مشرقیات

سڑکوں میںچوراہے ہوتے ہیں ۔ یعنی ایسے مقامات جہاں پورب سے پچھم جانے والی سڑک پر ان مسافروں کے لیے راستہ جواتر سے دکھن یا دکھن سے اتر جا رہے ہوں۔
ٹریفک قانون کے تحت یہ قاعدہ مقرر کیا گیا ہے کہ تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد ایک طرف کی سڑک بند کرکے دوسری طرف کی سڑک کھول دی جاتی ہے۔ اس مقصد کے لیے علامتی طور پر ہر سگنل اور لال سگنل استعمال کیا جاتا ہے۔ ایک گاڑی چلتے چلتے چوراہے پر پہنچتی ہے اور دیکھتی ہے کہ اس کے سامنے لال سگنل روشن ہو گیا ہے تو وہیں رک جاتی ہے تاکہ دوسری سڑک سے چلنے والی سواریوںکو گزرنے کا موقع دے دے۔ جب دوسری سڑک کی سواریاں نکل جاتی ہیں تو لال سگنل کی جگہ ہر سگنل روشن ہو جاتاہے ۔ اب آپ کی سواری کے لیے موقع ہوتا ہے کہ وہ چورہا کو پار کر آگے بڑھے اور اپنا سفر جاری رکھے۔
چوراہے کا یہ قانون زندگی کا قانون ہے بھی ہے۔ زندگی کی سڑک کوئی خالی سڑک نہیں ہے جس پر آپ اپنی مرضی کے مطابق صرف اپنی گاڑی دوڑاتے رہیں۔ یہاں دوسرے بھی بہت سے لوگ ہیں اور وہ بھی اپنا اپنا سفر طے کرنا چاہتے ہیں۔ ضروری ہے کہ ہر ایک اپنے اندر یہ وسعت اور لچک پیدا کرے کہ وہ یہاں خود راستہ لینے کے ساتھ دوسروںکوبھی راستہ دے۔جو لوگ اپنے اندر یہ حکمت پیدا نہ کریں ان کا انجام وہی ہو گا جو ایسے چوراہے گا’ جہاںکوئی ڈرائیور اپنی سواری کو نہ روکے۔ ہر ایک بس اندھا دھند اپنی سواری دوڑاتا رہے۔
یاد رکھئے! زندگی کی شاہراہ پرآپ اکیلے نہیں ہیں۔ یہاں بہت سے دوسرے چلنے والے بھی ہیں۔اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ زندگی کی شاہراہ پر آگے بڑھیں تو آپ کو دوسروں کے لیے بھی گزرنے کا موقع دینا ہو گا۔ سڑک کے کسی حصہ پر اگر آپ اپنی گاڑی کو دوڑانے کا موقع پا رہے ہیں تو سڑک کے کسی دوسرے حصہ پرآپ کواپنی گاڑی روکنی بھی ہو گی تاکہ دوسری سواریاں ٹکرائے بغیر گزرنے کا موقع پا سکیں۔ اپنا حق لینے کے لیے دوسرے کا حق دیناپڑتا ہے۔ اگر آپ چاہیں کہ دوسروںکوان کاحق دیے بغیر اپناحق پا لیں تو موجودہ دنیا میں ایسا ممکن نہیں۔

مزید پڑھیں:  ''ضرورت برائے بیانیہ''