بیورو کریسی پرخوف کے سائے؟

سول بیورو کریسی کوملک کا مستقبل قراردیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے سیاسی قیادت سمیت تمام اداروں پرزوردیا ہے کہ وہ پبلک سرونٹس کوبے بنیاد الزام تراشی اور ان کے خلاف بلاجواز کیسز کے خوف سے باہر نکالیں تاکہ وہ بلا خوف کام کرسکیں ‘ 75سال سے پاکستان کے تمام ادارے مل کر درست سمت میں جارہے ہوتے توآج ہم قرض سے چھٹکارا حاصل کر چکے ہوتے ‘ اور قائد اعظم کے الگ و طن حاصل کرنے کے وژن کی تکمیل کر چکے ہوتے ‘ پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروسز کے پروفیشنری آفیسرز کی پاسنگ آئوٹ تقریب سے لاہور میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ایک ہاتھ میں ایٹم بم اور دوسرے ہاتھ میں کشکول ہمارے لئے باعث شرمندگی ہے ۔ سول سرونٹس سے یہ توقع ہے کہ پوری قوم کی نگاہیں ان کی طرف ہیں ‘ آگے بڑھیں اور صحیح معنوں میں پاکستان کوقائد کا پاکستان بنائیں امرواقعہ یہ ہے کہ ماضی میں جب تک کہ سول بیورو کریسی کوبلا خوف و خطرآزاد فضا میں کام کرنے کا موقع ملتا رہا ہے اور ان کو سروس کا تحفظ حاصل تھا ان کی کارکردگی ملک وقوم کوآگے بڑھانے میں اہم کردارادا کرتی رہی ہے مگر بدقسمتی سے ملک کے دولخت ہونے اور ملک کی باگ ڈور مرحوم ذوالفقار علی بھٹو کے اقتدار میں آنے کے بعد بیورو کریسی کو ملازمت کے تحفظ کے حوالے سے مشکلات کا شکار کر دیا گیا ‘ ان سے ملازمت کاتحفظ چھیننے اور برسراقتدار شخصیات کے اشارہ ابرو کا غلام بنانے سے ہر آنے والی حکومت کی خوشنودی ان کا مقدر ٹھہرا دی گئی ‘ جس کے بعد ملازمت کا خوف بیورو کریسی کے اذہان پر چھائی رہی ‘ جوبھی سیاسی جماعت اقتدار میں آئی اس نے اپنے سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لئے نہ صرف بلاجواز برطرفی کے تازیانوں سے بیورو کریسی کو اپنے نظریاتی مخالفین سول سرونٹس کونقصان پہنچایا ‘ بلکہ اپنی پسند کے جونیئر افسران کو سینئرز پرفوقیت دے کر پورے سول ڈھانچے کو تہس نہس کر دیا ‘ زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں ہے ‘ابھی سابقہ حکومت نے اقتدارسنبھالتے ہی سابق حکمرانوں کے نزدیک سمجھے جانے والے اہم سول سرونٹس کو ناجائز طور پر سزا دیتے ہوئے جس طرح جیلوں میں ڈالا ‘ اس کی وجہ سے سول بیورو کریسی نے فائلوں کو تاخیر کا شکار کرنا شروع کردیا۔ب جب تک سول بیورو کریسی کواحساس تحفظ نہیں دیا جائے گا ‘ ملک کی ترقی کا خواب پورا نہیں ہو سکتا۔

مزید پڑھیں:  سانحہ قصہ خوانی اور ا نگریزوں کا کردار