گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان کا صوبے کی ایک یونیورسٹی میں جعلی ڈگریوں کے مبینہ اجراء اور بھرتیوں میں بے قاعدگیوں کے کیسز وفاقی تحقیقاتی ادارے(FIA) کو بھجوانے کا فیصلہ صوبے کی جامعات میں احتسابی عمل کی ابتداء ہے جس کی ضرورت کافی عرصے سے محسوس کی جارہی تھی۔ واضح رہے کہ پہلی دفعہ صوبہ کی اعلی تعلیمی جامعات میں جعلی ڈگریوں کے مبینہ اجراء اور بھرتیوں میں بے قاعدگیوں کے حوالے سے گورنر نے بحیثیت چانسلر ایف آئی اے کو کیس بھیجا ہے۔خیبرپختونخوا کی بیشتر جامعات میں ہونے والی بھرتیوں میں بھی بڑے پیمانے پر ملی بھگت اور میرٹ کی خلاف ورزی کی شکایات کوئی پوشیدہ امر نہیں۔ بعض جامعات میں امیدواروں سے فیس اکٹھی کر کے فنڈزمیںاضافہ کا بھی طریقہ کار اختیار کرنے کی اطلاعات ہیں۔ جامعات میں تدریسی عملے کی بجائے جس بڑے پیمانے پر انتظامی عملہ بھرتی کیا گیا ہے وہ بھی کوئی پوشیدہ امر نہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ جس ادارے میں بھی میرٹ اور معیار پر سمجھوتہ ہو اس کی کارکردگی اور معیار کا متاثر ہونا یقینی ہے۔ خیبرپختونخوا میں اچانک سے ہر ضلع میں جامعہ کے قیام کی جو لہر آئی اسی طرح میڈیکل وانجینئرنگ کالجوں کے قیام کی جو دوڑ شروع ہوئی اگر یہ سارا عمل ایک منصوبہ بندی وسائل مختص کرکے عمارت تعمیر کر کے اور دیگر سہولیات یقینی بنا کر کی جاتیں تو یہ قابل تحسین کام ہوتا مگر یہاں جامعات تو قائم کئے گئے اور لوازمات ابھی تک دستیاب نہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ گورنر خیبرپختونخوا کو معاملات کا جائزہ لینے اور ان کے حل کیلئے ایک خصوصی اجلاس طلب کرنا چاہئے اور اس حوالے سے جامع جائزہ کے بعد ملنے والی تجاویز کے مطابق اصلاح احوال کی سعی کرنی چاہئے تاکہ صوبے میں ڈگری دینے والی فیکٹریوں کی جگہ درس گاہیں بنیں جہاں طلبہ کو معیاری تعلیم دی جاسکے۔
احتجاجی تاجروں سے مذاکرات کئے جائیں
میران شاہ بازار کے تاجروں کے سرکاری اعلان کے مطابق تباہ شدہ دکانوں اور جائیدادوں کا معاوضہ ادا نہ ہو نے پر کئی دن سے صوبائی اسمبلی کے باہر مظاہرے کا حکومت کی جانب سے نوٹس نہ لیا جانا اور ان سے مذاکرات نہ کرنا ان دعوئوں کی عملی نفی ہے جو اُٹھتے بیٹھتے کئے جارہے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ میران شاہ بازار کے متاثرہ دکانداروں کا اپنا موقف ہوسکتا ہے جس سے حکومتی نمائندوں کااتفاق ضروری نہیں بہرحال صورتحال جو بھی ہو مظاہرین سے بات چیت کے ذریعے مسئلے کا حل نکالنا آئینی اور قانونی طریقہ اور حکومت کی ذمہ داری ہے۔ بہتر ہوگا کہ حکومت احتجاج کرنے والے دکانداروں سے مذاکرات کرے اور معاملات طے کئے جائیں۔
Load/Hide Comments