رنگ روڈپربغیرفیزیبلٹی پارک کی تعمیر شروع ہونے کا انکشاف

ویب ڈیسک :رنگ روڈ پر ڈمپنگ سائٹ پر پارک کے قیام کے منصوبے کو بغیر فیزبلٹی سٹڈی شروع کرنے پر آڈیٹر جنرل نے 14کروڑ58لاکھ 15ہزار روپے کا آڈٹ اعتراض لگا دیا اور سوال اٹھایا ہے کہ مذکورہ پارک جس کچر ے کے ڈھیر پر بنایا گیا ہے اس کی بنیاد کمزور ہونے سے اگر دراڑیں پڑ گئیں تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟ آڈیٹر نے منصوبہ کی تحقیقات نیب سے کرانے کی بھی سفارش کردی ہے ۔
آڈیٹر جنرل کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراض میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی ایسا منصوبہ جس کا تخمینہ لاگت 5کروڑ روپے سے زائد ہو قواعد کے مطابق اس کی فیزبلٹی لازمی ہے۔ اسی طرح اس کا پی سی ٹو اور پی سی ون تیار کرنا بھی کلیدی ہے جس کی منظوری متعلقہ فورم سے لی جائے گی۔ کنسلٹنٹ کو ادائیگی منصوبے کے 10فیصد سے زائد نہیں ہوگی جبکہ وزیر اعلیٰ کی جانب سے جاری ہدایات کے مطابق بھی منصوبوں کے پی سی ٹو تیار کرنا لازمی ہیں تاہم پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ہارٹیکلچر اور سول ڈائریکٹوریٹ کے ریکارڈ کے مطابق رنگ روڈ پشاور پر پارک کی تعمیر کا 24کروڑ49لاکھ 51ہزار روپے کا ٹھیکہ دیا گیا جس میں 14کروڑ58لاکھ 15ہزار روپے ادا کر دئیے گئے ہیں تاہم اس مقام کی فیزبلٹی نہیں کی گئی ہے جو محکمہ ترقی و منصوبہ بندی کے احکامات کی بھی خلاف ورزی ہے مذکورہ پارک پشاور کی ڈمپنگ سائٹ پر تعمیر کیا گیا ہے اور یہاں 20سال تک کچرا اکٹھا کیا گیا ہے اس کچرے کو95فیصد دبانے کے بعد اس پر پارک تعمیر کیا جانا لازمی ہے۔
تاہم اس حوالے سے کوئی فیزبلٹی ہی نہیں ہے۔ آڈیٹر نے سوال اٹھائے ہیں کہ اس کچرے کو اسی دبائو کے تحت ہموار کیا گیا ہے؟ اسی طرح کیا یہ یقینی بنایا گیا ہے کہ زیر زمین یہ سطح بیٹھے گی نہیں اور دراڑیں نہیں پڑیں گی؟ آڈیٹر نے معاملہ کی تحقیقات کی تجویز دیتے ہوئے اسے قومی احتساب بیورو کے سپر د کرنے کی بھی سفارش کردی ہے ۔

مزید پڑھیں:  وزیراعلیٰ علی امین کو سرمایہ کاری کانفرنس کی اپیکس کمیٹی میں شرکت کی دعوت