آئی ایم ایف کے معاملات طے

پاکستان اور آئی ایم ایف کے معاملات طے

ویب ڈیسک : حکومتی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک ارب 10کروڑ ڈالرز قرض کے نویں پروگرام کیلیے پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈز کے درمیان تمام معاملات طے پاگئے ہیں تاہم میڈیارپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے سٹاف لیول معاہدہ نہیں ہوسکا۔ حکومتی ذرائع کی طرف سے بتایاگیاکہ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے جائزہ مشن کی وزیر اعظم شہباز شریف سے بذریعہ ویڈیو لنک ملاقات ہوئی جس میں معاملات طے پانے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا اور شہباز شریف نے معاملات کی منظوری دی۔
حکومتی ذرائع کایہ بھی کہنا ہے کہ مذاکرات میں غریب عوام پر مزید ٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، بجلی اور گیس کے بلوں میں غریب طبقے کیلئے سبسڈی برقرار رہے گی۔مذاکرات میں اشرفیہ پر مزید ٹیکس لگائے جانے کا کہا گیا۔ مذاکرات میں ایکشنز اور پیشگی اقدامات پر اتفاق کیا گیا ہے، آئی ایم ایف مشن نے سٹاف لیول معاہدے کیلئے مزید وقت مانگ لیا، واشنگٹن سے منظوری کے بعد سٹاف لیول معاہدہ ہو گا، سٹاف لیول ایگریمنٹ آئندہ چند دنوں میں ہونے کی توقع ہے۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف جائزہ مشن کے ساتھ نویں اقتصادی جائزہ کی تکمیل کے بعد آئی ایم ایف بورڈ منظوری دے گا، جس کے بعد پاکستان کو ایک ارب 10 کروڑ ڈالر قرض کی اگلی قسط کی منظوری دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان پر واضح کیا اور تجویز دی ہے کہ پاور سیکٹر میں ریفامرز نہ کیں تو ملک ڈوب جائے گا
بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کرنا ہوگی، صرف آیئسکو،فیسکو اور لیسکو کی کارکردگی اچھی اور لائن لاسز کم ہیں۔ مذاکرات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ وہ اچھی خبر دیں گے، آئی ایم ایف مشن کے ساتھ مذاکرات آن ٹریک ہیں، ہمارا ان سے کوئی اختلاف نہیں ہے۔اطلاعات ہیں کہ پاکستان نے ترقیاتی بجٹ میں 350 ارب تک کمی پر اتفاق کیا جبکہ ٹیکس کی شرح اور مانیٹرنگ کا نیا سسٹم بنانے اور بینکوں سے روپے میں قرضہ لے کر واپس کرنے کا نیا طریقہ کار بنانے پربھی رضامندی ظاہر کی ہے۔

مزید پڑھیں:  حماس کے حملے میں 3اسرائیلی فوجی ہلاک ہوگئے