صوبے کی مشکلات پر ایکا

کمر توڑ مہنگائی اور معیشت کی بگڑتی صورتحال پر حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے وفاقی حکومت سے پن بجلی منافع اور قبائلی اضلاع کیلئے فنڈز دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اورصوبائی اسمبلی سے مشترکہ قرارداد کی منظوری حوصلہ افزاء تعاون کا مظاہرہ ہے جس کی معروضی حالات میں اشد ضرورت ہے اس بارے دو رائے نہیں کہ مہنگائی اور سیلاب نے صوبے کے لوگوں کو خط غربت کی لکیر سے نیچے دھکیل دیا ہے ایسے میں اسمبلی سے وفاقی حکومت سے عوام کوفوری طور پر ریلیف دینے کا مطالبہ برحق ہے مشترکہ قرارداد میں وفاق سے قبائلی اضلاع کے بجٹ کاخسارہ اوردیگر بقایاجات کی بھی فوری طور پرادائیگی کا مطالبہ کیاگیا قرار دادکی مشترکہ طور پرمنظوری کے بعد یہ صرف صوبائی حکومت کامطالبہ نہیں رہا نہ ہی یہ حزب اختلاف کا مطالبہ ہے بلکہ اسے پورے صوبے کے عوام کا مشترکہ و متفقہ مطالبہ سمجھا جانا چاہئے دوسری جانب مشکل امر یہ بھی ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے فیڈرل فنڈز کی ٹرانسفر میں کمی ، پن بجلی منافع کی ادائیگی روکنے اور ضم شدہ اضلاع کے فنڈز سے کٹوتی کرنے سمیت سیلاب کی وجہ سے خیبر پختونخوا حکومت کو رواں مالی سال کے دوران 275ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑے گاصوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے واضح کیا ہے کہ وفاقی حکومت نے پن بجلی منافع اور ضم شدہ اضلا ع کے لئے فنڈز جاری نہیں کئے وزیر خزانہ کے مطابق موجود ہ وفاقی حکومت کی غلط مالیاتی پالیسیوں کی وجہ سے ایف بی آر کو ٹیکس وصولیوں کے اہداف پورے کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے جس کیوجہ سے خیبر پختونخوا کو رواں مالی سال کے دوران وفاق سے فیڈرل ٹرانسفرز کی مد میں 65ارب روپے کم ملنے کا امکان ہے ۔صوبائی وزیر خزانہ کاخدشہ درست ثابت ہوا تو یہ صوبے کے لئے نہایت مشکلات کا باعث ہو گا جس کی نوبت نہیں آنے دی جانی چاہئے۔یہ درست ہے کہ وفاقی حکومت کی بھی مالی پوزیشن کچھ اچھی نہیں لیکن اس کے باوجود کم از کم وفاق سے یہ توقع ضرور کی جا سکتی ہے کہ وہ صوبے کے وسائل اور حقوق و حصے کے ضمن میں مثبت طرز عمل اپنائے اور کم از کم صوبے کے حصے کی رقم اور وسائل کی ادائیگی و فراہمی میں کوئی کٹوتی نہ کرے اور نہ ہی صوبے پر کوئی ایسا بوجھ ڈالا جائے جس کا صوبہ متحمل نہ ہو سکے ۔اس ضمن میں سیاسی و حکومتی قیادت میں بلا امتیاز ہم آہنگی خوش آئند اور حوصلہ افزاء امر ہے جس کے نتیجے میں توقع کی جا سکتی ہے کہ صوبے کو مالی مشکلات کا شکار نہیں ہونے دیاجائے گا اور نہ ہی سیاسی و حکومتی اختلافات کے اثرات سے صوبے کے عوام متاثر نہیں ہوں گے ۔
پہ ڈیرو قصابانو کہ غوا مردارا وی
درسی کتابوںمیں بنیادی غلطیوں کا سامنے آنا اب روزکا معمول بنتا جارہاہے ایک غلطی کی تصحیح کے لئے عدالت سے رجوع کے بعد عدالت سے احکامات لینے کی حال ہی کی مثال سامنے ہے علاوہ ازیں اساتذہ کی جانب سے تواتر کے ساتھ اغلاط کی نشاندہی ہوتی رہی ہے جس کی تصحیح وترمیم میں وقت لگنا اپنی جگہ غلطی پر مبنی کتب کی ہر غلطی پکڑنااور طلبہ کو درست پڑھانا بھی بڑی ذمہ داری کی بات ہے جس سے بچنے کی واحد صورت اغلاط سے پاک درسی کتب کی فراہمی ہے تازہ غلطی حیرت انگیز اور افسوسناک ہے ہمارے نمائندے کے مطابق جماعت ہفتم کے اسلامیات لازمی کی کتاب میں سنگین تحریری غلطی سامنے آ ئی ہے جہاں حضرت ابوبکرصدیق کو خلیفہ دوم ظاہر کیاگیا ہے ۔ کتاب کے صفحہ نمبر دس کے پہلے ہی پیراگراف کے شروع میں خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق کو خلیفہ دوم ظاہر کیا گیا ہے حالانکہ وہ خلیفہ اول جبکہ حضرت عمر فاروق خلیفہ دوم ہیں ، مذکورہ کتاب کے پانچ مصنفین اور پانچ نظر ثانی کے دعویدارہیں جبکہ ایک نگران نظر ثانی ہے لیکن اغلاط سے نہیں لگتا کہ کسی نے پڑھنے کی زحمت بھی گوارا کی ہو گی مگر غلطی ان کی نظروں سے اوجھل رہی اس بنیادی غلطی کا سامنے آنا غفلت کی انتہا ہے جس کا سختی سے نوٹس لینے اور متعلقہ عملے اور نگرانوں کی ٹیم کے خلاف تاددیبی کارروائی کی ضرورت ہے تاکہ ان کو ان کی ذمہ داریوں کا احساس ہو۔
مہنگائی کا بڑھتا سیلاب
اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں آئے روزکا اضافہ نہ صرف مہنگائی کی حالیہ شرح کوبلند سطح پر لے جانے کا باعث بن رہا ہے بلکہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میںکئے جانے والے اضافے سے صارفین کا آنے والے دنوں میں مزید زیر بار ہونا لازمی ہوجائے گا یہ صورتحال حکومتی اہداف پورا کرنے کے حوالے سے تو حوصلہ افزا ہوسکتی ہے مگرعوام مہنگائی کے مزید بوجھ تلے دب گئے ہیں جو ناقابل برداشت ہے۔ پاکستان ادارہ شماریات کے اعدادو شمار کے مطابق لہسن ‘ پیاز ‘ ٹماٹر ‘ چکن ‘ آلو ‘ دال مونگ ‘ ایل پی جی سلنڈر اور سبزی کے نرخوں میں مزیداور بڑا اضافہ سامنے آیا ہے اور بیشتر دکاندار کم تولنے لگے ہیں یہ وہ اشیاء ہیں جو ہر امیر و غریب کے گھرکی روزانہ ضروریات پوری کرتی ہیں اور اس کے لئے تنخواہوں اور اجرتوں میں سے ہر ماہ جوبجٹ مختص کیا جاتا ہے وہ متذکرہ حالات میں وقت سے پہلے ہی ختم ہو جانا منطقی بات ہے جس سے آج بچتوں کاتصور بھی ختم ہوکر رہ گیا ہے یہ ایک سادہ سا فارمولہ ہے کہ پٹرول ‘ بجلی اورگیس کی قیمتوں میں اضافے کے بعد دوسرا عنصر اشیائے ضروریہ کی ذخیرہ اندوزی اور سمگلنگ مہنگائی کا سبب بنتی ہیں سیلاب کے بعد کے اثرات سے تو رہی سہی کسربھی پوری ہو گئی ہے انتظامیہ کم ازکم مصنوعی مہنگائی کم وزن اشیاء کی فروخت کاہی نوٹس لے توغنیمت ہو گی۔
بی آرٹی مزید روٹس مگر کب؟
خیبر پختونخوا کے وزیر ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ نے ایک مرتبہ پھر نئے فیڈر روٹس پربھی بہت جلد بی آر ٹی سروس شرع ہونے اور پشاور کے شہریوں کو مزید سفری سہولیات میسر ہونے کا مژدہ سنایا ہے لیکن انہوں نے اس امر کا عندیہ نہیں دیا کہ ہر بار مژدہ سنا کر اگلی بار مژدہ سنانے کا یہ سلسلہ کب تک جاری رہے گا اور کب تک نئے فیڈر روٹس کا اجراء ممکن ہوگا۔ بی آر ٹی کے پرسہولت اور باعزت ذریعہ سفر میں کلام نہیں بلکہ اسی باعث ہی تو لوگوں کی طرف سے مزید فیڈر روٹس کے اجراء کا انتظار ہو رہا ہے اور جلد سے جلد بسیں چلانے کے مطالبات میں اضافہ ہو رہا ہے بسوں کی آمد کے بعد بھی کافی عرصہ گزر گیا مگراب تک نئے روٹس کے لئے عملی اقدامات پر کام ہونا نظر نہیں آتا جتنا جلد ہوسکے انتظامات مکمل کئے جائیں اور مزید روٹس پر بسیں چلانے کا وعدہ جلد ایفا کیا جائے۔

مزید پڑھیں:  بھارت کے انتخابات میں مسلمانوں کی تنہائی