مشرقیات

کب تک خود کو دھوکہ دینے کا ارادہ ہے ؟آپ سمجھ رہے ہیں ساری دنیا مفت میں ہماری دشمن بنی ہوئی ہے توجناب ایسی کوئی بات نہیں ہر عمل کا ردعمل ہوتا ہے جب آپ مان ہی چکے ہیں کہ بھکاریوں کا کوئی حق انتخاب نہیںہوتا تو پھر کاہے کی دیر انکل سام کو صاف صاف پیغام بھیج دیں حضور ہم آپ کے تابعدار جو کرانا چاہیں کہہ کے دیکھئیے۔صرف یہی چارہ رہ گیا ہے اور درحقیقت اول روز سے ہی یہی چارہ کار تھا تاہم ہم آنکھیں چراتے شرماتے رہے۔کپتان کے دور میں تو غیرت میں آکر انکل سام کی ایسی تیسی کرنے کو بھی ہم تیار ہو گئے تھے اور وجہ صرف یہ تھی اس کی کہ ادھر سے ہماری ہزار کوششوں کے باوجود ایک فون تک نہیں آیا تھا۔تب بھی بات صاف تھی کہ انکل ہمیں ایک ایسے مقام پر لے جانے کے خواہاں ہیںجہاں آگے کنواں اور پیچھے کھائی ہو اور بچنے کی کوئی اور راہ نہ ہو سوائے چینوک ہیلی کاپٹر کے ،تو آج ہم ایسے ہی مقام پر کھڑے ہیں یہاں تک پہنچنے میں کس نے کیا کردار ادا کیا اس پر اب مغز ماری فضول میں وقت کا ضیاع ہے اب حقیقیت پسند ہوجائیں اپنے خزانچی کی سنیں وہ صاف کہہ رہے ہیںکہ دنیا میں کوئی بھی ہمیں مفت تو چھوڑیں قرض پر بھی لنچ دینے کو تیار نہیں ہے اور اپنے شاباش میاں نے تو صاف صاف فرما دیا ہے ہماری کوئی چائس نہیں ہو سکتی اس کا دوسرا مطلب یہ ہوا سرکارہماشما سے پوچھ رہی ہے فرمائشیں اور نخرے چھوڑیں تو بات کریں انکل سے کہ رحم جناب آئندہ ہماری توبہ کہ آپ جناب کو نقصان پہنچانے کا کھبی ایک لمحے کو بھی سوچا۔آپ نے دیکھ لیا ماسی مصیبتے ،آئی ایم ایف،کے قرض فراہم کرنے کے بعد بھی وہی حال ہے بلکہ اس بھی بدتر حال احوال ہو نے لگاہے۔اوپر سے سیلاب اور بارشوں نے وہ تباہی مچائی ہے کہ سرکار کوسمجھ ہی نہیں آرہی کہ وہ اس ڈوبتے کو وہ کہاں سے سہار ادے؟کپتان کی کپتانی میں جو راگ ہم گا رہے تھے اس کی کھل کر شکایتیں آرہی تھیں اس لیے بھی انہیں ہٹایا گیا بلا سے کوئی سازش ہوئی یا نہیں تاہم اس میں کوئی دو آراء نہیں کہ معاملات سنبھالنا کپتان کے بس کی بھی بات نہیں تھی اس لیے سب کی اجتماعی دانش پر بھروسہ کرتے ہوئے زمام کار کپتان کے مخالفین کو سونپ دیا گیا اب وہ بھی ٹامک ٹوئیاں مار رہے ہیں تو یہ ان کا قصور کم اور حالات کی سنگدلی زیادہ نظر آرہی ہے بہرحال اندر کی خبر یہ ہے کہ سرکار نے مکمل طور پر مغربی بلاک اور ان کے سرپرست انکل سام کو رضا مند کرنے کے لیے اتفاق رائے سے فیصلہ کر لیا ہے فیصلہ یہی ہے کہ بھکاریوں کی کوئی چائس نہیں ہوتی اس لیے تمام تر غیرت کو ایک طرف رکھ کر انکل سام سے صاف صاف کہہ دیا جائے کہ مالیاتی بحران سے نکلنے میں مدد کریں بدلے میں جو حکم ملا ہم بجا لائیںگے۔

مزید پڑھیں:  وسیع تر مفاہمت کاوقت