مشرقیات

یار لوگ دہائی دینے لگے ہیں وہ فارمی انڈے بھی ہاتھ سے گئے اوران کو جنم دینے والی بوائلر مرغی بھی اتنی اونچی اڑنے لگی ہے کہ ہمارے لیے عملی طور پر انگورکھٹے ہیں والی مثل بن گئی ہے۔مگر صرف انڈوں اور مرغی کی حد تک ہی کیوں رہیں کوئی ایک چیز ایسی بتائیں جو کھانے کو دل چاہے اورآپ کی جیب میں اسے خریدنے کی سکت بھی ہو۔اب تو آج کل میں گوالے بھی اپنا فیصلہ سنانے لگے ہیں ویسے بھی گوالوںکی دلیل بابت اضافہ کے بہت وزنی ہے بقول ایک گوالے کے جب سرکار ہر پندرہ دن بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کا سبق سکھاتی ہے سب کو تو پھر ہما شما ہر مہینے دودھ کے نرخوں پر نظر ثانی کیوں نہیں کر سکتے ؟چند ہفتے قبل دودھ کی قیمتوں میں ازخود اضافہ کرکے انہوں نے مزید اضافے کے لیے بھی اپنے دودھ شریک بھائیوںکو خبردار کر دیا تھا ان کی رضا پر راضی رضاعی بھائیوں نے چوں چراں پہلے کی نہ اب کریںگے اس لیے تیار رہیں دودھ کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہونے والا ہے اور اس میں ملاوٹ بھی سونے پہ سہاگہ ہوگی۔آپ کو سال بھر قبل ہی آگاہی دیتے پھرتے تھے ماہرین معیشت کہ اگلا سال کیسے گزرے گا ؟تاہم آپ نے کوئی تیاری کی نہ ہی ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے کے عمل سے باز آئے صرف اس کھینچا تانی پر کار سرکار میں مصروف سرکار کا کتنا مال پانی کی طرح بہایا گیا اس کا اندازہ کرنا ہو تو سرکار سے تفصیل مانگ کر دیکھ لیں،آئے روز کے احتجاج ،جلسوں جلوسوں کا کوئی ایک آدھ فائدہ بھی دکھا دیں تو مہربانی ہوگی۔چلیں مہنگائی کی طرف واپس۔نجی تعلیمی اداروں بھی اپنی فیسوں پر نظر ثانی کا عندیہ دیا ہے بچوں کے ذریعے ان کے والدین کو تبلیغ کی جارہی ہے کہ مہنگائی کے عنوان سے مضمون لکھیں جس کا کل خلاصہ یہ ہو کہ مہنگائی کے تناسب سے فیسوں میں اضافہ ناگزیر ہے وغیرہ وغیرہ۔آپ دال دلیہ کھائیں یا سبزی خور ہوں پھر گوشت خوری کے شوقین تمام شوق ہمارے سرکار نے برابر کر دئیے ہیں سبزی ہو یا دالیں گوشت کی قیمت پر خریدنی پڑ رہی ہیں اور رہا گوشت تو بھلے زمانے میں اس قیمت پر سالم بکرا یا دنبہ مل جاتا تھا اب تو ہم سے اتنا بھی نہیں ہو رہا کہ کسی مہمان کے لیے دنبہ تو دور کی بات دیسی مرغ بھی دور کی بات فارمی مرغی کا انتظام کرکے مہینے کے باقی دن ہنسی خوشی گزارسکیں۔تو جناب اس ساری صورت حال کے بعد آخر ہم عجیب وغریب لوگ کہاں جائیں،غالب کی فاقہ مستی اور غربت کا حال سن کر یقین نہیں آتا تھا اپنی بیسار خوری کی اچھی یادیں ہم سب کا سرمایہ حیات ہیں اس سرمائے کے لٹ جانے کی گھڑی سر پرکھڑی ہے کچھ اس کی فکر کیجئے جناب اس ملک کو زرعی ملک ہی رہنے دیں ہائوسنگ سوسائٹیوں کی نذر ہوگیا تو یہ تو مانا رہیں گے دہلی میں مگر کھائیں گے کیا؟

مزید پڑھیں:  سکھ برادری میں عدم تحفظ پھیلانے کی سازش