اشرافیہ قربانی دے

سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کے عبوری حکم نامے میں ترمیم کرتے ہوئے زائد آمدن والے ٹیکس دہندگان کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایک ہفتے کے اندر اپنا50فیصد سپر ٹیکس براہ راست فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)میں جمع کرائیں۔واضح رہے کہ فنانس ایکٹ 2022کے ذریعے حکومت نے انکم ٹیکس آرڈیننس میں ایک نیا سیکشن سی 4ڈال کر زیادہ آمدنی والے افراد پر ایک سپر ٹیکس نافذ کیا تھا۔اس سیکشن کے ذریعے ایف بی آر نے ٹیکس سال 2022سے 15کروڑ روپے سے زیادہ کمانے والے13 شعبوں پر10فیصد سپر ٹیکس عائد کیا۔ان میں اسٹیل’ بینکنگ’ سیمنٹ’ سگریٹ’ کیمیکل’ مشروبات اور مائع قدرتی گیس کے ٹرمینلز’ ایئر لائنز’ ٹیکسٹائل’ آٹوموبائل’ شوگر ملز’ تیل’ گیس اور کھاد کے شعبے شامل ہیں۔سپریم کورٹ کے حکم کے تناظر میں ایف بی آر کو اب توقع ہے کہ آنے والے مہینوں میں اس کمی کو پورا کرنے کے لیے بڑی تعداد میں ریونیو وصول ہوگا۔رواں مالی سال کے پہلے7مہینوں(جولائی تا جنوری)میں ایف بی آر کی آمدنی214ارب روپے یا5.12فیصد کم ہو کر41کھرب 79ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں39 کھرب 65 ارب روپے رہی۔یاد رہے کہ کم از کم15کروڑ یا اس سے زائد کمانے والے ٹیکس دہندگان پر ایک فیصد سے10فیصد کے درمیان سپر ٹیکس لگایا جاتا ہے۔اس قسم کا ٹیکس سب سے پہلے 2015کے فنانس ایکٹ کے ذریعے بے گھر افراد کی بحالی کے لیے انکم ٹیکس آرڈیننس میں سیکشن بی4کے اندراج کے ذریعے نافذ کیا گیا تھا۔امر واقع یہ ہے کہوطن عزیز میں تنخواہ دار طبقہ ہی پورا ٹیکس دینے والاطبقہ ہے علاوہ ازیں کاروباری و صنعتی طبقہ اور بڑی آمدن کے ذرائع رکھنے والے کسی چارٹرڈ اکائونٹ فرم کی خدمات حاصل کرکے حسابات میں ہیر پھیر کے ذریعے عدالتوں میں بھاری فیس دے کر قابل وکیل کرکے کیس لڑ کرٹیکس ادائیگی سے کسی نہ کسی طرح استثنیٰ اور کم ٹیکس کی ادائیگی جیسے اقدامات کی سعی میں رہتا ہے ملک کا طبقہ اشرافیہ ٹیکس کی ادائیگی دیانتداری سے کرے کاروباری اورصنعتی طبقہ ٹیکس کی ادائیگی میں تعاون کرے تو ملکی خزانے میں خطیر رقم جمع ہو سکتی ہے اب بالاخر عدالت عظمیٰ کے فیصلے پرعملدرآمد ایک عدالتی حکم نامے کے طور پر نہیں بلکہ اپنا قومی فریضہ سمجھ کرکرنے کی ضرورت اس لئے ہے کہ اس وقت ملک کواس کی سخت ضرورت ہے اور ایسا کرکے ہی اشرافیہ ملکی مالی صورتحال میں مدد کر سکتی ہے جو معروضی حالات میں ان کی ذمہ داری اور قومی ضرورت ہے ۔ پندرہ کروڑ روپے کی سالانہ آمدن والوں سے ایک مرتبہ سپر ٹیکس کی وصولی کوئی بڑا بوجھ نہیں اور نہ ہی ناا نصافی ہے اس حوالے سے جو بھی ضروری اقدامات ہوں بلا تاخیر اٹھائے جائیں اور ٹیکس کی وصولی یقینی بنائی جائے ۔

مزید پڑھیں:  پاک ایران تجارتی معاہدے اور امریکا