمار کے مطابق 1970سے 2006تک فرائض کی انجام دہی کے دوران369پولیس افسران واہلکار شہید ہوئے، 2007کے بعد خطے میں دہشت گردی کی لہر آئی اور2008 اوراس کے بعد آنے والے سالوں میں دہشت گردی عروج پر پہنچ گئی تھی۔2007کے بعد صوبے میں اب تک 1480پولیس اہلکارجاں بحق ہوئے جن میں 2 ایڈیشنل آئی جی پیز، 2 ڈی آئی جیز، ایک ایس ایس پی، 6ایس پیز، ایک اے ایس پی، 18 ڈی ایس پیز، 34انسپکٹرز، 146ایس آئیز، 146 اے ایس آئیز، 183ہیڈکانسٹیبلز اور 1310پولیس جوان شامل ہیں۔اعدادوشمار کے مطابق1970سے اب تک خیبرپختونخوا کے ملاکنڈ میں سب سے زیادہ 385، مردان میں375، پشاور میں 342، کوہاٹ 238، بنوں میں 225، ڈی آئی خان میں 200 اور ہزارہ ڈویژں میں 84 پولیس اہلکار اور افسران نے وطن پر جان قربان کی۔

مزید پڑھیں:  قومی ویمن کرکٹر و سابق کپتان بسمہ معروف کا ریٹائرمنٹ کا اعلان