اساتذہ کبھی خوش نہیں ہوتے

سینئر سکول ٹیچرز کی سکیل سترہ میں اپ گریڈیشن پر دیگر کیڈرکے اساتذہ کی جانب سے شدید تحفظات ظاہر کرتے ہوئے صوبائی حکومت کو باقی ماندہ ٹیچرز بھی اپ گریڈ کرنے کی درخواست کردی ہے اس ضمن میں صوبائی حکومت کو نظر ثانی کے لئے بھیجے گئے مراسلہ کے مطابق سینئر سکول ٹیچرز کو سکیل سترہ میں اپ گریڈ کرنے کی منظوری دی گئی لیکن سینئر سرٹیفائیڈ ٹیچر، سینئر فزیکل ایجوکیشن ٹیچرز، سینئرٹی ٹی اور سینئرقاری کیڈرکے ٹیچرز تاحال سکیل سولہ میں تعینات ہیں اور حالیہ فیصلے کے مطابق انہیں اپ گریڈ نہیں کیاگیاہے جس کی وجہ سے محکمہ تعلیم کو اپنے فیصلوں پر عملدر آمد میں مشکلات کا سامناہے ذرائع نے بتایا کہ مراسلہ میں حکومت سے درخواست کی گئی ہے کہ فی الحال ایس ایس ٹیزکی اپ گریڈیشن سے متعلق نوٹیفکیشن جاری نہیں کیاگیاہے اس لئے باقی ماندہ کیڈرز کے ٹیچرز کو بھی اس فہرست میں شامل کرکے اپ گریڈ کردیا جائے۔سرکاری ملازمین کی صبح تنخواہوں اورمراعات میںاضافہ کے مطالبات اورشام سروس سٹرکچر اور ترقیوں پرہوتی ہے درمیانی عرصے میں بھی وہ اپنے فرائض کی انجام دہی پراحسن طریقے سے توجہ دینے کی زحمت کم ہی کرتے ہیں سرکاری سکولوں کے اساتذہ کی تنخواہیںاورمراعات اورترقیاں دیگر شعبوں کی بہ نسبت بہتر ہیں لیکن اس کے باوجود ان کے مطالبات ختم ہونے کانام نہیں لیتے حکومت رفتہ جاتے جاتے سیاسی فیصلہ کرکے ان کو نواز گئی ہے لیکن ابھی بھی یہ طبقہ مطمئن نہیں ہونا تویہ چاہئے کہ چونکہ یہ درس وتدریس سے وابستہ ہیں اور ان کی قابلیت و دیانتداری سب سے زیادہ ضروری ہے بنابریں ان کو اس طرح حکومتی فیصلے پر ترقی دینے کی بجائے باقاعدہ محکمانہ امتحان اور ان کی حاضری وشاگردوں کی کامیابی کاایک تناسب و معیار مقررکرکے اس کے نمبر ملا کر ہر استاد کی ترقی کا فیصلہ ہونا چاہئے تاکہ ان کوجہاں بہتر مواقع میسر آئیں وہاں وہ اپنی قابلیت اورصلاحیت میںاضافے پر بھی توجہ دیں اور طلبہ کو پڑھانے اور اپنے مضمون میں زیادہ سے زیادہ نمبر لینے کے قابل بنائیں۔ اساتذہ کو اس طرح سے ترقی دینے کا کوئی جواز نہیں اورمزید کے مطالبات کی محکمانہ منظوری کی بجائے ان کو مقابلے کے امتحان کے طرز پرترقی کاطریقہ کار وضع کیا جائے تاکہ یہ مسئلہ مستقل بنیادوں پر طے ہو اور اساتذہ احتجاج کی بجائے اپنے کام پرتوجہ دیں۔

مزید پڑھیں:  سانحہ قصہ خوانی اور ا نگریزوں کا کردار