تنگ دست کی سخاوت

تنگ دست کی سخاوت نے سخی کا سر جھکا دیا

محمد بن نعیم بلخی کہتے ہیں کہ مروان بن حفصہ میرے دوست تھے، انہوں نے مجھ سے درج ذیل واقعہ بیان کیا:
”خلیفہ منصور کو معن بن زائدہ کی بے پناہ تلاش تھی، وہ روپوشی کی زندگی گزار رہے تھے، خلیفہ نے ان کی گرفتاری کے لیے ہزاروں دینار انعام بھی مقرر کیا کہ کسی طرح وہ گرفتار ہو جائے۔ جب میں یمن میں تھا، وہاں معن نے خود اپنا واقعہ مجھے سنایا، معن ہی کی زبانی ملاحظہ کیجیے:
”منصورکی اس تلاشی مہم نے مجھے اپنی جسمانی حالت اور حلیہ تبدیل کرنے پر مجبور کر دیا تھا، چنانچہ میں سورج کے بالکل سامنے کھڑا ہو جاتا تھا، تاکہ میرا چہرہ سیاہ پڑ جائے اور رخسار اور ڈاڑھی ہلکی پڑ جائے،تاکہ تلاش کرنے والے مجھے پہچان نہ سکیں،جب حلیہ میں کچھ تبدیلی محسوس کی تو میں نے اون کا ایک موٹا لباس پہنا اور اونٹ پر سوار ہو کر دیہات میں آ گیا۔
جب میں”باب حرب” سے نکلا، اسی وقت سے ایک کالا حبشی میرے مسلسل تعاقب میں لگا ہوا تھا اور تلوار بھی اس کے پاس لٹک رہی تھی، جب میں لوگوں سے کچھ اوجھل ہوا تو اس نے اونٹ کی مہار پکڑ لی اور اسے بٹھا دیا۔
میں نے اس سے پوچھا:”ہاں بھائی!کیا بات ہے؟”
کہنے لگا:”امیر المومنین کو تم مطلوب ہو!”
معن: ”میں کیوں مطلوب ہوں، میرا امیر المومنین سے کیا واسطہ؟”
کالا حبشی:”آپ معن بن زائدہ ہی ہو نا!”
معن:”اللہ سے ڈر! میں کہاں سے معن بن زائدہ ہو گیا۔”
کالا حبشی:”اب رہنے ہی دو! میں تمہیں تم سے بھی زیادہ جانتا ہوں۔”
معن:”اگر بات یہی ہے تو سنو!امیر المومنین نے جو انعام مقررکیا ہے اس کا دوگنا تم مجھ سے لے لو اور میری جان چھوڑ دو!”
کچھ دیر وہ مجھے ٹٹولتا رہا پھر کہنے لگا:”کیا آپ اس بات میں سچے ہو؟ بہرحال مجھے کچھ بھی نہیں چاہئے، میں ایک بات پوچھنا چاہتا ہوں، اگر آپ نے سچ جواب دیا تو پھر کچھ بھی نہیں لوں گا۔”
معن:”جی ضرور! بتائیے،کیا بات ہے؟”
کالا حبشی: ”لوگوں میں آپ کی سخاوت کے بڑے چرچے ہیں، کیا آپ نے کبھی اپنا سارا مال خرچ کیا ہے؟”
معن:”نہیں۔”
کالا حبشی:”آدھا؟”
معن:”نہیں۔”
کالا حبشی:تہائی؟”
معن:”نہیں۔”
یہاں تک کہ اس نے دسویں حصے تک بھی پوچھا، اس کے بعد مجھے حیا (شرم) آ گئی تو میں نے کہا: ”شاید دسویں حصہ تک خرچ کیا ہے۔”
کالا حبشی:”یہ بھی کوئی سخاوت ہوئی؟ میں خلیفہ منصور کا خادم ہوں اور میری ماہانہ تنخواہ صرف20 دینار ہے، آپ کی ہزاروں دینار میں بولی لگی ہوئی ہے، آج میں ہزاروں دینار آپ کو ہبہ کر رہا ہوں تو کون سخی ہوا آپ یا میں؟
یہ میں اس لئے کہہ رہا ہوں تاکہ جان لیںکہ دنیا میں آپ سے بڑھ کر بھی سخی ہیں اور یہ کہ کہیں آپ کو آپ کا نفس بھلا معلوم نہ لگنے لگے اور اس لیے کہ آپ کو اپنا عمل، عمل کرنے کے بعد بھی حقیر دکھائی دے اور اس لیے بھی کہ احسان کے کسی بھی مرحلہ میں پیچھے نہ ہٹیں!” پھر اس نے اونٹ کی لگام چھوڑ دی اور چلا گیا۔
میں نے اس سے کہا:”اے شخص! بلا شبہ تو نے ہمیں بہت اچھی طرح رسوا کر دیا۔ جو کچھ تم نے کہا ہے اس سے تو مر جانا ہی زیادہ بھلا معلوم ہو رہا ہے،اس لیے جو تم نے مجھے ہبہ کیا ہے وہ واپس لے لے!”
وہ ہنسا اور پھر کہا:
”کیا آپ یہ چاہتے ہو کہ میں اپنی بات میں جھوٹا ہو جائوں؟ اللہ کی قسم!میں یہ نہیں لوں گا اور میں کسی بھی نیکی کی قیمت نہیں لیتا۔”
یہ کہا اور پھر وہ چلا گیا۔
معن کہتے ہیں:”اللہ کی قسم!میں نے اس آدمی کو اس کے بعد خوب ڈھونڈا اور اس کی اطلاع دینے کیلئے میں نے بھی بڑا انعام مقرر کیا، مگر آج تک اس کا سراغ نہ مل سکا،گویا زمین اسے نگل گئی ہے۔”(راحت پانے والے)

مزید پڑھیں:  سیکورٹی فورسز کا خیبر میں آپریشن ،3دہشت گرد ہلاک