شرح سود میں اضافہ اور ڈالر کی اڑان

انٹربنک مارکیٹ میں ایک بار پھرڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کارجحان سامنے آیا ہے جبکہ سٹیٹ بنک آف پاکستان نے شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کرتے ہوئے’ مالیاتی بے یقینی اور سیاسی صورتحال کو خطرہ قرار دے دیا ہے ۔ شرح سود بڑھ جانے سے مہنگائی کی شرح 35.4 فیصد ہوچکی ہے ‘ جبکہ شرح سود 20فیصد سے بڑھ کر 21فیصد ہو گئی ہے ‘ اگرچہ سٹیٹ بنک کے اعلامیے کے مطابق اس صورتحال کی وجہ سے تین اہم پیش رفت ہوئی ہیں ‘ کرنٹ اکائونٹ خسارہ توقع سے خاطر خواہ کم ہواہے ‘ آئی ایم ایف پروگرام کے نویں جائزے کی تکمیل میں خاصی پیش رفت ہوئی ہے جبکہ عالمی بنکاری نظام میں حالیہ تنائونے بین الاقوامی مارکیٹ تک رسائی میں مشکلات بڑھائی ہیں ‘ سٹیٹ بنک اعلامیہ کے مطابق زری پالیسی پر سختی سے آئندہ دوسال میںمہنگائی کو درمیانی مدت تک لانے میں مددملے گی ‘ عالمی مالی صورتحال کی بے یقینی اورملک سیاسی صورتحال اس تجزیئے کے لئے خطرہ ہو گی۔ ماہرین ڈالر کی اونچی اڑان اور اس کے مقابلے میں روپے کی قدرمیں کمی کوسپریم کورٹ کے فیصلے اور ملک میں سیاسی ہلچل سے جوڑ رہے ہیں اور بدقسمتی سے حالات ہیں بھی ایسے ہی جن کی جانب ماہرین معیشت اشارہ کر رہے ہیں ‘ یاد رہے کہ گزشتہ روز سامنے آنے والی ایک خبر کے مطابق ملک میں سودی نظام کے خاتمے کے لئے پیش رفت ہوئی تھی اور ایک جانب سودی نظام سے چھٹکارا تودوسری جانب سود کی شرح میں مزید ایک فیصد اضافہ سمجھ سے بالاتر ہے جبکہ شرح سود میں مزید اضافے سے اندرون ملک صنعتی ‘ تجارتی اور معاشی سیکٹرز پر دبائومیں اضافہ سے مہنگائی بڑھنے کے امکانات کو کسی بھی طور رد نہیں کیا جا سکتا ‘ اگرچہ اس ساری صورتحال کی ذمہ داری ملکی سیاسی صورتحال اور سیاسی ہلچل پر ڈالی جارہی ہے تاہم اس حوالے سے آئی ایم ایف کے سخت رویئے اور دوست ممالک کی جانب سے تاحال آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق پاکستان کو قرضوں اور امداد کی فراہمی کی یقین دہانیاں نہ کرانے کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا ‘ بہرحال ضرورت اس امرکی ہے کہ حکومت ملکی معیشت کو ڈینجرزون سے باہر نکالنے کے لئے سخت اقدامات اٹھائے اور ایسی پالیساں ترتیب دے جن سے ملکی معیشت صحیح ٹریک پر آکر اڑان بھرنے کی پوزیشن میں آجائے ‘ اگر موجودہ صورتحال برقرار رہی توحالات کے درست سمت میں آنے کی ساری امیدیں دم توڑ جائیں گی اورحالات کی بہتری کے لئے ملک میں سیاسی استحکام لازمی ہے جس کے بغیر ملکی معیشت بہتر ہونے کے امکانات روشن نظر نہیں آتے۔

مزید پڑھیں:  جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی