نوبت بہ ایں جارسید

آئی جی اسلام آباد نے ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد کی عدالت میں توشہ خانہ کیس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ اسلام آباد پولیس کے کسی نمائندے کو عمران خان سے ملنے نہیں دیا گیا۔ پی ٹی آئی کی جانب سے عمران خان کی عدالت میں پیشی کی یقین دہانی کروائی گئی لیکن زمان پارک میں پولیس سے کسی نے بات نہیں کی۔اسلام آباد پولیس پر پیٹرول بم اور پتھر پھینکے گئے، پولیس اہلکاروں پر تشدد ہوا جو وارنٹ کی تکمیل کے لیے گئے تھے۔پولیس اہلکار نہتے تھے، کوئی اسلحہ ان کے پاس موجود نہیں تھا۔میں پولیس اہلکاروں کی فیملی کو کیا جواب دوں، جن کے بیٹوں پر لاہور میں ظلم ہوا؟ ماضی میں گھروں سے عدالت لے کر آنا پولیس کے لیے معمول کی بات ہے۔اگر ایک شخص کو رعایت ملتی ہے تو دیگر کو بھی ملنی چاہیے۔آئین کے سامنے تمام افراد یکساں ہیں۔عدالتوں کی جانب سے احکامات اور پھر عدالتوں ہی کی جانب سے راستہ نکالنے کے عمل کے تسلسل سے نظام عدل سوالیہ نشان بن گیا ہے جس سے قطع نظر ایک عدالتی حکم کی تعمیل کے حوالے سے تحریک انصاف کے سربراہ لاہور رہائش گاہ کے باہر جو واقعات ہوئے وہ افسوناک ہیں جب عدالتوں کی جانب سے اس طرح کا رویہ اختیار ہوسکتا ہے تو پھر پولیس کو بھی معمول کی کارروائی کرنی چاہئے تھی سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پولیس ہر اس طرح کے مقدمے میں اس قدر فعالیت کامظاہرہ کرتی ہے یا پھرزمان پارک کے مکیں کے حوالے سے ہی ایسا طرز عمل اختیار کیاگیا جہاں تک تحریک انصاف کی قیادت اور کارکنوں کی جانب سے مزاحمت کا سوال ہے اس کے نتائج دیریا بدیر بہرحال سامنے آئیں گے ریاستی عملداری کو چیلنج اور عدالتی احکامات کی تعمیل کی بجائے طاقت کے استعمال کی کسی طور توجیہہ ممکن نہیں پولیس اگر طاقت کا استعمال کرتی تو صورتحال بدترین بن جاتی اور پھر لاشوں کی سیاست شروع ہو جاتی جہاں پولیس کو معمول سے بہت زیادہ ہٹ کر مستعدی سے پرہیز کرنا چاہئے وہاں سیاسی جماعتوں کا یہ فر ض بنتا ہے کہ وہ قانون پر عمل درآمد اور عدالت کے احکامات کی تعمیل تحفظات اور خدشات کے باوجود بادل نخواستہ ہی سہی کرنی چاہئے۔تاکہ ملک میں آئین و قانون اور ریاست کی عملداری کا سوال نہ اٹھے اور لاقانونیت کا مظاہرہ نہ ہو بہرحال ملک میں کسی سیاسی قائد کے خلاف کارروائی کا یہ پہلا موقع نہیں سیاسی جماعتوں کو اپنے کارکنوں کو اس حد تک متشدد ہونے سے گریز کرنے کی سختی سے ہدایت کرنی چاہئے جہاں سے ریاست کی عملداری چیلنج ہواور سیاسی کارکنوں و دہشت گردوں کا فرق مٹ جائے۔

مزید پڑھیں:  پابندیوں سے غیرمتعلقہ ملازمین کی مشکلات