سی پیک سے نئی توقعات

سی پیک پاکستان کا محفوظ مستقبل، ملکی سلامتی کا ضامن،ملکی معیشت میں اس کی حیثیت ریڑھ کی ہڈی کی طرح ہے، سی پیک کا منفرد منصوبہ پاک چائنہ دوستی کا عملی ثبوت، سی پیک پاکستان کی پہچان اور خطے میں تبدیلی اور کاروباری حب بنے گا اِس میں دو رائے نہیں ہے پاکستان نے جب سے سی پیک منصوبے کی بنیاد رکھی ہے دشمنانِ دین اور پاکستان کے مخالفوں کو یہ بات ایک آنکھ نہیں بھاتی، سی پیک منصوبوں کے آغاز سے اب تک مخالفین نے سی پیک کے منصوبوں کو سبوتاز کرنے کے لئے ہر طرح کے حربے استعمال کئے ہیں، ہر روز تخریب کاری کا نئے سے نیا وار ہوتا چلا آ رہا ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے سی پیک اور گوادر بندرگاہ صرف ہمارے ازلی دشمن بھارت کو ہی قبول نہیں بلکہ کچھ اور ممالک کو بھی اس کی تکمیل ہضم نہیں ہو رہی۔ یہی وجہ ہے انڈیا سے ہر روز کوئی نہ کوئی وار نئے نئے انداز میں ہو رہا ہے سی پیک بظاہر تو بلوچستان کی پہچان ہے مگر عملی طور پر پاکستان بھر کی قسمت بدلنے کا نام ہے۔پاکستان کے مخالفین سی پیک کے منصوبوں اور گوادر بندرگاہ کی ترقی کو روکنے کیلئے مقامی آبادیوں اور بلوچوں کو باور کرانے کی مہم جوئی کر رہے ہیں۔سی پیک اور گوادر پورٹ سے آپ کو فائدہ نہیں ہو گا آپ کا استحصال کیا جا رہا ہے اللہ بھلا کرے پاک فوج کے جوانوں کا جنہوں نے سی پیک اور گوادر پورٹ کے مخالفین کی سینکڑوں سازشوں کو جانوں کا نذرانہ دے کر ناکام بنایا ہے۔افسوس سے کہنا پڑتا ہے سی پیک کے منصوبوں کی سست روی میں مقامی آبادیوں سے زیادہ ہمارے سیاست دانوں کا کردار زیادہ نظر آتا ہے۔
سی پیک اور گوادر کے منصوبے میں گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور جی بی ڈی اے کے کردار کو بھی نظر انداز کیا جا سکتا البتہ ایک بات طے ہے جس پر یکسوئی پائی جاتی ہے۔سی پیک اور گوادر اور بندرگاہ کی تکمیل میں کسی نہ کسی سطح پر ایسی سازش ضرور کارفرما ہے جس کی وجہ سے سی پیک کے منصوبے سست روی کا شکار ہوئے اور بلڈر اور ڈویلپرز کو اربوں روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔مقامی آبادیوں کو ان کے حقوق دینا ان کی ترقی کے لئے راستے کھولنا ان کو روزگار دینا یقینا معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ آنکھیں کس نے بند کیں؟کون سا ان دیکھا خوف مسلط رہا؟ اس کا جائزہ لینا ضروری ہے پاکستان سمیت دنیا بھر میں بسنے والوں کی سی پیک اور گوادر منصوبوں میں سرمایہ کاری اور ڈوبنے والی رقوم کا ازالہ کس طرح ممکن ہے؟تحقیقات ہونا چاہیے وزیراعظم میاں شہباز شریف کے چائنہ کے دورے سے نئی شمع روشن ہوئی ہے،نئی امیدیں وابستہ کی جا رہیں ہیں۔چینی صدر نے وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف کو سی پیک منصوبوں کی تکمیل کے لئے مکمل تعاون کی یقینی دہانی کرائی ہے نئے منصوبوں پر دستخط ہوئے، سی پیک کے نئے فیز میں چار کوریڈورز ہیلتھ، آئی ٹی، انڈسٹریل اور گرین کوریڈور کا اضافہ کر دیا گیا۔وزیراعظم کے دورے کے بڑے مثبت اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے،ملک بھر میں انڈسٹریل زون کے رکے ہوئے کام میں دوبارہ شروع ہونا شروع ہو گیا ہے۔آئی ٹی کی جدید ٹیکنالوجی کا منصوبہ متعارف کرایا جا رہا ہے، موٹروے سے لنک سڑکوں کا رکا ہوا کام دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔
چینی قونصل جنرل نے کہا ہے کورونا اور اس سے پہلے اور بعد میں سی پیک منصوبوں کی سست رفتاری کا الزام کسی پر لگانا یا مورد الزام ٹھہرانا درست نہیں ہے،اچھی خبر یہ ہے تمام کام اصل رفتار سے بحال ہو گیا ہے، آگے بڑھنا چاہئے۔انہوں نے مزید کہا ہے چین پاکستانی حکومت کے ساتھ ساتھ اس کی عوام کو حقیقی سٹیک ہولڈر سمجھتا ہے،چینی قیادت حکومت کے ساتھ پاکستان کے ایک ایک فرد اور سوسائٹی کے ساتھ مل کر چلنا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا ہے2023 پاک چائنہ تعلقات اور سی پیک ترقی اور تعاون کی نئی منازل طے کرے گا۔نئے سال کو پاک چین ٹورازم اور ایکسچینج کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اس ضمن میں بیجنگ کے پیلس میوزیم میں گندھارا آرٹ نمائش کا خصوصی اہتمام کیا جائے گا۔
اہل پاکستان کے لئے خوشخبری دی گئی ہے ایم ایل ون اور کراچی سرکلر ریلوے منصوبوں کو فوری شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے چینی حکومت کی طرف سے سی پیک اور گوادر منصوبوں میں تیزی لانے کے ساتھ ساتھ سیلاب متاثرین کے لئے36ارب روپے کی امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔ سی پیک کے حوالے سے میری درخواست ہے اس کو سیاست کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے،پاکستان کو شاہراہ ترقی پر گامزن کرنے کے لئے پاکستانی عوام کو سنجیدہ ہونا پڑے گا۔ سیاسی جماعتوں کو سیاسی مخالفت کو پس ِ پشت ڈالتے ہوئے سی پیک کی تکمیل کو اپنے منشور کا حصہ بنانا ہو گا، پوری قوم کی یکسوئی اور سیاسی جماعتوں کی یکجہتی سے سی پیک منصوبہ گیم چینجر ثابت ہو گا اب وقت آ گیا ہے ایک دوسرے کو الزام دینے کی بجائے یکسوئی اختیار کی جائے،ملکی معیشت کی مضبوطی کے لئے سی پیک کو فوری مکمل کیا جائے۔

مزید پڑھیں:  سانحہ قصہ خوانی اور ا نگریزوں کا کردار