باجوڑ کلچر فیسٹول اور مالی مسائل

کلچرٹورازم اتھارٹی کے تحت ماہ رواں کے دوران باجوڑ فیسٹول کے انعقاد پرحیرت کا اظہارہی کیا جاسکتا ہے اوراس کی وجہ صرف اورصرف صوبے کی کمزور مالی صورتحال ہے ‘ کہ ماہ ستمبر کی تنخواہیںاورپنشن کی ادائیگی کے لئے صوبے کے پاس پیسے نہ ہونے کی وجہ سے وفاق نے 29.8ارب روپے جاری کرکے صوبائی حکومت کی داد رسی کی جس کے بعدسرکاری ملازمین اور پنشنرزکو ادائیگی ممکن ہوسکی ‘ اس کے ساتھ ساتھ صوبے کے ڈیفالٹ ہونے کی خبریں بھی گردش کرتی رہیں بلکہ ابھی تک اس حوالے سے درست صورتحال کی نشاندہی نہیں ہوسکی اور ابھی تین چارروزپہلے صوبائی حکومت کی جانب سے مختلف محکموں کو اضافی یا اب تک خرچ نہ ہونے والے فنڈزکی واپسی کے حکم کی بازگشت بھی ابھی نہیں تھمی ‘ ایسی صورتحال میں کلچر فیسٹول کے نام پر کروڑوں روپے خرچ کرنے کی حکمت عملی دادا جی کی فاتحہ حلوائی کا دکان کے ہی مترادف قراردیا جاسکتا ہے ‘ بلکہ اسے پشتو کے ایک محاورے کے مطابق گھر میں دانے نہیں اور چکی پرباری پکڑنے سے بھی تشبیہ دینے میں کوئی امر مانع نہیں ہے ‘ موجودہ گھمبیر مالی صورتحال میں اس سقم کے اللوں تللوں کا نوٹس لیا جانا چاہئے اورسیلاب متاثرین کی مدد کی بجائے کروڑوں روپے کلچرفیسٹول کے نام لٹانے کی اس سوچ کے خلاف راست اقدام کرنا چاہئے۔ صوبائی وزیرخزانہ اس قسم کی ”عیاشیوں” کے بارے میں اگر اپنی پالیسی واضح کر دیں تو اس سے معلوم ہو سکے گا کہ خالی خزانے پراتنا بوجھ کیوں ڈالا جارہا ہے ۔
بجلی کے زائدبلوں کی تحقیقات؟
سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویزاشرف نے وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر کوہدایت کی ہے کہ پورے ملک میں بجلی کے زائد بلوں کی تحقیقات کریں ‘ قومی اسمبلی میں ماہ اگست کے دوران بجلی کے زائد بلوں کے معاملے پر بحث کے دوران توجہ دلائونوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر توانائی نے کہا کہ جولائی میں جویونٹ استعمال ہوئے ان کا بل اگست میں آیا جبکہ فیول ایڈجسٹمنٹ جون کے استعمال ہونے والے یونٹس پرہوئی تھی۔سو یونٹ یا اس سے کم پر فیول ایڈجسٹمنٹ نہیں لگایا گیا تھا ‘ کسانوں نے بھی زیادہ بلوں پراحتجاج کیا ‘ تین سو یونٹ والوں کووزیر اعظم نے رعایت دی ‘ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں امپورٹڈایندھن سے بجلی نہیں بنائیں گے ‘ آئندہ بجلی صرف پانچ ذرائع ‘ شمسی توانائی ‘ جوہری توانائی ‘ونڈ ‘ ہائیڈل اورتھرکول سے بنائیں گے ۔ اس موقع پرسید خورشید احمد شاہ کی شکایت پر سپیکر قومی اسمبلی نے ہدایت کی کہ پورے ملک میں زائد بلوں کی تحقیقات کے جائے جبکہ بجلی قیمتوں کا معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا ۔ جہاں تک زائد بلوں کا تعلق ہے ‘ وزیراعظم کے اعلان کے بعد کہ تین سو یونٹس یاکم استعمال کرنے والوں کو فیول ایڈجسٹمنٹ سے استثنیٰ حاصل رہے گی ‘ اس مہینے کے بلوں کی دوبارہ ارسال کرنے کا فیصلہ کیاگیاتھا تاہم جن لوگوں نے پہلے ہی بل ادا کردیئے تھے ‘ اگلے مہینے کے بلوں میں اکثر لوگوں کی زیادہ ادا کی ہوئی رقم ایڈجسٹ نہیں کی گئی ‘ اس لئے اس پر بھی توجہ دی جائے تاکہ ان سے وصول کی جانے والی زائد رقم واپس ہو سکے ۔
ٹیوب ویلوں کا خود کار نظام
واٹراینڈ سینٹی ٹیشن سروسز پشاور(ڈبلیو ایس ایس پی) نے یونیسف کے تعاون سے شہر کے مختلف علاقوں میں ٹیوب ویلوں کوخود کار طریقے سے چلانے کے لئے جدید نظام نصب کر لیا ہے ‘ جس کے بعد ریموٹ مانیٹرنگ خود کار طریقے سے پانی کے نمونے لینے ‘ فوری ٹیسٹ ‘ پانی آلودہ ہونے اور لیکج کی بروقت نشاندہی ‘ پانی کی تقسیم کے نظام کی مانیٹرنگ ‘ آٹو مشین خود کار طریقے سے ٹیوب ویلز چلانے ‘ ٹیوب ویل مشینری کی فاصلے سے تکنیکی مانیٹرنگ ‘ برقی اور تکنیکی مانیٹرنگ ‘ برقی اورتکنیکی خرابی کی بروقت نشاندہی ‘ پمپنگ اوقات کی رپورٹنگ ‘ بجلی مصرف کی ریکارڈنگ ‘ بجلی چوری کی نشاندہی اور روک تھام پر مشتمل نظام نے کام شروع کردیا ہے ۔ ابتداء میں مجموعی طورپر70 ہزار آبادی اس نظام سے مستفید ہوگی ڈبلیو ایس ایس پی کے اس اقدام کویقیناسراہا جانا چاہئے ‘ اس سے عوام کی شکایات میں خاصی حد تک کمی واقع ہوگی ‘ تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ اس نظام کو کچھ مدت تک مانیٹر کرنے کے بعد اس میں خوبیوں اور خامیوں کاجائزہ لے کر اس کی کمزوریوں کو دور کرکے شہروں کے باقی حصوں تک بھی اسے توسیع دی جائے تاکہ عوام اس سے بھر پور استفادہ کر سکیں۔

مزید پڑھیں:  بھارت کے انتخابات میں مسلمانوں کی تنہائی