افغان بچوں کی وائرل تصاویر

افغان بچوں کی وائرل تصاویرسندھ کی جیلوں کی نہیں،شرجیل میمن

ویب ڈیسک :صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا کچھ بچوں کی تصاویر وائرل کر کے انہیں سندھ کی جیل دکھایا جارہا ہے جبکہ وہ تصویر سندھ کی کسی بھی جیل کی نہیں ہے۔صوبائی وزراء شرجیل انعام میمن ، مکیش کمار چاولہ ، وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے جیل خانہ جات اعجاز جکھرانی اور وزیر اعلی سندھ کے معاون خصوصی برائے میڈیا افیئرز فہد ہارون کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ سندھ کی جیلوں سے متعلق سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں
اور افغان بچوں کی تصویریں وائرل کی جا رہی ہے، جس میں کوئی صداقت نہیں۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر کہا گیا کہ یہ لانڈھی جیل کی تصویر ہے، جب چیک کیا تو یہ تو پتا چلا کہ یہ لانڈھی جیل کی تصویر نہیں ہے ، پھر کہا گیا کہ ویمن جیل کی تصویر ہے لیکن وہاں بھی چیک کیا تو پتا چلا کہ یہ تصویر ویمن جیل کی بھی نہیں، دراصل یہ تصویر سندھ کے کسی جیل کی نہیں ہے۔صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ میں 129 انڈر ٹرائل افغان خواتین اور 178 بچے جیل میں موجود ہیں، یہ بچے گرفتار نہیں بلکہ عدالتی حکم اور قانون کیمطابق جیل میں اپنی والدہ کے ساتھ رہتے ہیں کیونکہ جیل قوانین میں خواتین قیدیوں کو 7 سال تک کے بچوں کو اپنے ساتھ رکھنے کی اجازت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بچوں کے والدین جیل میں ہوں اور ان کوئی سنبھالنے والا نہ ہو تو قانون کے مطابق خواتین بچوں کو اپنے ساتھ رکھ سکتی ہیں۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن کو کسی بھی ملک میں رہنے کی اجازت نہیں، غیر قانونی تارکین وطن کو آئین و قانون کے مطابق گرفتار کیا جاتا ہے ، یہ پوری دنیا میں قانون ہے، انہیں گرفتار کر کے عدالتوں میں پیش کیا گیا، اب یہ عدالتی حکم پر جیل میں ہیں۔صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جیلوں میں قید خواتین کے معاملے کو افغان قومیت کے تناظر میں نہ لیا جائے کیونکہ سندھ میں نائجیریا ، بنگلادیش اور دیگر ممالک کی خواتین بھی قید ہیں، یہ قانون تمام غیر قانونی تارکین وطن پر لاگو ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں:  پی ٹی آئی نےعمران خان کےقتل کی سازش کاخدشہ ظاہرکردیا