اسمبلی توڑنے کی سمری تیار

خیبرپختونخوااسمبلی توڑنے کی سمری تیار

ویب ڈیسک :پاکستان تحریک انصاف نے دعویٰ کیا ہے کہ خیبر پختونخوا اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری تیار کرلی گئی ہے اورپنجاب اسمبلی کی تحلیل کانوٹیفکیشن جاری ہوتے ہی خیبر پختونخوا میں بھی گورنرکوسمری ارسال کردی جائے گی۔عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک میں پارٹی رہنمائوں کے طویل اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کا کہناتھا کہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ اور کابینہ کے ارکان موسم کی خرابی کے باعث زمان پارک میں عمران خان سے ملاقات کیلئے نہیں آئے
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے اسمبلی توڑنے کی سمری تیار کرلی ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے بعد کے پی اسمبلی کی تحلیل کا حکم جاری کردیا جائے گا ۔پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے حوالے سے فوادچودھری نے کہا کہ گورنر پنجاب مزید انتظار نہ کریں اسمبلی تحلیل کا پروانہ جاری کریں۔گورنر پنجاب 48 گھنٹے کا انتظار نہ کریں، فوری اسمبلیاں توڑیں تاکہ فوری نگران سیٹ اپ کا عمل شروع ہو سکے۔فواد چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز سے باقاعدہ رابطہ کیا جارہا ہے
امید ہے نگران وزیراعلیٰ کیلئے ایسا نام سامنے آئے گا جو غیر جانبدار الیکشن کراسکے گا، ہم اپنے نام وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کو دیں گے اور پھر وہ اپوزیشن لیڈر کے ساتھ مشاورت کرکے فیصلہ کریں گے۔فواد چوہدری نے کہا کہ ہمارے ساتھ بیٹھ کر الیکشن پربات کریں، ملک میں ایک ہی دن عام انتخابات ہونے چاہئیں، ہم وفاقی حکومت سے کہتے ہیں آپ الیکشن سے کتنی دیر کترا لیں گے ؟ پاکستان کو مزید امتحانات میں نہ ڈالیں، وفاقی حکومت کو کہتا ہوں ہمارے ساتھ بیٹھ کر الیکشن کا فریم ورک طے کرے۔
انہوں نے کہا کہ صدر، وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتے ہیں، یہ ان کا آئینی حق ہے۔نوازشریف واپس آئیں اور کیسز کا سامنا کریں، اب نعرہ یہی ہوسکتا ہے کہ نوازشریف لائو پلیٹ لیٹس بڑھائو، پتا چلا ہے کہ ن لیگ والے لوٹوں کو ٹکٹ نہیں دے رہے۔ہم تو چاہتے ہیں کہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف ملک میں واپس آئیں ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔دوسری طرف وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی کی تحلیل کا عمل مکمل ہونے کے بعد ہی خیبرپختونخوا میں اسمبلی کی تحلیل کا عمل شروع ہو گا۔ خیبرپختونخوا میں اسمبلی کی تحلیل میں کوئی رکاوٹ نہیں۔

مزید پڑھیں:  پشاور، خیبرپختونخوا میں مقیم افغان باشندوں کی میپنگ آخری مرحلہ میں داخل